الاخلاق والبروالصلة اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی अख़लाक़, नेकी करना और रहमदिली انصار کی فضیلت “ अन्सारियों की फ़ज़ीलत ”
عاصم بن سوید بن یزید بن جاریہ انصاری سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے یحییٰ بن سعید نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں: بنو اشہل قبیلہ کے سردار سیدنا اسید بن حضیر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور بنوظفر کے ایک گھرانے کے متعلق بات کی، اس قبیلہ کے عام افراد عورتیں تھیں (یعنی مرد کم تھے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں کوئی مال تقسیم کیا اور کچھ حصہ بنوظفر کو بھی دیا۔ (اسید کی بات سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسید! (بات یہ ہے کہ) پہلے تم نے ہم سے رابطہ نہیں کیا اور جو کچھ ہمارے پاس تھا وہ ختم ہو چکا ہے۔ اب تم لوگ جب غلہ کے بارے میں سنو کہ مجھے وصول ہوا ہے تو میرے پاس آ جانا اور ان گھر والوں کا معاملہ یاد کروانا۔“ پس جتنا اللہ تعالیٰ کو منظور تھا، سیدنا اسید ٹھہرے رہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خیبر سے غلہ لایا گیا، جس میں جو اور کھجوریں تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لوگوں میں تقسیم کر دیے۔ راوی کہتا ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار میں تقسیم فرمایا اور ان کو بہت زیادہ دیا اور پھر بنو ظفر کے گھر والوں میں تقسیم کیا اور انہیں بھی بہت زیادہ دیا۔ سیدنا اسید رضی اللہ عنہ نے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ آپ کو عمدہ اور بہترین بدلہ عطا فرمائے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسید رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اے انصار کی جماعت! اللہ تمہیں بھی عمدہ اور بہترین جزا عطا فرمائے، کیونکہ تم لوگ میرے علم کے مطابق پاکدامن اور صبر کرنے والے ہو، (لیکن اتنا یاد رکھو کہ) تم میرے بعد عنقریب ہی مال کی تقسیم اور ولایت (و حکومت کے معاملات) میں حق تلفی دیکھو گے، سو صبر کرنا، یہاں تک کہ حوض پر مجھے آ ملو۔“
|