Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
8. بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الْجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ:
باب: جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہو چکی ہے۔
حدیث نمبر: 3243
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عِمْرَانَ الْجَوْنِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْمَةُ دُرَّةٌ مُجَوَّفَةٌ طُولُهَا فِي السَّمَاءِ ثَلَاثُونَ مِيلًا فِي كُلِّ زَاوِيَةٍ مِنْهَا لِلْمُؤْمِنِ أَهْلٌ لَا يَرَاهُمُ الْآخَرُونَ، قَالَ أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ، وَالْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ سِتُّونَ مِيلًا".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوعمران جونی سے سنا، ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قیس اشعری نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (جنتیوں کا) خیمہ کیا ہے، ایک موتی ہے خولدار جس کی بلندی اوپر کو تیس میل تک ہے۔ اس کے ہر کنارے پر مومن کی ایک بیوی ہو گی جسے دوسرے نہ دیکھ سکیں گے۔ ابوعبدالصمد اور حارث بن عبید نے ابوعمران سے (بجائے تیس میل کے) ساٹھ میل بیان کیا۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3243 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3243  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں عورتیں جو حوروں اور دنیاوی بیویوں پر مشتمل ہوں گی وہ مردوں سے زیادہ ہیں۔
ابو الدرداء ؓسے مروی ہے کہ جنت کا خیمہ جو ایک خولد ار موتی سے ہو گا اس کے ستر دروازے ہوں گی۔
(الزھد لابن المبارك، ص: 487، طبع دارالکتب العلمیة)
خیمے کے لفظ سے اس آیت کریمہ کی طرف اشارہ ہے۔
(حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ)
وہاں خیموں میں ٹھہرائی ہوئی حوریں ہوں گی۔
(الرحمٰن: 55۔
72)

چنانچہ امام بخاری ؒنے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے ہے اس میں صراحت ہے کہ وہ خولدار موتی کا خیمہ ساٹھ میل بلند ہو گا۔
(صحیح البخاري، التفسیر:
حدیث4879)


امام بخاری ؒ نے جنت کی صفات ذکر کی ہیں کہ وہاں خیمے اس قسم کے ہوں گے جو ایک ہی موتی سے تیار شدہ ہیں۔
بہر حال اہل جنت کو جنت میں محلات ملیں گے۔
غالباً یہ خیمے دوران سفر میں استعمال کے لیے ہوں گے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3243   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2527  
´جنت کے کمروں کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا۔‏‏‏‏ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2527]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(دیکھیے:
مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2527   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7159  
حضرت عبد اللہ بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت میں مومن کا خولدار موتی کا ایک خیمہ ہو گا جس کا عرض ساٹھ میل ہو گا ہر کونے میں اس کے اہل ہوں گے، جو دوسروں کو دیکھ نہیں سکیں گے، مومن ان کا چکر لگائے گا۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:7159]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جنت میں مومن کا خیمہ ساٹھ میل لمبا اور ساٹھ میل چوڑا اور ساٹھ میں اونچا ہوگا یعنی طول،
عرض اور عمق برابر ہوں گے اور ہر کونے میں اس کے اہل ہوں گے،
اگر اہل سے مراد بیوی ہے تو معنی ہوگا ہر جنتی کی دو سے زائد بیویاں ہوں گی،
اس لیے قاضی،
عیاض اور حافظ ابن حجر وغیرہ کا یہ نظریہ ہے کہ ہر جنتی کی دو بیویاں،
دنیا کی عورتوں سے ہوں گی اور باقی جنت کی عورتوں سے ہوں گی،
یا پھر اس سے مراد متعلقین خدم و حشم ہوں گے اور بیویاں صاف گو ہوں گی۔
کیونکہ بقول حافظ ابن قیم،
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی اس روایت کے سوا،
دو سے زائد بیویوں کی کوئی روایت بھی صحیح نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7159