الاخلاق والبروالصلة اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی अख़लाक़, नेकी करना और रहमदिली غلاموں اور خادموں کے حقوق “ ग़ुलामों और सेवकों के अधिकार ”
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے لیے اس کا خادم کھانا لائے، چونکہ وہی کھانے کی حرارت اور محنت و مشقت برداشت کرتا ہے، اس لیے (مالک کو) چاہئے کہ وہ اسے اپنے ساتھ بٹھا لے، اگر وہ ایسا کرنے سے انکار کرے تو اسے اس کے ہاتھ میں کھانا تھما دے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا خادم اس کا کھانا لائے، تو چونکہ اس نے ( کھانا پکانے کی) حرارت اور (مزید) محنت و مشقت برداشت کی ہوتی ہے، (اس لیے مالک کو چاہئیے کہ اسے اپنے ساتھ بٹھا لے تاکہ وہ بھی کھانا تناول کر سکے) اگر وہ اسے کھانے کے لیے اپنے ساتھ نہ بٹھانا چاہے تو اسے کچھ کھانا تھما دیا کرے۔“
سیدنا یزید بن جاریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: ”اپنے غلاموں کا خیال رکھنا، اپنے غلاموں کا خیال رکھنا، اپنے غلاموں کا خیال رکھنا۔ جیسا خود کھاتے ہو ویسا ان کو بھی کھلاؤ۔ جیسا خود پہنتے ہو ویسا ان کو بھی پہناؤ۔ اگر وہ کوئی ایسا گناہ کر بیٹھیں جو تم معاف نہیں کرنا چاہتے تو اللہ کے ان بندوں کو بیچ دو اور ان کو عذاب نہ دو۔“
عباس بن جلید حجری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کتنی دفعہ خادم سے درگزر کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ اس نے پھر یہی جملہ دہرایا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر خاموش رہے۔ جب اس نے تیسری مرتبہ کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزانہ ستر بار درگزر کیا کرو۔“
|