سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Cutting off the Hand of the Thief
10. بَابُ : ذِكْرِ اخْتِلاَفِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ
10. باب: اس حدیث میں عمرہ سے روایت کرنے میں ابوبکر بن محمد اور عبداللہ بن ابی بکر کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning the Differences Reported by Abu Bakr bin Muhammad and 'Abdullah bin Abi Bakr From 'Amrah In This Hadith
حدیث نمبر: 4957
Save to word اعراب
(مقطوع) حدثنا سوار بن عبد الله بن سوار، قال: حدثنا خالد بن الحارث، قال: حدثنا عبد الملك. ح وانبانا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: انبانا إسحاق هو الازرق، قال: حدثنا به عبد الملك، عن عطاء، عن ايمن مولى ابن الزبير، وقال خالد في حديثه: مولى الزبير، عن تبيع، عن كعب، قال:" من توضا فاحسن الوضوء، ثم صلى، وقال عبد الرحمن: فصلى العشاء الآخرة، ثم صلى بعدها اربع ركعات، فاتم، وقال سوار: يتم ركوعهن وسجودهن ويعلم ما يقترئ، وقال سوار: يقرا فيهن كن له بمنزلة ليلة القدر".
(مقطوع) حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَوَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ. ح وَأَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْحَاق هُوَ الْأَزْرَقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِهِ عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَيْمَنَ مَوْلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ، وَقَالَ خَالِدٌ فِي حَدِيثِهِ: مَوْلَى الزُّبَيْرِ، عَنْ تُبَيْعٍ، عَنْ كَعْبٍ، قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ صَلَّى، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَصَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَأَتَمَّ، وَقَالَ سَوَّارٌ: يُتِمُّ رُكُوعَهُنَّ وَسُجُودَهُنَّ وَيَعْلَمُ مَا يَقْتَرِئُ، وَقَالَ سَوَّارٌ: يَقْرَأُ فِيهِنَّ كُنَّ لَهُ بِمَنْزِلَةِ لَيْلَةِ الْقَدْرِ".
کعب الاحبار کہتے ہیں کہ جس نے وضو کیا اور خوب اچھی طرح وضو کیا پھر نماز ادا کی، (عبدالرحمٰن کی روایت میں ہے، پھر نماز عشاء کی جماعت میں شریک ہوا)، پھر اس کے بعد چار رکعتیں رکوع اور سجدہ کے اتمام کے ساتھ اور پڑھیں، اور جو کچھ قرأت کیا اسے سمجھا بھی تو یہ سب اس کے لیے شب قدر کے مثل باعث اجر ہوں گی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1749، 19241) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ایمن‘‘ مجہول ہیں)»

قال الشيخ الألباني: مقطوع موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 4957 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4957  
اردو حاشہ:
امام نسائی رحمہ اللہ کا مقصد بالکل واضح ہے کہ حضرت عطاء کے استاد حضرت ایمن تابعی ہیں جو کبار تابعین سے بیان فرماتے ہیں، جیسے وہ اس روایت میں حضرت تبیع تابعی سے بیان کر رہے ہیں۔ اگر وہ صحابی ہوتے تو کسی صحابی سے یا رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے۔ باقی رہے صحابی رسول حضرت ایمن بن ام ایمن تو ان سے حضرت عطاء کی ملاقات ہی نہیں۔ آئندہ حدیث بھی اسی بات کی تائید کے لیے ذکر فرما رہے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4957   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.