سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
23. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يُكْسَرُ لَهُ الشَّىْءُ مَا يُحْكَمُ لَهُ مِنْ مَالِ الْكَاسِرِ
باب: جس کی کوئی چیز توڑ دی جائے تو توڑنے والے کے مال سے اس کا تاوان لیا جائے گا۔
Chapter: What Has Been Related About When One's Property Has Been Broken, What Is The Judgement For Him For The Property Of The One Who Broke It?
حدیث نمبر: 1359
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان , حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان الثوري , عن حميد , عن انس , قال: اهدت بعض ازواج النبي صلى الله عليه وسلم إلى النبي صلى الله عليه وسلم طعاما في قصعة , فضربت عائشة القصعة بيدها , فالقت ما فيها , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " طعام بطعام , وإناء بإناء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: أَهْدَتْ بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِي قَصْعَةٍ , فَضَرَبَتْ عَائِشَةُ الْقَصْعَةَ بِيَدِهَا , فَأَلْقَتْ مَا فِيهَا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " طَعَامٌ بِطَعَامٍ , وَإِنَاءٌ بِإِنَاءٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی نے آپ کے پاس پیالے میں کھانے کی کوئی چیز ہدیہ کی، عائشہ رضی الله عنہا نے (غصے میں) اپنے ہاتھ سے پیالے کو مار کر اس کے اندر کی چیز گرا دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانے کے بدلے کھانا اور پیالے کے بدلے پیالہ ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 677)، وراجع: صحیح البخاری/المظالم 34 (2481)، والنکاح 107 (5225)، سنن ابی داود/ البیوع 91 (3567)، سنن النسائی/عشرة النساء 4 (3407)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 14 (2334)، مسند احمد (3/105، 263)، سنن الدارمی/البیوع 58 (2640) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ کسی کی کوئی چیز کسی سے تلف ہو جائے تو وہ ویسی ہی چیز تاوان میں دے اور جب اس جیسی چیز دستیاب نہ ہو تو اس صورت میں اس کی قیمت ادا کرنا اس کے ذمہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2334)
حدیث نمبر: 1360
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر , اخبرنا سويد بن عبد العزيز , عن حميد , عن انس , " ان النبي صلى الله عليه وسلم استعار قصعة , فضاعت فضمنها لهم ". قال ابو عيسى: وهذا حديث غير محفوظ , وإنما اراد عندي سويد الحديث الذي رواه الثوري، وحديث الثوري اصح اسم ابي داود عمر بن سعد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَارَ قَصْعَةً , فَضَاعَتْ فَضَمِنَهَا لَهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ , وَإِنَّمَا أَرَادَ عِنْدِي سُوَيْدٌ الْحَدِيثَ الَّذِي رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، وَحَدِيثُ الثَّوْرِيِّ أصح اسم أبي داود عمر بن سعد.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگنی لیا وہ ٹوٹ گیا، تو آپ نے جن سے پیالہ لیا تھا انہیں اس کا تاوان ادا کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث محفوظ نہیں ہے،
۲- سوید نے مجھ سے وہی حدیث بیان کرنی چاہی تھی جسے ثوری نے روایت کی ہے ۱؎،
۳- ثوری کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 688) (ضعیف جداً) (سند میں ”سوید بن عبد العزیز“ سخت ضعیف ہے، صحیح واقعہ وہ جو اگلی حدیث میں مذکور ہے)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ سوید بن عبدالعزیز کو مذکورہ حدیث کی روایت میں وہم ہوا ہے انہوں نے اسے حمید کے واسطے سے انس سے «أن النبي صلى الله عليه وسلم استعار قصعة» کے الفاظ کے ساتھ روایت کر دیا جو محفوظ نہیں ہے بلکہ محفوظ وہ روایت ہے جسے سفیان ثوری نے حمید کے واسطے سے انس سے «أهدت بعض أزواج النبي صلى الله عليه وسلم» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.