قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بازار میں تھے کہ ہمارے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور فرمایا: ”ان بازاروں میں (بغیر قصد و ارادے کے) غلط اور جھوٹی باتیں آ ہی جاتی ہیں، لہٰذا تم اس میں صدقہ ملا لیا کرو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3828 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی صدقہ کیا کرو تو یہ ان کا کفارہ بن جائے گا۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر , ومحمد بن قدامة , قالا: حدثنا جرير , عن منصور , عن ابي وائل , عن قيس بن ابي غرزة , قال: كنا بالمدينة , نبيع الاوساق ونبتاعها , وكنا نسمي انفسنا السماسرة , ويسمينا الناس , فخرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم , فسمانا باسم هو خير من الذي سمينا انفسنا , وسمانا الناس , فقال:" يا معشر التجار , إنه يشهد بيعكم الحلف والكذب , فشوبوه بالصدقة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ , قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ , نَبِيعُ الْأَوْسَاقَ وَنَبْتَاعُهَا , وَكُنَّا نُسَمِّي أَنْفُسَنَا السَّمَاسِرَةَ , وَيُسَمِّينَا النَّاسُ , فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ , فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنَ الَّذِي سَمَّيْنَا أَنْفُسَنَا , وَسَمَّانَا النَّاسُ , فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ , إِنَّهُ يَشْهَدُ بَيْعَكُمُ الْحَلِفُ وَالْكَذِبُ , فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ.
قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مدینے میں وسق بیچتے اور خریدتے تھے، اور ہم اپنے کو «سماسرہ»(دلال) کہتے تھے، لوگ بھی ہمیں دلال کہتے تھے۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکل کر آئے تو آپ نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو اس نام سے بہتر تھا جو ہم اپنے لیے کہتے تھے یا لوگ ہمیں اس نام سے پکارتے تھے، آپ نے فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت! تمہاری خرید و فروخت میں (بلا قصد و ارادے کے) قسم اور جھوٹ کی باتیں بھی آ جاتی ہیں تو تم اس میں صدقہ ملا لیا کرو“۔