الصيام والقيام روزے اور قیام کا بیان रोज़े और क़याम ( रात की नमाज़ ) روزے دار کا بیوی کا بوسہ لینا کیسا ہے؟ “ रोज़ेदार का पत्नी का चुंबन लेना कैसा है ? ”
عطا بن یسار، ایک انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا انس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لیا، پھر اس نے اپنی بیوی سے کہا: وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت کرے؟ اس نے آپ سے پوچھا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(کوئی مضائقہ نہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود ایسا کرتے ہیں۔“ اس نے اپنے خاوند پر صورتحال کو واضح کیا، لیکن اس نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بعض مخصوص چیزوں کی رخصت دی جاتی ہے (جو عام مومنوں کے لیے نہیں ہوتی) لہٰذا تو دوبارہ جا اور آپ کے سامنے میرا یہ اشکال پیش کر۔ وہ دوبارہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی اور کہا: میرا خاوند کہتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تو بطور اختصاص بعض چیزوں کی اجازت دے دی جاتی ہے (لیکن ہم)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میں تم میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والا اور اس کی حدود کو سب سے زیادہ جاننے والا ہوں۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام کیا اور پھر اس میں رخصت دے دی۔ جب یہ بات صحابہ کرام تک پہنچی تو انہوں نے اس رخصت کو ناپسند کیا اور اس سے اجتناب کرنے لگے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ان کے رویے)کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بطور خطیب کھڑے ہوئے اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، میری طرف سے ایک رخصت والا معاملہ ان تک پہنچا، لیکن انہوں نے ناپسند کیا اور اس سے گریز کرنے لگے؟ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ جاننے والا میں ہوں اور اس سے سب سے زیادہ ڈرنے والا بھی میں ہوں۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں (اپنی بیویوں کا) بوسہ بھی لے لیتے تھے اور ان کے ساتھ لیٹ بھی جایا کرتے تھے، لیکن وہ اپنی خواہش پر سب سے زیادہ قابو رکھنے والے تھے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے، حالانکہ آپ بھی روزے دار ہوتے اور میں بھی روزے دار ہوتی۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، ایک نوجوان آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میں روزے کی حالت میں بوسہ لے سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ پھر ایک بوڑھا آدمی آیا اور اس نے کہا: کیا میں روزے کی حالت میں بوسہ لے سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں۔“ ہم (اس فرق کی وجہ سے) ایک دوسرے کو دیکھنے لگے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک بوڑھا آدمی اپنے آپ پر قابو رکھ سکتا ہے۔“
|