سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
19. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى مَا يُصَدِّقُهُ صَاحِبُهُ
باب: قسم اسی چیز پر واقع ہو گی جس پر مدعی قسم لے رہا ہے۔
Chapter: What Has Been Related About: The Oath is Based Upon What Will Make His Companion Believe Him
حدیث نمبر: 1354
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة , واحمد بن منيع المعنى واحد , قالا: حدثنا هشيم , عن عبد الله بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اليمين على ما يصدقك به صاحبك " , وقال قتيبة: " على ما صدقك عليه صاحبك ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب , لا نعرفه إلا من حديث هشيم , عن عبد الله بن ابي صالح , وعبد الله بن ابي صالح: هو اخو سهيل بن ابي صالح , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم , وبه يقول احمد , وإسحاق , وروي عن إبراهيم النخعي , انه قال: إذا كان المستحلف ظالما , فالنية نية الحالف , وإذا كان المستحلف مظلوما , فالنية نية الذي استحلف.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْيَمِينُ عَلَى مَا يُصَدِّقُكَ بِهِ صَاحِبُكَ " , وقَالَ قُتَيْبَةُ: " عَلَى مَا صَدَّقَكَ عَلَيْهِ صَاحِبُكَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ هُشَيْمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي صَالِحٍ: هُوَ أَخُو سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق , وَرُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ , أَنَّهُ قَالَ: إِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ ظَالِمًا , فَالنِّيَّةُ نِيَّةُ الْحَالِفِ , وَإِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ مَظْلُومًا , فَالنِّيَّةُ نِيَّةُ الَّذِي اسْتَحْلَفَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اسی چیز پر واقع ہو گی جس پر تمہارا ساتھی (فریق مخالف) قسم لے رہا ہے (توریہ کا اعتبار نہیں ہو گا)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے ہشیم ہی کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے عبداللہ بن ابی صالح سے روایت کی ہے۔ اور عبداللہ بن ابی صالح، سہیل بن ابی صالح کے بھائی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی اسی کے قائل ہیں،
۴- ابراہیم نخعی کہتے ہیں کہ جب قسم لینے والا ظالم ہو تو قسم کھانے والے کی نیت کا اعتبار ہو گا، اور جب قسم لینے والا مظلوم ہو تو قسم لینے والے کی نیت کا اعتبار ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأیمان والنذور 4 (1653)، سنن ابی داود/ الأیمان والنذور 8 (3255)، سنن ابن ماجہ/الکفارات 14 (2120)، (تحفة الأشراف: 12826)، و مسند احمد (2/228)، و سنن الدارمی/النذور 11 (2394) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2121)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.