سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
4. باب مَا جَاءَ فِي الإِمَامِ الْعَادِلِ
4. باب: امام عادل کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Just Imam
حدیث نمبر: 1330
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد القدوس بن محمد ابو بكر العطار، حدثنا عمرو بن عاصم، حدثنا عمران القطان، عن ابي إسحاق الشيباني، عن عبد الله بن ابي اوفى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله مع القاضي ما لم يجر، فإذا جار تخلى عنه، ولزمه الشيطان ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه، إلا من حديث عمران القطان.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَبُو بَكْرٍ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ مَعَ الْقَاضِي مَا لَمْ يَجُرْ، فَإِذَا جَارَ تَخَلَّى عَنْهُ، وَلَزِمَهُ الشَّيْطَانُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ.
عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ قاضی کے ساتھ ہوتا ہے ۱؎ جب تک وہ ظلم نہیں کرتا، اور جب وہ ظلم کرتا ہے تو وہ اسے چھوڑ کر الگ ہو جاتا ہے۔ اور اس سے شیطان چمٹ جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس کو صرف عمران بن قطان کی روایت سے جانتے ہیں۔

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ کی مدد اس کے شامل حال ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 2 (2312)، (تحفة الأشراف: 5167) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2312)

   جامع الترمذي1330عبد الله بن علقمةالله مع القاضي ما لم يجر فإذا جار تخلى عنه ولزمه الشيطان
   سنن ابن ماجه2312عبد الله بن علقمةالله مع القاضي ما لم يجر فإذا جار وكله إلى نفسه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 1330 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1330  
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یعنی اللہ کی مدداس کے شامل حال ہوتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1330   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2312  
´ظلم اور رشوت پر وارد وعید کا بیان۔`
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی مدد قاضی (فیصلہ کرنے والے) کے ساتھ اس وقت تک ہوتی ہے جب تک وہ ظلم نہ کرے، جب وہ ظلم کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اس کے نفس کے حوالے کر دیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2312]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
جب انسان صحیح کام کی نیت رکھتا ہو تو اسے اللہ کی طرف سے توفیق اور مدد حاصل ہوتی ہے۔
اسی طرح قاضی اگر صحیح فیصلہ کرنا چاہے تو اللہ تعالیٰ اس کی رہنمائی فرماتا ہے اور اس کے لیے حقیقت تک پہنچنا آسان ہو جاتا ہے، اگر نیک نیتی کے باوجود غلطی بھی ہو جائے تو وہ غلطی معاف ہے۔

(2)
جب قاضی کا ارادہ بے انصافی کرنے کا ہو تو اللہ کی تائید و نصرت حاصل نہیں رہتی۔
اس کے نتیجے میں شیطان کو داؤ لگانے کا موقع مل جاتا ہے اور قاضی غلط فیصلہ کرکے ظلم مرتکب ہو جاتا ہے۔

(3)
ہر اچھا کام اللہ کی توفیق و عنایت سے ہوتا ہے، اس لیے فرائض کی انجام دہی میں اللہ سے مدد مانگتے رہنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2312   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.