الاخلاق والبروالصلة اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی अख़लाक़, नेकी करना और रहमदिली پہلوان کون؟ “ पहलवान कौन है ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لوگوں کے پاس سے گزرے جو پتھر اٹھا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟“ لوگوں نے کہا: یہ پتھر اٹھا رہے ہیں۔ ان کی مراد لوگوں کی مضبوطی (اور طاقت) بیان کرنا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسے شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو اس سے بھی زیادہ مضبوط ہے؟ یہ وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر کنٹرول رکھتا ہے۔“ اور ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے، جو کشتی کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: یہ فلاں پہلوان ہے، جو کشتی میں ہر ایک کو پچھاڑ دیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسا شخص نہ بتاؤں، جو اس سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔ یہ وہ آدمی ہے، جس پر کسی شخص نے زیادتی کی ہو۔ لیکن وہ اپنا غصہ پی گیا ہو اور اس طرح (ظالم) پر، اپنے شیطان پر اور اپنے مقابل کے شیطان پر غالب آ گیا ہو۔“ یعنی اس نے تینوں کو پچھاڑ دیا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مابین کس کو ” «رقوب» “ یعنی لاولد شمار کرتے ہو؟“ صحابہ نے کہا: جس کی اولاد نہیں ہوتی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسے آدمی کو «رقوب» نہیں کہتے، بلکہ ایسے شخص کو کہتے ہیں جس نے اپنی اولاد میں سے ( کوئی بچہ) آگے نہ بھیجا ہو۔ ( یعنی اس کا کوئی بچہ فوت نہ ہوا ہو)“ پھر فرمایا: ”تم کس کو زبردست پہلوان شمار کرتے ہو؟“ صحابہ نے کہا: جسے کوئی آدمی پچھاڑ نہ سکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا شخص تو پہلوان نہیں ہوتا، بلکہ پہلوان تو وہ ہے جو غصے کی وقت اپنے نفس پر قابو پا لے۔“
|