سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
4. باب مَا جَاءَ فِي الإِمَامِ الْعَادِلِ
باب: امام عادل کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Just Imam
حدیث نمبر: 1329
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن المنذر الكوفي، حدثنا محمد بن فضيل، عن فضيل بن مرزوق، عن عطية، عن ابي سعيد، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن احب الناس إلى الله يوم القيامة، وادناهم منه مجلسا إمام عادل، وابغض الناس إلى الله، وابعدهم منه مجلسا إمام جائر ". قال: وفي الباب، عن عبد الله بن ابي اوفى. قال ابو عيسى: حديث ابي سعيد، حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَجْلِسًا إِمَامٌ عَادِلٌ، وَأَبْغَضَ النَّاسِ إِلَى اللَّهِ، وَأَبْعَدَهُمْ مِنْهُ مَجْلِسًا إِمَامٌ جَائِرٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ، حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب اور بیٹھنے میں اس کے سب سے قریب عادل حکمراں ہو گا، اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ اور اس سے سب سے دور بیٹھنے والا ظالم حکمراں ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسی طریق سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4228) (ضعیف) (سند میں ”عطیہ عوفی“ ضعیف راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الروض النضير (2 / 356 - 357)، الضعيفة (1156)، المشكاة (3704 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1363) //
حدیث نمبر: 1330
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد ابو بكر العطار، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا عمران القطان، عن ابي إسحاق الشيباني، عن عبد الله بن ابي اوفى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله مع القاضي ما لم يجر، فإذا جار تخلى عنه، ولزمه الشيطان ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه، إلا من حديث عمران القطان.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَجُرْ، فَإِذَا جَارَ تَخَلَّى عَنْهُ، وَلَزِمَهُ الشَّيْطَانُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ.
عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے ۱؎ جب تک وہ ظلم نہیں کرتا، اور جب وہ ظلم کرتا ہے تو وہ اسے چھوڑ کر الگ ہو جاتا ہے۔ اور اس سے شیطان چمٹ جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس کو صرف عمران بن قطان کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 2 (2312)، (تحفة الأشراف: 5167) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ کی مدد اس کے شامل حال ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2312)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.