كتاب قطع السارق کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل 13. بَابُ: مَا لاَ قَطْعَ فِيهِ باب: جن چیزوں کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”نہ پھلوں کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کے گابے کے چرانے میں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3576) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”نہ پھل میں ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کے گابے کے چرانے میں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 12 (4388، 4389)، سنن الترمذی/الحدود 19 (1449)، سنن ابن ماجہ/الحدود 27 (2593)، (تحفة الأشراف: 3581) موطا امام مالک/الحدود 11 (32)، مسند احمد (3/463، 464، و5/140، 142)، سنن الدارمی/الحدود 7 (2350، 2353، 2354)، ویأتي بالأرقام التالیة: 4965-4968 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”نہ پھل کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، اور نہ گابے کے چرانے میں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4964 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھل کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا نہ گابے کے چرانے میں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4964 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ پھل کے چرانے میں اور نہ گابے کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4964 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ پھل کے چرانے میں، اور نہ ہی گابے کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4964 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ پھل چرانے میں اور نہ گابا چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحدود 19 (1449)، سنن ابن ماجہ/الحدود 27 (2593)، (تحفة الأشراف: 3588)، موطا امام مالک/الحدود 11 (32) سنن الدارمی/الحدود 7 (2351، 2352)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4970-4973) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”نہ پھل چرانے میں اور نہ «کثر» چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا“، اور «کثر» کھجور کے گابا (خوشہ) کو کہتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4969 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھل چرانے میں، اور نہ ہی گابا چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ غلط ہے، میں ابومیمون کو نہیں جانتا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4969 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ابو میمون مجہول راوی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”نہ پھل چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، نہ گابا چرانے میں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4969(صحیح) (اس کی سند میں مبہم راوی ’’واسع‘‘ محمد بن یحییٰ کے چچا ہی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا: ”نہ تو پھل چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، اور نہ ہی گابا چرانے میں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4969 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امانت میں خیانت کرنے والے، علانیہ لوٹ کر لے جانے اور اچک لینے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا“ ۱؎۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اسے سفیان نے ابو الزبیر سے نہیں سنا۔ (اس کی دلیل اگلی سند ہے)
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2761) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: خیانت، اچک لینے اور چھین لینے میں اسی لیے ہاتھ کاٹنا نہیں ہے کہ ان سب کے اندر یہ ممکن ہے کہ ان کو انجام دینے والوں پر آسانی سے اور جلد قابو پایا جا سکتا ہے اور گواہی قائم کی جا سکتی ہے، برخلاف چوری کے، اس لیے کہ چوری کا جرم زیادہ سنگین ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح لم يسمعه سفيان من أبي الزبير
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”امانت میں خیانت کرنے والے، لوٹ لے جانے اور اچک لینے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا“۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) اسے ابن جریج نے بھی ابو الزبیر سے نہیں سنا، (اس کے متعلق مؤلف کی وضاحت آگے آ رہی ہے)۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 13 (4391)، سنن الترمذی/الحدود 18 (1448)، سنن ابن ماجہ/الحدود 26 (2591)، (تحفة الأشراف: 2800) مسند احمد (3/380)، سنن الدارمی/الحدود 8 (2356)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 4976، 4977) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح ولم يسمعه أيضا ابن جريج من أبي الزبير
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچک کر لے جانے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4975 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی خیانت کرنے والے کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اس حدیث کو ابن جریج سے: عیسیٰ بن یونس، فضل بن موسیٰ، ابن وہب، محمد بن ربیعہ، مخلد بن یزید اور سلمہ بن سعید، یہ بصریٰ ہیں اور ثقہ ہیں، نے روایت کیا ہے۔ ابن ابی صفوان کہتے ہیں - اور یہ سب اپنے زمانے کے سب سے بہتر آدمی تھے: ان میں سے کسی نے «حدثنی ابوالزبیر» یعنی ”مجھ سے ابوالزبیر نے بیان کیا“ نہیں کہا۔ اور میرا خیال ہے ان میں سے کسی نے ابوالزبیر سے اسے سنا بھی نہیں ہے، واللہ اعلم ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4975 (ضعیف) (اس کے مقابل صحیح مرفوع حدیث ہے)۔»
وضاحت: ۱؎: لیکن اگلی سند کے ”مغیرہ بن مسلم“ کا ابوالزبیر سے سماع ثابت ہے، نیز اس حدیث کے دیگر صحیح شواہد بھی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف والصحيح مرفوع
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ تو اچک کر لے جانے والے کا، نہ کسی لوٹنے والے کا، اور نہ ہی کسی خائن کا ہاتھ کاٹا جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2967) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی خائن کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: اشعث بن سوار ضعیف ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 2663) (ضعیف) (اس کے راوی ’’اشعث‘‘ ضعیف ہیں، لیکن پچھلی سند سے مرفوعاً یہ حدیث صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف والصحيح مرفوع
|