كتاب قطع السارق کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل 10. بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ باب: اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 1 (1683)، (تحفة الأشراف: 17951) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
اس سند سے بھی عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلی جیسی حدیث روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4932 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
عمرہ کہتی ہیں کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہاتھ کاٹنا چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4932 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت چوتھائی دینار ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 14 (6791)، (تحفة الأشراف: 17916) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح الإسناد
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں ہاتھ کاٹتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4935 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چور کا ہاتھ چوتھائی دینار میں کاٹا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4935 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھال (چوری کی قیمت) میں ہاتھ کاٹا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17996) (صحیح) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن پچھلی سن دوں سے یہ صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
عمرہ بنت عبدالرحمٰن بیان کرتی ہیں کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ڈھال سے کم قیمت کی چیز میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا“، عائشہ سے کہا گیا: ڈھال کی قیمت کتنی ہے؟ کہا: چوتھائی دینار۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 1 (1683)، (تحفة الأشراف: 17896، 18792)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4940)، 4943) (صحیح) (اس کے راوی ’’ابن اسحاق‘‘ مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کیے ہوئے ہیں، لیکن باب کی سن دوں سے یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”چور کا ہاتھ چوتھائی دینار اور اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ اسی وقت کاٹا جائے گا جب وہ ڈھال یا اس کی قیمت کے برابر ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 16367) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ صرف ڈھال یا اس کی قیمت میں کاٹا جائے گا“۔ راوی عثمان بن ابی الولید بیان کرتے ہیں کہ عروہ نے کہا: ڈھال چار درہم کی ہوتی ہے۔ عثمان کہتے ہیں: میں نے سلیمان بن یسار کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ انہوں نے عمرہ کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے عائشہ کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ہاتھ صرف چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ میں کاٹا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ وحدیث سلیمان بن یسار انظر حدیث رقم: 4939 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ پانچ انگلیوں یعنی ہاتھ کو نہیں کاٹا جائے گا مگر پانچ درہم میں۔ ہمام کہتے ہیں: میں عبداللہ داناج سے ملا، انہوں نے سلیمان بن یسار سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ انہوں نے کہا: پانچ کو پانچ میں ہی کاٹا جائے گا۔ یعنی ہاتھ پانچ درہم میں کاٹا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4939 (صحیح) (یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)»
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ حجفہ یا ترس یعنی ڈھال سے کم میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ان میں سے ہر ایک چیز قیمت والی ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 14 (6793)، (تحفة الأشراف: 16970) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ درہم کی قیمت (والی چیز) میں ہاتھ کاٹا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9324) (ضعیف) (اس کے راوی ’’عیسیٰ بن ابی عزہ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ایمن کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چور کا ہاتھ نہیں کاٹا مگر ایسی چیز میں جو ڈھال کی قیمت کے برابر ہو اور اس وقت ڈھال کی قیمت ایک دینار تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1749)، وأعادہ بالأرقام التالیة: 4947-4952 (منکر) (اس کے راوی ”ایمن“ صحابی نہیں ہیں، ایک مجہول تابعی ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف اور صحیح حدیث کی مخالف بھی ہے، اس لیے منکر ہے)»
قال الشيخ الألباني: منكر
ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ڈھال کی قیمت پر ہاتھ کاٹ دیا جاتا تھا اور اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (منکر)»
قال الشيخ الألباني: منكر
ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہاتھ نہیں کاٹا گیا مگر ڈھال کی قیمت پر اور ڈھال کی قیمت اس وقت ایک دینار تھی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4946 (منکر)»
قال الشيخ الألباني: منكر
ایمن کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک ڈھال کی قیمت میں ہاتھ کاٹا گیا، اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4946 (منکر)»
قال الشيخ الألباني: منكر
ایمن کہتے ہیں کہ چور کا ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے گا اور ڈھال کی قیمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک دینار یا دس درہم تھی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4946 (منکر)»
قال الشيخ الألباني: منكر
ایمن بن ام ایمن سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاتھ ڈھال کی قیمت میں کاٹا جائے“ اور اس وقت اس کی قیمت ایک دینار تھی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4946 (منکر)»
قال الشيخ الألباني: منكر
ایمن کہتے ہیں: ڈھال سے کم قیمت کی چیز میں چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4946 (منکر)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عطا بن ابی رباح بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے: اس وقت اس (ڈھال) کی قیمت دس درہم تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5951) (شاذ) (سند حسن ہے مگر صحیح مرفوع احادیث کے مخالف ہے)»
قال الشيخ الألباني: شاذ
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ڈھال کی قیمت دس درہم لگائی جاتی تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5885)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4955، 4956) (شاذ)»
قال الشيخ الألباني: شاذ
اس سند سے عطاء سے مرسلاً روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (شاذ)»
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
عطاء کہتے ہیں: کم سے کم جس میں ہاتھ کاٹا جائے گا ڈھال کی قیمت ہے، اور ڈھال کی قیمت اس وقت دس درہم تھی۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ایمن جن کی حدیث ہم نے اوپر ذکر کی ہے، میں نہیں سمجھتا کہ وہ صحابی تھے، ان سے ایک حدیث اور مروی ہے جو ہمارے خیال کی تائید کرتی ہے، (جو آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (منکر) (یہ اثر مرفوع حدیث کے مخالف ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف مقطوع مخالف للمرفوع
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا پھر نماز ادا کی، (عبدالرحمٰن کی روایت میں ہے، پھر نماز عشاء کی جماعت میں شریک ہوا)، پھر اس کے بعد چار رکعتیں رکوع اور سجدہ کے اتمام کے ساتھ اور پڑھیں، اور جو کچھ قرأت کیا اسے سمجھا بھی تو یہ سب اس کے لیے شب قدر کے مثل باعث اجر ہوں گی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1749، 19241) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ایمن‘‘ مجہول ہیں)»
قال الشيخ الألباني: مقطوع موقوف
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر عشاء جماعت کے ساتھ پڑھی، پھر اسی جیسی چار رکعتیں قرأت اور رکوع، سجدہ کے اتمام کے ساتھ پڑھیں، تو اسے شب قدر جیسا اجر ملے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: مقطوع موقوف
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ڈھال کی قیمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دس درہم تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8791) (شاذ) (سند حسن ہے، مگر صحیح احادیث کے خلاف ہے)»
قال الشيخ الألباني: شاذ
|