کھانے اور مشروبات سے متعلق مسائل खाने और पीने के नियम سوسمار (ضب) حلال ہے “ सोस्मार ! यानि सांडा ( रेगिस्तानी बड़ी छुपकली जैसा जानवर ) हलाल है ”
سیدنا خالد بن ولید بن مغیرہ المخرومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے تو بھنا ہو ایک سو سمار (سمسار، ضب) آپ کے پاس لایا گیا تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے لیے اس کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں بعض عورتوں میں سے کسی نے کہا: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جسے کھانا چاہتے ہیں اس کے بارے میں آپ کو بتا دو کہا گیا: یا رسول اﷲ! یہ سمسار (ضب) ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اٹھا لیا۔ میں نے کہا: یا رسو ل اﷲ! کیا یہ حرام ہے؟ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں لیکن یہ ہماری قوم کے علاقے میں نہیں ہوتی، پس اس لیے میری طبیعت اس سے انکار کرتی ہے۔“سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے اسے اپنی طرف کھینچا، پھر کھا لیا اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف دیکھ رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «70- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 968/2 ح 1871، ك 54 ب 4 ح 10) التمهيد 247/6، الاستذكار: 1807، و أخرجه البخاري (5537) من حديث مالك به ورواه مسلم (1944/44) من حديث الزهري به.»
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: یا رسول اللہ! آپ کا ضب (سمسار) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام قرار دیتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «297- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 968/2 ح 1872، ك 54 ب 4 ح 11) التمهيد 63/17، الاستذكار: 1808، و أخرجه الترمذي (1790 وقال: ”هذا حديث حسن صحيح“) و النسائي (197/7 ح 4320) من حديث مالك به ورواه البخاري (5536) ومسلم (1943) من حديث عبداللٰه بن دينار به.»
|