(مقطوع) اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، قال: حدثنا ابن جريج، عن عطاء، عن ايمن مولى ابن عمر، عن تبيع، عن كعب، قال:" من توضا فاحسن وضوءه ثم شهد صلاة العتمة في جماعة، ثم صلى إليها اربعا مثلها يقرا فيها ويتم ركوعها وسجودها كان له من الاجر مثل ليلة القدر". (مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ، عَنْ تُبَيْعٍ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ شَهِدَ صَلَاةَ الْعَتَمَةِ فِي جَمَاعَةٍ، ثُمَّ صَلَّى إِلَيْهَا أَرْبَعًا مِثْلَهَا يَقْرَأُ فِيهَا وَيُتِمُّ رُكُوعَهَا وَسُجُودَهَا كَانَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلُ لَيْلَةِ الْقَدْرِ".
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور اچھی طرح وضو کیا پھر عشاء جماعت کے ساتھ پڑھی، پھر اسی جیسی چار رکعتیں قرأت اور رکوع، سجدہ کے اتمام کے ساتھ پڑھیں، تو اسے شب قدر جیسا اجر ملے گا۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4958
اردو حاشہ: حضرت ایمن کے بارے میں اختلاف ہے کہ حضرت زبیر کے مولیٰ تھے یا ابن زبیر کے یا ابن عمر کے، بہر حال یہ تابعی تھے، حبشی تھے، مکی تھے۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے: 4951، 4957) نیز مذکورہ بالا دونوں روایات کی سند اگرچہ حسن ہے لیکن یہ مقطوع ہیں، یعنی تابعی کا قول ہے جو قطعا حدیث رسول کی حیثیت اختیار نہیں کرسکتا۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4958