Note: Copy Text and paste to word file

سنن نسائي
كتاب قطع السارق
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
10. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ
باب: اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 4959
أَخْبَرَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" كَانَ ثَمَنُ الْمِجَنِّ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ دَرَاهِمَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ڈھال کی قیمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دس درہم تھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 8791) (شاذ) (سند حسن ہے، مگر صحیح احادیث کے خلاف ہے)»

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: حسن وللحديث شاهد تقدم (4953، 4954)
سنن نسائی کی حدیث نمبر 4959 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4959  
اردو حاشہ:
محقق کتاب کا اس روایت کو علی الاطلاق حسن کہنا درست نہیں کیونکہ صحیح احادیث کی مخالفت کی وجہ سے یہ روایت شاذ ہے۔ صحیح روایات میں ڈھال کی قیمت تین درہم مذکور ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4959