(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، قال عدي بن ثابت اخبرني، قال: سمعت البراء رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لما مات إبراهيم، قال: إن له مرضعا في الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَمَّا مَاتَ إِبْرَاهِيمُ، قَالَ: إِنَّ لَهُ مُرْضِعًا فِي الْجَنَّةِ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عدی بن ثابت نے خبر دی، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (صاحبزادے) ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں اسے ایک دودھ پلانے والی انا کے حوالہ کر دیا گیا ہے (جو ان کو دودھ پلاتی ہے)۔
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3255
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت میں ہے کہ راوی حدیث اسماعیل نے حضرت ابن ابی اوفیٰ ؓ سے پوچھا: کیا تم نے رسول اللہ ﷺ کے لخت جگر ابراہیم ؓ کو دیکھا تھا؟ تو انھوں نے فرمایا: وہ صغرسنی ہی میں فوت ہو گئے تھے۔ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان کا نبی ہونا مقدر ہوتا تو وہ ضرور زندہ رہتے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ (صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6149) 2۔ امام بخاری ؒ نے جنت کا وصف بیان کیا ہے کہ اگر دنیا میں کوئی بچہ دودھ پینے کی عمر میں فوت ہو جائے تو جنت میں اسے دودھ پلانے کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے جیسا کہ آپ کے بیٹے حضرت ابراہیم ؓکے لیے کیا گیا تھا۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3255
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1382
1382. حضرات براء بن عازب ؓ سے روایت ہے،انھوں نےفرمایا:جب (جگر گوشہ رسول ﷺ) حضرت ابراہیم ؑ کی وفات ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”جنت میں اس کے لیے ایک دودھ پلانے والی کو تعینات کردیاگیا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:1382]
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے بھی ثابت ہوا کہ مسلمانوں کی اولاد جنت میں داخل ہوگی۔ آنحضرت ﷺ کے صاحبزادے کے لیے اللہ نے مزید فضل یہ فرمایا کہ چونکہ آپ نے حالت رضاعت میں انتقال فرمایا تھا، لہٰذا اللہ پاک نے ان کو دودھ پلانے کے لیے جنت میں ایک انا کو مقرر فرما دیا۔ اللهم صلی علی محمد وعلی آل محمد وبارك وسلم
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1382
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1382
1382. حضرات براء بن عازب ؓ سے روایت ہے،انھوں نےفرمایا:جب (جگر گوشہ رسول ﷺ) حضرت ابراہیم ؑ کی وفات ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”جنت میں اس کے لیے ایک دودھ پلانے والی کو تعینات کردیاگیا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:1382]
حدیث حاشیہ: (1) جگر گوشہ رسول حضرت ابراہیم ؓ شیر خوارگی کی عمر میں فوت ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر ﷺ کی عظمت کے پیش نظر جنت میں ان کے لیے دودھ پلانے والی دایہ کا بندوبست کر دیا۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی اولاد جنت میں ہو گی۔ (2) امام بخاری ؒ کا اس حدیث کو بیان کرنا اس موقف کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسلمانوں کی اولاد جنت میں ہو گی۔ گویا آپ کو اس کے متعلق پہلے توقف تھا، پھر آپ نے اس کے متعلق اپنے رجحان کو جزم و وثوق سے بیان کیا۔ (فتح الباري: 311/3)(3) امام بخاری ؒ نے اس سلسلے میں قیاس سے بھی کام لیا ہے کہ جب بچہ والدین کے لیے آگ سے حجاب بن سکتا ہے تو وہ خود آگ سے محجوب کیوں نہیں ہو سکتا۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کی نابالغ اولاد جنتی ہو گی۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1382
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6195
6195. حضرت براء ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب (رسول اللہ ﷺ کے فرزند) ابراہیم ؓ فوت ہوئے تو آپ نے فرمایا: ”اس کے لیے جنت میں ایک دودھ پلانے والی مقرر ہوگئی ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6195]
حدیث حاشیہ: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ حضرات انبیاء علیہم السلام کے نام پر بچوں کے نام رکھے جا سکتے ہیں۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لخت جگر کا نام ''جد اعلیٰ'' حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام پر ابراہیم رکھا تھا۔ حضرت عبداللہ بن سلام کے ہاں بچہ پیدا ہوا تو انہوں نے نام یوسف رکھا تھا اور اسے اپنی گود میں بٹھایا۔ (الأدب المفرد، حدیث: 838) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ انہیں انبیاء علیہم السلام کے نام پر نام رکھنے بہت محبوب ہیں۔ (فتح الباري: 709/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6195