سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب قطع السارق
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
4. بَابُ: الرَّجُلُ يَتَجَاوَزُ لِلسَّارِقِ عَنْ سَرِقَتِهِ
باب: حاکم تک معاملہ پہنچنے کے بعد آدمی چور کو معاف کر دے تو اس کے حکم کا بیان، اور صفوان بن امیہ کی اس حدیث میں عطا کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: If A Man Lets A Thief Have What He Stole, After Bringing Him Before The Ruler, And Mention Of The Differences Reported From 'Ata In The Narration Of Safwan Bin Umayyah About That
حدیث نمبر: 4882
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هلال بن العلاء، قال: حدثني ابي، قال: حدثنا يزيد بن زريع، عن سعيد، عن قتادة، عن عطاء، عن صفوان بن امية:" ان رجلا سرق بردة له , فرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فامر بقطعه، فقال: يا رسول الله , قد تجاوزت عنه، فقال:" ابا وهب , افلا كان قبل ان تاتينا به؟"، فقطعه رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ:" أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً لَهُ , فَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ، فَقَالَ:" أَبَا وَهْبٍ , أَفَلَا كَانَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنَا بِهِ؟"، فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ان کی چادر چرا لی، وہ اسے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا، تو وہ بولے: اللہ کے رسول! میں نے اسے معاف کر دیا ہے، آپ نے فرمایا: ابو وہب! تم نے اسے ہمارے پاس لانے سے پہلے ہی کیوں نہ معاف کر دیا؟ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 14 (4394)، سنن ابن ماجہ/الحدود 28 (2595)، (تحفة الأشراف: 4943)، مسند احمد (3/401 و 6/465، 466)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4883-4885، 4887، 48818) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ چور کے معاملہ کو سرکاری انتظامیہ تک پہنچ جانے سے پہلے جس کا مال چوری ہوا ہے اگر وہ معاف کر دیتا ہے تو چور کا گناہ عند اللہ توبہ سے معاف ہو سکتا ہے، اور ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، لیکن اگر معاملہ سرکاری ذمہ داروں (پولیس اور عدلیہ) تک پہنچ جاتا ہے تب صاحب مال کو معاف کر دینے کا حق بحق سرکار ختم ہو جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4883
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني عبد الله بن احمد بن محمد بن حنبل، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، عن عطاء، عن طارق بن مرقع، عن صفوان بن امية:" ان رجلا سرق بردة , فرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم , فامر بقطعه، فقال: يا رسول الله , قد تجاوزت عنه، قال:" فلولا كان هذا قبل ان تاتيني به يا ابا وهب"، فقطعه رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ مُرَقَّعٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ:" أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ بُرْدَةً , فَرَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَدْ تَجَاوَزْتُ عَنْهُ، قَالَ:" فَلَوْلَا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ يَا أَبَا وَهْبٍ"، فَقَطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک چادر چرائی، وہ اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو وہ بولے: اللہ کے رسول! میں نے اسے معاف کر دیا ہے، آپ نے فرمایا: ابو وہب! اسے میرے پاس لانے سے پہلے ہی تم نے کیوں نہ معاف کر دیا؟ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4884
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم بن نعيم، قال: انبانا حبان، قال: حدثنا عبد الله، عن الاوزاعي، قال: حدثني عطاء بن ابي رباح،" ان رجلا سرق ثوبا , فاتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم , فامر بقطعه، فقال الرجل: يا رسول الله , هو له. قال:" فهلا قبل الآن؟".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ،" أَنَّ رَجُلًا سَرَقَ ثَوْبًا , فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هُوَ لَهُ. قَالَ:" فَهَلَّا قَبْلَ الْآن؟".
عطا بن ابی رباح کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک کپڑا چرایا، اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا (جس کا کپڑا تھا) وہ شخص بولا: اللہ کے رسول! وہ اسی کے لیے ہے ۱؎ آپ نے فرمایا: ایسا اس سے پہلے ہی کیوں نہ کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4882 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ اس میں عطاء تابعی اور نبی اکرم صلی للہ علیہ وسلم کے درمیان واسطہ کا ذکر نہیں ہے لیکن پچھلی روایت مرفوع متصل ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی میں نے اسے دے دیا، اب اسے معاف کر دیجئیے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.