سلسله احاديث صحيحه
الجنة والنار
جنت اور جہنم
تقدیر میں بنو آدم کے جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے
حدیث نمبر: 3980
-" أتدرون ما هذان الكتابان؟ فقلنا: لا يا رسول الله، إلا أن تخبرنا، فقال للذي في يده اليمنى: هذا كتاب من رب العالمين، فيه أسماء أهل الجنة وأسماء آبائهم وقبائلهم، ثم أجمل على آخرهم، فلا يزاد فيهم ولا ينقص منهم أبدا، ثم قال للذي في شماله: هذا كتاب من رب العالمين، فيه أسماء أهل النار وأسماء آبائهم وقبائلهم، ثم أجمل على آخرهم، فلا يزداد فيهم ولا ينقص منهم، فقال أصحابه: ففيم العمل يا رسول الله إن كان أمر قد فرغ منه؟ فقال: سددوا وقاربوا، فإن صاحب الجنة يختم له بعمل أهل الجنة وإن عمل أي عمل وإن صاحب النار يختم له بعمل أهل النار وإن عمل أي عمل. ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بيديه فنبذهما، ثم قال: فرغ ربكم من العباد فريق في الجنة وفريق في السعير".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور آپ کے ہاتھ میں دو کتابیں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم لوگ جانتے ہو کہ یہ کتابیں کون سی ہیں؟ ہم نے کہا: نہیں، اے اللہ کے رسول! ہاں اگر آپ بتا دیں تو . . .۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں ہاتھ میں پکڑی ہوئی کتاب کے بارے میں فرمایا: ”یہ کتاب رب العالمین کی طرف سے ہے، اس میں جنت والوں کے نام، ان کے آباء کے نام اور ان کے قبائل کے نام ہیں، پھر آخر تک ان کا اجمالاً ذکر کیا گیا، اب اس میں نہ زیادتی کی جا سکتی ہے اور نہ کمی۔“ پھر بائیں ہاتھ میں پکڑے ہوئی کتاب کی بابت فرمایا: ”یہ کتاب بھی رب العالمین کی طرف سے ہے، اس میں جہنمیوں کے نام، ان کے آباء کے نام اور ان کے قبیلوں کے نام ہیں، پھر آخر تک ان کا اجمالاً ذکر کر دیا گیا، اب اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! اگر اس معاملے سے فارغ ہوا جا چکا ہے، تو عمل کا کیا مقصد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راہ صواب پر چلتے رہو اور اعتدال اختیار کرو، بلاشبہ جنتی آدمی کا اختتام جنت میں لے جانے والے اعمال پر ہو گا، وہ پہلے جونسا بھی عمل کرتا رہے اور جہنمی آدمی کی زندگی کا اختتام دوزخ میں لے جانے والے اعمال پر ہو گا، وہ پہلے جونسا بھی عمل کرتا رہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو کتابوں کو پھینک دیا اور فرمایا: ”تمہارا رب اپنے بندوں سے فارغ ہو چکا ہے، ایک فریق جنت میں جائے گا اور دوسرا جہنم میں۔“