كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی 14. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ}: باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد ”اور ہم نے زمین پر ہر طرح کے جانور پھیلا دئیے“۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (قرآن مجید میں) لفظ «ثعبان» نر سانپ کے لیے آیا ہے بعض نے کہا، سانپوں کی کئی قسمیں ہوتی ہے۔ «جان» جو سفید باریک ہو، «أفاعي»، زہر دار سانپ اور «أساود.» کالا ناگ (وغیرہ) سورۃ ھود میں «آخذ بناصيتها.» سے مراد یہ ہے کہ ہر جانور کی پیشانی تھامے ہوئے ہے۔ یعنی ہر جانور اس کی ملک اور اس کی حکومت میں ہے۔ لفظ «صافات» جو سورۃ الملک میں ہے، اس کے معنی اپنے پر پھیلائے ہوئے اور اسی سورۃ میں لفظ «يقبضن» بمعنی اپنے بازوؤں کو سمیٹے ہوئے کے ہیں۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ سانپوں کو مار ڈالا کرو (خصوصاً) ان کو جن کے سروں پر دو نقطے ہوتے ہیں اور دم بریدہ سانپ کو بھی، کیونکہ دونوں آنکھ کی روشنی تک ختم کر دیتے ہیں اور حمل تک گرا دیتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک مرتبہ میں ایک سانپ کو مارنے کی کوشش کر رہا تھا کہ مجھ سے ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے پکار کر کہا کہ اسے نہ مارو، میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سانپوں کے مارنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو جو جِن ہوتے ہیں دفعتاً مار ڈالنے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
اور عبدالرزاق نے بھی اس حدیث کو معمر سے روایت کیا، اس میں یوں ہے کہ مجھ کو ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا یا میرے چچا زید بن خطاب نے اور معمر کے ساتھ اس حدیث کو یونس اور ابن عیینہ اور اسحاق کلبی اور زبیدہ نے بھی زہری سے روایت کیا اور صالح اور سالم سے، انہوں نے ابن ابی حفصہ اور ابن مجمع نے بھی زہری سے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس میں یوں ہے کہ مجھ کو ابولبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|