كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے 11. باب مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ عَلَى مَنْ يُقْضَى لَهُ بِشَيْءٍ لَيْسَ لَهُ أَنْ يَأْخُذَهُ باب: قاضی کے فیصلے کی بنا پر دوسرے کا مال لینے پر وارد وعید کا بیان۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ اپنا مقدمہ لے کر میرے پاس آتے ہو میں ایک انسان ہی ہوں، ہو سکتا ہے کہ تم میں سے کوئی آدمی اپنا دعویٰ بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ چرب زبان ہو ۱؎ تو اگر میں کسی کو اس کے مسلمان بھائی کا کوئی حق دلوا دوں تو گویا میں اسے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ کر دے رہا ہوں، لہٰذا وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے“ ۲؎۔
۱- ام سلمہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور عائشہ سے بھی روایت ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 16 (2498)، والشہادات 27 (2680)، والحیل 10 (6967)، والأحکام 20 (7169)، و 29 (7181)، و3 (7185)، صحیح مسلم/الأقضیة 3 (1713)، سنن ابی داود/ الأقضیة 7 (3583)، سنن النسائی/القضاة 13 (5403)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 5 (2317)، (تحفة الأشراف: 18261)، وط/الأقضیة 1 (1)، و مسند احمد (6/307، 320) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اپنی دلیل دوسرے کے مقابلے میں زیادہ اچھے طریقے سے پیش کر سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2317)
|