ہم سے روح بن عبدالمؤمن نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چل سکتا ہے اور پھر بھی اس کو طے نہ کر سکے گا۔“
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "There is a tree in Paradise (which is so big and huge that) if a rider travels in its shade for one hundred years, he would not be able to cross it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 474
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3251
حدیث حاشیہ: سورۃ واقعہ میں اللہ پاک نے جنت کے سائے کے بارے میں فرمایا وظل ممدود (الواقعة: 30) یعنی وہاں درختوں کا سایہ دور دراز تک پھیلا ہوگا۔ یا اللہ ہم سب اس کتاب کے قدر دانوں کو جنت کا وہ سایہ عطا فرمائیو۔ احادیث و آیات سے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ جنت ایک مجسم حقیقت کا نام ہے جو لوگ جنت کو محض خواب و خیال کی حد تک مانتے ہیں وہ خطرناک غلطی میں مبتلا ہیں۔ ایسے غلط خیال والوں کے لیے اگر جنت محض ایک خواب و ناقابل تعبیر ہی بن کر رہ جائے تو عجب نہیں ہے۔ اللهم لا تجعلنا منهم آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3251
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3293
´سورۃ الواقعہ سے بعض آیات کی تفسیر۔` انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک درخت ہے، سوار اس کے سایہ میں سو سال تک چلے گا پھر بھی اس درخت کے سایہ کو عبور نہ کر سکے گا، اگر چاہو تو پڑھو «وظل ممدود وماء مسكوب»”ان کے لیے دراز سایہ ہے اور (فراواں) بہتا ہوا پانی“(الواقعہ: ۳۰)۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3293]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ان کے لیے دراز سایہ ہے اور (فراواں) بہتا ہوا پانی (الواقعہ: 30)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3293