الصيام والقيام روزے اور قیام کا بیان रोज़े और क़याम ( रात की नमाज़ ) شب قدر “ शब क़द्र यानि लैलतुल क़द्र ”
سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے شب قدر دکھائی گئی، لیکن پھر بھلا دی گئی۔ میرا خیال ہے کہ اس رات کی صبح کو میں پانی اور مٹی میں سجدہ کر رہا ہوں گا۔“ انہوں نے کہا: (رمضان کی) تئیس تاریخ کو بارش ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو (دیکھا گیا کہ) آپ کے چہرے اور ناک کو پانی اور مٹی کا نشان تھا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے شب قدر دکھائی گئی، پھر مجھے میری کسی بیوی نے بیدار کر دیا، پس میں اس کو بھول گیا، تم اس کو آخری دس راتوں میں تلاش کرو۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر (ماہ) رمضان کی آخری دس راتوں میں تلاش کرو، اگر اتنا نہ کر سکو تو (ایسا نہ ہونے پائے کہ) تم آخری سات راتوں سے بھی مغلوب ہو جاؤ۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب قدر کے (تعین کے) بارے میں آگاہ کرنے کے لیے نکلے، (راستے میں کیا دیکھتے ہیں کہ) دو مسلمان آدمی جھگڑ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو تم لوگوں کو شب قدر کے بارے میں بتلانے کے لیے نکلا تھا، لیکن فلاں فلاں جھگڑ رہے تھے، اس وجہ سے (اس کی علامتیں یا اس کا تعین) اٹھا لیا گیا، ممکن ہے کہ یہی چیز تمہارے لئے بہتر ہو، اب اس کو ستائیسویں، انتیسویں اور پچیسویں راتوں میں تلاش کرو۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں لیلۃ القدر کو تلاش کرو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شب قدر، ستائیسویں یا انتیسویں تاریخ کو ہوتی ہے، اس رات کو کنکریوں سے زیادہ فرشتے زمین پر نازل ہوتے ہیں۔“
|