كتاب قطع السارق کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل 1. بَابُ: تَعْظِيمِ السَّرِقَةِ باب: چوری کی سنگینی کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے زنا نہیں کرتا، کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے چوری نہیں کرتا، کوئی شخص ایمان رکھتے ہوئے شراب نہیں پیتا اور نہ ہی وہ ایمان رکھتے ہوئے کوئی ایسی بڑی لوٹ کرتا ہے جس کی طرف لوگوں کی نظریں اٹھتی ہوں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 12871) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دیکھئیے پچھلی حدیث کا حاشیہ (۴۸۷۳)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا۔ جب شراب پینے والا شراب پیتا ہے تو پیتے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، اس کے بعد بھی اب تک اس کی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 20 (6810)، صحیح مسلم/الإیمان 24 (57)، (تحفة الأشراف: 12395، 12495، 12866) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کوئی زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت وہ مومن نہیں رہتا، چوری کرتا ہے تو بھی مومن نہیں رہتا، شراب پیتا ہے تو بھی مومن نہیں رہتا۔ (راوی کہتا ہے) پھر چوتھی چیز بیان کی جو میں بھول گیا، جب وہ یہ سب کرتا ہے تو وہ اپنے گلے سے اسلام کا قلادہ نکال پھینکتا ہے، پھر اگر وہ توبہ کرتا ہے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4875 (صحیح) (مگر اس کا آخری ٹکڑا ”فإذا فعل ذلک … من عنقہ“ کا اضافہ منکر ہے، اور اس کا سبب ’’یزید بن أبی زیاد‘‘ ہیں جو ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: منكر
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہو چوری کرنے والے پر، انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحدود 1 (1687)، سنن ابن ماجہ/الحدود 22 (2583)، (تحفة الأشراف: 12515)، مسند احمد (2/253) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی تھوڑے سے مال کے لیے ہاتھ کٹنا قبول کرتا ہے اور اللہ کی دی ہوئی اس نعمت کی قدر نہیں کرتا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|