(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اول زمرة تلج الجنة صورتهم على صورة القمر ليلة البدر لا يبصقون فيها، ولا يمتخطون ولا يتغوطون آنيتهم فيها الذهب امشاطهم من الذهب والفضة ومجامرهم الالوة ورشحهم المسك ولكل واحد منهم زوجتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم من الحسن، لا اختلاف بينهم، ولا تباغض قلوبهم قلب واحد يسبحون الله بكرة وعشيا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَا يَبْصُقُونَ فِيهَا، وَلَا يَمْتَخِطُونَ وَلَا يَتَغَوَّطُونَ آنِيَتُهُمْ فِيهَا الذَّهَبُ أَمْشَاطُهُمْ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنَ الْحُسْنِ، لَا اخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ، وَلَا تَبَاغُضَ قُلُوبُهُمْ قَلْبٌ وَاحِدٌ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جنت میں داخل ہونے والے سب سے پہلے گروہ کے چہرے ایسے روشن ہوں گے جیسے چودہویں کا چاند روشن ہوتا ہے۔ نہ اس میں تھوکیں گے نہ ان کی ناک سے کوئی آلائش آئے گی اور نہ پیشاب، پاخانہ کریں گے۔ ان کے برتن سونے کے ہوں گے۔ کنگھے سونے چاندی کے ہوں گے۔ انگیٹھیوں کا ایندھن عود کا ہو گا۔ پسینہ مشک جیسا خوشبودار ہو گا اور ہر شخص کی دو بیویاں ہوں گی۔ جن کا حسن ایسا ہو گا کہ پنڈلیوں کا گودا گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا۔ نہ جنتیوں میں آپس میں کوئی اختلاف ہو گا اور نہ بغض و عناد، ان کے دل ایک ہوں گے اور وہ صبح و شام اللہ پاک کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہا کریں گے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The first group (of people) who will enter Paradise will be (glittering) like the moon when it is full. They will not spit or blow their noses or relieve nature. Their utensils will be of gold and their combs of gold and silver; in their centers the aloe wood will be used, and their sweat will smell like musk. Everyone of them will have two wives; the marrow of the bones of the wives' legs will be seen through the flesh out of excessive beauty. They ( i.e. the people of Paradise) will neither have differences nor hatred amongst themselves; their hearts will be as if one heart and they will be glorifying Allah in the morning and in the evening."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 468
أول زمرة يدخلون الجنة على صورة القمر ليلة البدر ثم الذين يلونهم على أشد كوكب دري في السماء إضاءة لا يبولون ولا يتغوطون ولا يتفلون ولا يمتخطون أمشاطهم الذهب ورشحهم المسك ومجامرهم الألوة الأنجوج عود الطيب وأزواجهم الحور العين على خلق رجل واحد على صورة أبيهم
أول زمرة تلج الجنة صورتهم على صورة القمر ليلة البدر لا يبصقون فيها ولا يمتخطون ولا يتغوطون آنيتهم فيها الذهب أمشاطهم من الذهب والفضة ومجامرهم الألوة ورشحهم المسك لكل واحد منهم زوجتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم من الحسن لا اختلاف بينهم ولا تباغض قلوبهم قل
أول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر والذين على إثرهم كأشد كوكب إضاءة قلوبهم على قلب رجل واحد لا اختلاف بينهم ولا تباغض لكل امرئ منهم زوجتان كل واحدة منهما يرى مخ ساقها من وراء لحمها من الحسن يسبحون الله بكرة وعشيا لا يسقمون ولا يمتخطون ولا يبصقو
أول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر والذين على آثارهم كأحسن كوكب دري في السماء إضاءة قلوبهم على قلب رجل واحد لا تباغض بينهم ولا تحاسد لكل امرئ زوجتان من الحور العين يرى مخ سوقهن من وراء العظم واللحم
أول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر والتي تليها على أضوإ كوكب دري في السماء لكل امرئ منهم زوجتان اثنتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم وما في الجنة أعزب
أول زمرة يدخلون الجنة على صورة القمر ليلة البدر والذين يلونهم على أشد كوكب دري في السماء إضاءة لا يبولون ولا يتغوطون ولا يمتخطون ولا يتفلون أمشاطهم الذهب ورشحهم المسك ومجامرهم الألوة وأزواجهم الحور العين أخلاقهم على خلق رجل واحد على صورة أبيهم آدم ستون ذر
أول زمرة تدخل الجنة من أمتي على صورة القمر ليلة البدر ثم الذين يلونهم على أشد نجم في السماء إضاءة ثم هم بعد ذلك منازل لا يتغوطون ولا يبولون ولا يمتخطون ولا يبزقون أمشاطهم الذهب ومجامرهم الألوة ورشحهم المسك أخلاقهم على خلق رجل واحد على طول أبيهم آدم ستون ذ
أول زمرة تلج الجنة صورهم على صورة القمر ليلة البدر لا يبصقون فيها ولا يمتخطون ولا يتغوطون فيها آنيتهم وأمشاطهم من الذهب والفضة ومجامرهم من الألوة ورشحهم المسك لكل واحد منهم زوجتان يرى مخ ساقهما من وراء اللحم من الحسن لا اختلاف بينهم ولا تباغض قلوبهم قلب
أول زمرة تلج الجنة صورتهم على صورة القمر ليلة البدر لا يبصقون فيها ولا يمتخطون ولا يتغوطون آنيتهم فيها الذهب وأمشاطهم من الذهب والفضة ومجامرهم من الألوة ورشحهم المسك لكل واحد منهم زوجتان يرى مخ سوقهما من وراء اللحم من الحسن لا اختلاف بينهم ولا تباغض قلوب
أول زمرة تدخل الجنة على صورة القمر ليلة البدر ثم الذين يلونهم على ضوء أشد كوكب دري في السماء إضاءة لا يبولون ولا يتغوطون ولا يمتخطون ولا يتفلون أمشاطهم الذهب ورشحهم المسك ومجامرهم الألوة أزواجهم الحور العين أخلاقهم على خلق رجل واحد على صورة أبيهم آدم ستون
أول زمرة تلج الجنة صورهم على صورة القمر ليلة البدر لا يبصقون فيها ولا يمتخطون ولا يتغوطون فيها آنيتهم وأمشاطهم من الذهب والفضة ومجامرهم من الألوة ورشحهم المسك لكل واحد منهم زوجتان يرى مخ ساقها من وراء اللحم من الحسن لا اختلاف بينهم ولا تباغض قلوبهم على ق
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3245
حدیث حاشیہ: 1۔ ”ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی۔ " اس کا مطلب ہے کہ کم ازکم دو ہوں گی یا حوریں دو ہوں گی۔ 2۔ جنت میں صبح و شام سے مراد دوام اور استمرار ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے تمھاراصبح و شام یہی کام ہے یعنی تم ہمیشہ اسی طرح کرتے رہتے ہو۔ 3۔ اہل جنت کا تسبیح و تہلیل کرنا اس طرح ہو گا کہ جب سانس لیں گے تو خود بخود ان کی زبان سے تسبیح و تہلیل کی آواز پر آمد ہو گی۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ان کے دل اللہ کی محبت سے لبریز ہوں گے جس کے باعث وہ بکثرت اللہ کا ذکر کریں گے۔ یعنی اہل جنت ہمیشہ اللہ کے ذکر سے لذت و سرور پاتے رہیں گے۔ 4۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔ دراصل شفاعت کے بعد جنت میں عورتوں کی تعداد زیادہ ہو جائے گی۔ شفاعت سے پہلے جہنم میں ان کی اکثریت ہوگی۔ (عمدة القاري: 604/10)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3245
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4333
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہو گی وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گی، پھر جو لوگ ان کے بعد آئیں گے آسمان میں سب سے زیادہ روشن تارے کی طرح چمکتے ہوں گے، نہ وہ پیشاب کریں گے نہ پاخانہ، نہ وہ ناک صاف کریں گے نہ تھوکیں گے، ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ مشک کا ہو گا، ان کی انگیٹھیاں عود کی ہوں گی، ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی، سارے جنتیوں کی عادت ایک شخص جیسی ہو گی، سب اپنے والد آدم علیہ السلام کی شکل و صورت پر ہوں گے، ساٹھ ہاتھ کے لمبے۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4333]
اردو حاشہ: فوائد ومسائل:
(1) اہل جنت کو حسن و جمال ان کے اعمال اور درجا ت کے مطابق ملے گا۔
(2) بلند درجات کے حامل مومن دوسروں سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔
(3) سب سے پہلے داخل ہونے سے مراد انبیائے کرام ؑ کے بعد دوسروں سے پہلے داخلہ ہے۔ یا امت محمدیہ میں سے سب سے پہلے داخل ہونے والے افراد مراد ہیں۔
(4) پیشاب پاخانہ وغیرہ دنیا کی مادی غذا کا غِیر مفید جزء ہیں۔ جنت کی غذاوں میں کوئی ایسا جزء شامل نہیں ہوگا۔ اس لیے وہ مکمل ہضم ہو کر جزو بدن بن جائے گی۔ اور قضائے حاجت کی ضرورت پیش نہیں آئیگی۔
(5) خو شبو بھی اللہ کی ایک نعمت ہے۔ دنیا میں اگربتی کی صورت میں اس کے مختلف مظاہر موجود ہے۔ جنت میں بھی یہ نعمت موجود ہو گی۔ چناچہ اس مقصد کے لیے بہترین قسم کی خوشبو دار لکڑی موجود ہوگی جو انگھیٹیوں میں جلائی جائے گی۔
(6) عربی میں لفظ حور جمع ہے۔ حوراء اس عورت کو کہتے ہیں جس کی آنکھوں کا سفید حصہ خوب سفید اور سیاہ حصہ خوب سیاہ ہو۔ اہل عرب کے نزدیک یہ چیز خوبی اور حسن میں شامل تھی۔ ۔ حدیث میں اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو اللہ تعالی نے جنت میں مومنوں کے لیے پیدا کی ہیں۔ جو حسن صورت اور حسن سیرت میں بے مثال ہیں۔
(7) ساتھی اخلاق و عادات پسند و نا پسند میں جسقدر ہم خیال ہوں اتنا ہی انکی دوستی پختہ اور گہری ہوتی ہے۔ اہل جنت ہم خیال اور ہم ذ ہن ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے بہت محبت رکھیں گے ان میں کوئی اختلاف اور جھگڑا نہیں ہوگا۔
(8) تمام جنتی پورے قد و کاٹھ کے اور حسین اور جمیل ہوں گے۔
(9) حضرت آدم علیہ سلام کو پیدا کیا گیا تو ان کا قد موجودہ اندازے سے ساٹھ ہاتھ نوے فٹ تھا۔ جنت میں سبھی لوگ اسی قد کے ہوں گے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4333
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1142
1142- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اہل جنت کی کنگھیا ں سونے سے بنی ہوئی ہوں گی اور ان کی انگیٹھیاں عود والی ہوں گی۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1142]
فائدہ: اس حدیث میں اہل جنت کی دواستعمال کردہ چیزوں کا ذکر ہے: ① کنگھیاں سونے سے بنی ہوں گی، سبحان اللہ، اور جو مرد دنیا میں سونا پہنتا ہے، اس کو جنت میں سونا نہیں ملے گا اور اسی طرح دنیا میں جو مرد سونے کے برتن استعمال نہیں کرے گا، جنت میں اس کو سونے کے برتن دیے جائیں گے۔ ② جنت میں عود ہندی کس قد رعمدہ ہو گی اور جنتی اس کی خوشبو حاصل کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے مقدر میں جنت الفردوس فرمائے اور یہ نعمتیں جنت میں ہمیں میسر فرمائے، آمین۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1140
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:1177
1177-محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں: کچھ لوگوں کے درمیان اس بارے میں بحث ہوگئی کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا خواتین۔ وہ لوگ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے اس بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے بتایا سیدنا ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”میری امت کا جو پہلا گروہ جنت میں داخل ہوگا وہ چودھویں رات کے چاند کی مانند ہوں گے پھر اس کے بعد والے لوگ اس طرح ہوں گے جیسے آسمان میں موجود سب سے زیادہ چمکدار ستارہ ہوتا ہے۔“ یہاں سفیان نامی راوی نے ایک روایت کے ایک لفظ کو نقل کرنے میں شک کا اظہار کیا ہے۔ ”ان میں سے ہر ایک کی دو بیویاں ہوں گی، جن کی پنڈلیوں ک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:1177]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں بھی درجے ہوں گے، زیادہ تقویٰ والے کو اچھا درجہ اور کم تقویٰ والے کو کم درجہ ملے گا، چونکہ جنت میں نو جوان لوگ جائیں گے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے بیویوں کا بندوبست فرمایا ہوا ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جنت کا کم سے کم حسن اور نعمتیں دنیا کے زیادہ سے زیادہ حسن اور نعمتوں سے بڑھ کر ہوں گے۔ دنیا میں ہم زیادہ دیر تک سورج یا چاند کونہیں دیکھ سکتے لیکن جنت میں کسی کا حسن سورج سے بڑھ کر اور کسی کا چاند سے بڑھ کر اور کسی کا ستاروں سے بڑھ کر ہو گا ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ آنکھوں کو بھی جنت میں اس سے کہیں زیادہ طاقت دے گا کہ وہ سورج، چاند و ستارے جیسے حسن کو تا دیر دیکھتی رہیں۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 1175
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7149
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کہ "جنت میں سب سے پہلے داخل ہونے والا گروہ۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:7149]
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) لايتغوطون: وہ رفع حاجت نہیں کریں گے، (2) لايمتخطون: ناک کی ریزش نہیں آئے گی۔ (3) رشحهم المسك: ان کا پسینہ کستوری ہوگا، (4) مجامرهم: مجمرة، انگیٹھی، (5) الوة: لکڑی جو انگیٹھی میں سلگائی جاتی ہے۔ فوائد ومسائل: جنت کی ہر غذا، کثیف مادہ سے پاک اور اس قدر لطف اور نورانی ہوگی کہ اس سے پیٹ میں کسی قسم کا فضلہ تیار نہیں ہوگا اور ان کا حسن وجمال چودہویں رات کے چاند کی طرح ہوگا، ان کی سیرت و کردار اور اخلاق میں ان کی شکل و صورت کی طرح یکسانیت ہوگی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7149
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3327
3327. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سب سے پہلے جو جماعت جنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے بدر منیر کی طرح چمکتے ہوں گے۔ اور جو ان کے بعد داخل ہوں گے ان کے چہرے آسمان میں روشن ستارے کی طرح تابناک ہون گے۔ وہ نہ تو بول براز کریں گے نہ وہ تھوکیں گے اور نہ ناک سے ریزش ہی نکالیں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ کستوری کی طرح مہکے گا۔ ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگتا رہے گا۔۔۔ یہ نہایت پاکیزہ، خوشبودار عود ہوگا۔۔۔ ان کی بیویاں موٹی موٹی سیاہ آنکھوں والی ہوں گی۔ سب کی شکل وصورت ایک جیسی ہوگی، یعنی اپنے والد حضرت آدم ؑ کے قد و قامت کے مطابق ساٹھ ساٹھ ہاتھ اور اونچے ہوں گے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3327]
حدیث حاشیہ: ترجمہ باب یہیں سے نکلتا ہے۔ یہ حدیث اوپر بھی گزرچکی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3327
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3246
3246. حضرت ابو ہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”پہلی جماعت جو جنت میں داخل ہو گی ان کے چہرے بدر منیر کی طرح چمکتے ہوں گے۔ اور جو ان کے بعد داخل ہوں گے وہ جگمگاتے ستاروں کی طرح ہوں گے۔ ان سب کے دل (الفت اور محبت میں) ایک شخص کے دل کی طرح ہوں گے۔ ان میں نہ کسی بات کا اختلاف ہو گا اور نہ باہمی دشمنی۔ ان میں سے ہر ایک کے لیے دو، دو بیویاں ہوں گی۔ لطیف حسن کی وجہ سے ان کی پنڈلیوں کا مغز گوشت کے اوپر سے دکھائی دے گا۔ وہ صبح و شام اللہ کی تسبیح و تہلیل کریں گے۔ نہ کبھی بیمارہوں گے۔ اور نہ ناک سے ریزش ہی گرائیں گے۔ ان کے برتن سونے چاندی کے اور ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی۔ ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگتا رہے گا۔۔۔ راوی ابو الیمان نےکہا کہ الأَلْوَة سے مراد عود ہندی ہے۔۔۔ اور ان کا پسینہ مشک (کستوری)جیسا ہو گا۔ ”امام مجاہد نےکہا: الْإِبْكَارِسے مراد اول۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[صحيح بخاري، حديث نمبر:3246]
حدیث حاشیہ: 1۔ امام مسلم ؒ نے حضرت جابر ؒ سے ایک روایت بیان کی ہےکہ اہل جنت میں کھائیں پئیں گے اور بول و براز (پیشاب پاخانہ) نہیں کریں گے بلکہ ان کا کھانا ایک ڈکار سے ہضم ہو جائے گا اور وہ ڈکار بھی کستوری جیسا ہوگا۔ (صحیح مسلم، الجنة وصفة نعیمها و أھلها، حدیث 7154(2835) اس کی مزید تفصیل امام احمد ؒنے حضرت زید بن ارقم ؓ سے مروی ایک روایت میں ذکر کی ہے کہ اہل کتاب میں سے ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے سے عرض کی ابو القاسم!آپ کہتے ہیں جنتی کھائیں پئیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں ایک آدمی کو کھانے پینے اور جماع کرنے میں سو آدمی کی طاقت دی جائے گی۔ “ اس نے کہا جو شخص کھائے پیے گا اسے رفع حاجت کی ضرورت ہوگی حالانکہ جنت میں اس طرح کی آلائشیں نہیں ہوں گی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ان کے جسم سے کستوری کی طرح خوشبو دار پسینہ برآمد ہوگا۔ یہی ان کی قضائے حاجت ہوگی۔ “(مسند أحمد: 367/4) دراصل دنیا کے کھانے کثیف ہوتے ہیں اس لیے اہل دنیا کو رفع حاجت کی ضرورت لاحق ہوتی ہے لیکن جنت میں کھانے پینے کا سامان لطافت سے بھر پورہوگا اس لیے ان کی رفع حاجت بھی لطیف انداز سے ہوگی۔ واللہ أعلم۔ 2۔ اس حدیث میں کنگھیوں کا ذکر ہے۔ جنت میں اپنے حسن کو دوبالا کرنے کے لیے کنگھی کی جائے گی کیونکہ بالوں میں میل کچیل کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہو گا۔ (اللهم ارزقنا جنة الفردوس بغير حساب وعذاب)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3246
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3254
3254. حضرت ابو ہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ان کے چہرے بدر منیر کی طرح روشن ہوں گے۔ ان کے بعد جو گروہ داخل ہوگا ان کے چہرے آسمان میں روشن ستارے کی طرح تابناک ہوں گے۔ سب کے دل ایک جیسے ہوں گے۔ ان میں نہ تو باہم بغض و فساد ہو گا اور نہ حسد و عناد ہی ہوگا۔ ہر جنتی کی حورعین میں سے دوبیویاں ہو گی۔ وہ اس قدر حسین کہ ان کی پنڈلیوں کا گودا ہڈی اور گوشت کے اوپر سے دیکھا جا سکے گا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3254]
حدیث حاشیہ: 1۔ کوکب دری بہت بڑا چمکدار ستارہ ہے چمک کی وجہ سے اس کو موتی سے تعبیرکیا گیا ہے وہ ستاروں میں اس طرح نمایاں ہوتا ہے جس طرح جواہرات میں موتی بلند مقام رکھتا ہے۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل جنت میں درجہ بندی ہوگی۔ کچھ اعلیٰ درجے پر فائزہوں گے اور کچھ ان سے نچلے درجے میں ہوں گے۔ 3۔ امام بخاری ؒ کا مقصد جنت اور اہل جنت کے اوصاف بیان کرنا ہے جو اس حدیث میں ذکر ہوئے ہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3254
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3327
3327. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سب سے پہلے جو جماعت جنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے بدر منیر کی طرح چمکتے ہوں گے۔ اور جو ان کے بعد داخل ہوں گے ان کے چہرے آسمان میں روشن ستارے کی طرح تابناک ہون گے۔ وہ نہ تو بول براز کریں گے نہ وہ تھوکیں گے اور نہ ناک سے ریزش ہی نکالیں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ کستوری کی طرح مہکے گا۔ ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگتا رہے گا۔۔۔ یہ نہایت پاکیزہ، خوشبودار عود ہوگا۔۔۔ ان کی بیویاں موٹی موٹی سیاہ آنکھوں والی ہوں گی۔ سب کی شکل وصورت ایک جیسی ہوگی، یعنی اپنے والد حضرت آدم ؑ کے قد و قامت کے مطابق ساٹھ ساٹھ ہاتھ اور اونچے ہوں گے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:3327]
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت آدم ؑ کا پیدائشی قدر ساٹھ ہاتھ تھا۔ ان کی اولاد کا قد آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوا حتی کہ موجودہ صورت حال سامنے آئی لیکن ان کی اولاد جنت میں جائے گی۔ تو اصل قدوقامت پر لوٹا دیا جائے گا۔ ایک روایت میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ؑ کو اس کی صورت پر پیدا کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الاستيذان، حدیث: 6227) 2۔ اس حدیث سے ڈاردن کے نظریے کی تردید ہوتی ہے کہ انسان پہلے بندر کی شکل میں تھا آہستہ آہستہ اس نے انسانی شکل اختیار کی نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ آدم ؑ پیدائش کے وقت اسی شکل و صورت میں تھے۔ چونکہ ان احادیث سے حضرت آدم ؑ اور ان کی اولاد کی پیدا ئش کا ذکر ہے اس لیے امام بخاری ؒ نے انھیں یہاں بیان کیا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3327