كتاب الأيمان والنذور ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل 4. بَابُ: التَّشْدِيدِ فِي الْحَلِفِ بِغَيْرِ اللَّهِ تَعَالَى باب: غیر اللہ کی قسم کھانے کی شناعت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو قسم کھائے تو وہ اللہ کے سوا کسی اور کی قسم نہ کھائے“، اور قریش اپنے باپ دادا کی قسم کھاتے تھے تو آپ نے فرمایا: ”تم اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/مناقب الأنصار 26 (3836)، الأیمان 4 (6648)، صحیح مسلم/الأیمان 1(1646)، مسند احمد (2/98)، سنن الدارمی/النذور والأیمان 6 (2386) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہیں اس بات سے روکتا ہے کہ تم اپنے باپ دادا کی قسم کھاؤ“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7034)، مسند احمد (2/48) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: غیر اللہ کی قسم کھانے کی ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ قسم سے اس چیز کی تعظیم مقصود ہوتی ہے جس کی قسم کھائی جاتی ہے حالانکہ حقیقی عظمت و تقدس صرف اللہ رب العالمین کی ذات کے ساتھ خاص ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ کے اسماء (نام) اور اس کی صفات (خوبیوں) کے علاوہ کی قسم کھانا جائز نہیں، اس سلسلہ میں ملائکہ، انبیاء، اولیاء وغیرہ سب برابر ہیں، ان میں سے کسی کی قسم نہیں کھائی جا سکتی ہے۔ رہ گئی بات حدیث میں وارد لفظ «أفلح و أبیہ» کی تو اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ اس طرح کا کلمہ عربوں کی زبان پر جاری ہو جاتا تھا، جس کا مقصود قسم نہیں ہوتا تھا، اور ممکن ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے یہ کلمہ اس ممانعت سے پہلے نکلا ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|