الصيام والقيام روزے اور قیام کا بیان रोज़े और क़याम ( रात की नमाज़ ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دی گئی رخصت قبول جائے “ रसूल अल्लाह ﷺ के द्वारा दी गई छूट को स्वीकार किया जाना चाहिए ”
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور پھر اس میں رخصت دے دی۔ جب یہ بات صحابہ کرام تک پہنچی تو انہوں نے اس رخصت کو ناپسند کیا اور اس سے اجتناب کرنے لگے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ان کے رویے) کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطور خطیب کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، میری طرف سے ایک رخصت والا معاملہ ان تک پہنچا، لیکن انہوں نے اسے ناپسند کیا اور اس سے گریز کرنے لگے؟ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ جاننے والا میں ہوں اور اس سے سب سے زیادہ ڈرنے والا بھی میں ہوں۔“
سیدنا حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اے اللہ کے رسول! میں سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں، (اگر میں ایسے کروں تو) کیا مجھ پر کوئی گناہ ہو گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے رخصت ہے، جو اس کو قبول کرے گا، سو اچھی بات ہو گی اور جو روزہ رکھنا چاہے، اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔“
|