(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري، عن الاعرج , عن ابي هريرة، قال: سمعته يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استاذن احدكم جاره ان يغرز خشبه في جداره , فلا يمنعه ". فلما حدث ابو هريرة , طاطئوا رءوسهم , فقال: ما لي اراكم عنها معرضين , والله لارمين بها بين اكتافكم , قال: وفي الباب , عن ابن عباس , ومجمع بن جارية. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند بعض اهل العلم , وبه يقول الشافعي , وروي عن بعض اهل العلم , منهم مالك بن انس , قالوا له: ان يمنع جاره ان يضع خشبه في جداره , والقول الاول اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَأْذَنَ أَحَدَكُمْ جَارُهُ أَنْ يَغْرِزَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ , فَلَا يَمْنَعْهُ ". فَلَمَّا حَدَّثَ أَبُو هُرَيْرَةَ , طَأْطَئُوا رُءُوسَهُمْ , فَقَالَ: مَا لِي أَرَاكُمْ عَنْهَا مُعْرِضِينَ , وَاللَّهِ لَأَرْمِيَنَّ بِهَا بَيْنَ أَكْتَافِكُمْ , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , وَمُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ , وَرُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ , مِنْهُمْ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ , قَالُوا لَهُ: أَنْ يَمْنَعَ جَارَهُ أَنْ يَضَعَ خَشَبَهُ فِي جِدَارِهِ , وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب تم میں سے کسی کا پڑوسی اس کی دیوار میں لکڑی گاڑنے کی اس سے اجازت طلب کرے تو وہ اسے نہ روکے“۔ ابوہریرہ رضی الله عنہ نے جب یہ حدیث بیان کی تو لوگوں نے اپنے سر جھکا لیے تو انہوں نے کہا: کیا بات ہے، میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ اس سے اعراض کر رہے ہو؟ اللہ کی قسم میں اسے تمہارے شانوں پر مار کر ہی رہوں گا یعنی تم سے اسے بیان کر کے ہی رہوں گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس اور مجمع بن جاریہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ شافعی بھی اسی کے قائل ہیں، ۴- بعض اہل علم سے مروی ہے: جن میں مالک بن انس بھی شامل ہیں کہ اس کے لیے درست ہے کہ اپنے پڑوسی کو دیوار میں لکڑی گاڑنے سے منع کر دے، پہلا قول زیادہ صحیح ہے۔