الصيام والقيام روزے اور قیام کا بیان रोज़े और क़याम ( रात की नमाज़ ) یوم عاشورا کا روزہ اگر یکم رمضان کے روزے کی اطلاع طلوع فجر کے بعد ملے تو، کیا طلوع فجر کے بعد فرضی روزے کی نیت کی جا سکتی ہے؟ “ आशूरा के दिन ( 10 मुहर्रम ) का रोज़ा ، यदि रमजान के पहले दिन ( चाँद निकलने ) की सूचना फ़जर के बाद मिलती है तो क्या फ़जर के बाद फ़र्ज़ रोज़े की नियत की जा सकती है ? ”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس عاشورا والے دن اپنی قوم میں یا لوگوں میں اعلان کر دو کہ جس نے کھانا کھا لیا ہے، وہ دن کا بقیہ حصے کا روزہ رکھ لے اور جس نے کھانا نہیں کھایا، وہ (مکمل دن) کا روزہ رکھے۔“ یہ حدیث سلمہ بن اکوع، ربیع بنت معوذ، محمد بن صیفی، ہند بن اسما، ابوہریرہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم“ سے مروہ ہے، اسلم قبیلے کے مبہم افراد سے، معبد قرشی سے اور محمد بن سیرین سے مرسلاً مروی ہے۔
نافع سے رویت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کو بیان کیا کہ انہوں نے یوم عاشورا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”عہد جاہلیت والے لوگ اس دن کا روزہ رکھتے تھے، اب جو اس کا روزہ رکھنا پسند کرتا ہے، وہ رکھ لے اور جو چھوڑنا پسند کرتا ہے، وہ چھوڑ دے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ دور جاہلیت کے لوگ یوم عاشورا (یعنی دس محرم) کا روزہ رکھتے تھے اور رمضان کے روزوں کی فرضیت سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے مسلمان بھی روزہ رکھتے تھے۔ جب رمضان فرض ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ کے دنوں میں سے ایک دن عاشورا ہے، جو چاہتا ہے اس کا روزہ رکھ لے اور جو چاہتا ہے نہ رکھے۔“
|