کھانے اور مشروبات سے متعلق مسائل खाने और पीने के नियम اگر مچھلی سمندر میں مر جائے تو حلال ہے “ मरी हुई मछली हलाल है ”
سیدنا جابر بن عبداللہ (الانصاری رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساحل کی طرف تین سو صحابہ کا ایک دستہ بھیجا اور ان کا امیر سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو بنایا، میں بھی ان میں تھا۔ ہم روانہ ہوئے حتی کہ راستے میں زاد راہ ختم ہو گیا تو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ لشکر میں باقی ماندہ خوراک اکٹھی کی جائے۔ پھر یہ ساری خوراک اکٹھی کر لی گئی تو کھجوروں کی دو تھیلیاں ہوئیں۔ اسے ہم بطور خوراک روزانہ تھوڑا تھوڑا استعمال کرتے رہے حتیٰ کہ یہ بھی ختم ہو گئیں اور ہمیں صرف ایک ایک کھجور ملتی تھی۔، (وہب بن کیسان رحمہ اللہ راوی نے) کہا: میں نے پوچھا: ایک کھجور سے کیا ہوتا تھا؟ تو انہوں نے فرمایا: جب یہ بھی ختم ہو گئی تو پھر ہمیں اس کی قدر محسوس ہوئی۔ پھر ہم سمندر کے پاس پہنچے تو ٹیلے کی مانند ایک (بڑی) مچھلی پڑی تھی تو اس لشکر نے اٹھارہ راتیں اس میں سے کھایا۔ پھر سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا کہ اس کی دو پسلیاں کھڑی کی گئیں تو انہوں نے حکم دیا کہ ایک اونٹنی پر کجاوہ رکھا جائے، چنانچہ وہ ان کے نیچے سے گزر گئی اور ان سے لگی نہیں۔
تخریج الحدیث: «486- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 930/2، 931 ح 1794، ك 49 ب 10 ح 24) التمهيد 11/23، وقال: ”هذا حديث صحيح مجتمع عليٰ صحته“ الاستذكار: 1727، و أخرجه البخاري (2483) ومسلم (1935/21) من حديث مالك به.»
|