الاخلاق والبروالصلة اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی अख़लाक़, नेकी करना और रहमदिली نرمی کی فضیلت नरमी की फ़ज़ीलत
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ کسی اہل بیت کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان کو نرمی عطا کر دیتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نرمی کر تاکہ تیرے ساتھ بھی نرمی کی جائے۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تم کو ایسے شخص کے بارے میں نہ بتلاؤں، جو آگ پر حرام ہو یا آگ جس پر حرام ہو؟ جو ہر دلعزیز، نرمی کرنے والا اور آسانی کرنے والا ہو۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو فرمایا: ”جس کو نرمی عطا کی گئی، اس کو دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی سے نواز دیا گیا اور صلہ رحمی، حسن اخلاق اور پڑوسی سے اچھا سلوک (جیسے امور خیر) گھروں ( اور قبیلوں) کو آباد کرتے ہیں اور عمروں میں اضافہ کرتے ہیں۔“
سیدنا مقدام بن شریح رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحرائی زندگی کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ٹیلوں پر جایا کرتے تھے، ایک دفعہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحرائی زندگی کا ارادہ کیا تو میری طرف صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹنی، جس پر ابھی تک سواری نہیں کی گئی تھی، بھیجی اور فرمایا: ”عائشہ! نرمی کرنا، کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے، وہ اس کو مزین کر دیتی ہے اور جس چیز سے نرمی چھین لی جائے، وہ اس کو عیب دار بنا دیتی ہے۔“
سیدنا عبیداللہ بن معمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھرانے کو نرمی عطا کر دی جائے تو وہ ان کو فائدہ دے گی اور جس کو (نرمی) نہ دی جائے تو (سختی) ان کو نقصان دے گی۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”عائشہ! نرمی کیا کرو، کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کسی گھر والوں کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں تو نرمی کے دروازے کی طرف ان کی رہنمائی کر دیتے ہیں۔“
|