وضاحت: ۱؎: قسم کے کفارے کا ذکر سورۂ مائدہ کی اس آیت میں ہے «لا يؤاخذكم الله باللغو في أيمانكم ولكن يؤاخذكم بما عقدتم الأيمان فكفارته إطعام عشرة مساكين من أوسط ما تطعمون أهليكم أو كسوتهم أو تحرير رقبة فمن لم يجد فصيام ثلاثة أيام ذلك كفارة أيمانكم إذا حلفتم واحفظوا أيمانكم كذلك يبين الله لكم آياته لعلكم تشكرون»”اللہ تعالیٰ تمہاری قسموں میں لغو قسم پر تم سے مواخذہ نہیں فرماتا، لیکن مواخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کر دو۔ اس کا کفارہ دس محتاجوں کو کھانا دینا ہے اوسط درجے کا جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا دینا یا ایک غلام یا لونڈی آزاد کرنا ہے اور جس کو مقدور نہ ہو تو تین دن کے روزے ہیں۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب کہ تم قسم کھا لو اور اپنی قسموں کا خیال رکھو! اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم شکر کرو“(سورة المائدة: 89)۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہوں کے کاموں) میں نذر نہیں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۱؎۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہوں کے کاموں) میں نذر نہیں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہوں کے کاموں) میں نذر نہیں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا ابو صفوان , عن يونس , عن الزهري , عن ابي سلمة , عن عائشة , قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نذر في معصية , وكفارته كفارة اليمين". قال ابو عبد الرحمن: وقد قيل: ان الزهري لم يسمع هذا من ابي سلمة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ , عَنْ يُونُسَ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ , وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَقَدْ قِيلَ: أَنَّ الزُّهْرِيَّ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہوں کے کاموں) میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: کہا گیا ہے کہ زہری نے اسے ابوسلمہ سے نہیں سنا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3865 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: لیکن اگلی روایت میں زہری کے ابوسلمہ سے سننے کی صراحت موجود ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہوں کے کاموں) میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہوں کے کاموں) میں نذر نہیں اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ”سلیمان بن ارقم“ متروک الحدیث راوی ہے، واللہ اعلم، اس حدیث کے سلسلے میں یحییٰ بن ابی کثیر کے تلامذہ میں سے کئی ایک نے سلیمان بن ارقم کی مخالفت کی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأیمان 23 (3292)، سنن الترمذی/الأیمان 1 (1525)، (تحفة الأشراف: 17782) (صحیح) (اس کے راوی ”سلیمان بن ارقم“ ضعیف ہیں، لیکن اس کی پچھلی سندیں صحیح ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یحییٰ بن ابی کثیر کے تلامذہ میں سے سلیمان بن ارقم جو متروک الحدیث ہیں نے یحییٰ سے حدیث کی روایت میں ثقافت کی مخالفت کی ہے، لیکن اصل حدیث دوسرے رواۃ سے ثابت ہے، اور یہ مخالفت بعد کی سندوں میں ظاہر ہے۔
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت (گناہ کے کاموں) کی نذر نہیں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10822)، مسند احمد (4/433، 439، 440، 443)، ویأتي بأرقام: 3872-3875) (صحیح) (اس کے راوی ’’محمد بن زبیر‘‘ ضعیف الحدیث ہیں، لیکن عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غضب کی نذر نہیں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: محمد بن زبیر ضعیف ہیں، ان جیسے سے حجت قائم نہیں ہوتی اور اس حدیث کے سلسلے میں ان کے متعلق اختلاف کیا گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3871 (ضعیف) (اس کے راوی ’’محمد بن زبیر‘‘ ضعیف الحدیث ہیں، اور اس حدیث کے مضمون کا کوئی شاہد موجود نہیں)»
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , انبانا حماد , عن محمد , عن ابيه , عن عمران , قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا نذر في غضب , وكفارته كفارة اليمين". وقيل: إن الزبير لم يسمع هذا الحديث من عمران بن حصين. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ , عَنْ مُحَمَّدٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عِمْرَانَ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ , وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ". وَقِيلَ: إِنَّ الزُّبَيْرَ لَمْ يَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ.
عمران رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غضب کی نذر نہیں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔ کہا گیا ہے کہ (محمد کے والد) زبیر نے اس حدیث کو عمران بن حصین سے نہیں سنا۔
(مرفوع) اخبرني محمد بن وهب , قال: حدثنا محمد بن سلمة , قال: حدثني ابن إسحاق , عن محمد بن الزبير , عن ابيه , عن رجل من اهل البصرة , قال: صحبت عمران بن حصين قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" النذر نذران: فما كان من نذر في طاعة الله فذلك لله وفيه الوفاء , وما كان من نذر في معصية الله فذلك للشيطان ولا وفاء فيه , ويكفره ما يكفر اليمين". (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ وَهْبٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ إِسْحَاق , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ , قَالَ: صَحِبْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" النَّذْرُ نَذْرَانِ: فَمَا كَانَ مِنْ نَذْرٍ فِي طَاعَةِ اللَّهِ فَذَلِكَ لِلَّهِ وَفِيهِ الْوَفَاءُ , وَمَا كَانَ مِنْ نَذْرٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ فَذَلِكَ لِلشَّيْطَانِ وَلَا وَفَاءَ فِيهِ , وَيُكَفِّرُهُ مَا يُكَفِّرُ الْيَمِينَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”نذر کی دو قسمیں ہیں: جو نذر اللہ کی اطاعت کی ہو تو وہ اللہ کے لیے ہے اور اسے پورا کرنا ہے اور جو نذر اللہ کی معصیت کی ہو تو وہ شیطان کی ہے اور اسے پورا نہیں کرنا ہے اور اس کا کفارہ وہی ہو گا جو قسم کا ہوتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10891) (صحیح) (شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں بھی محمد اور ان کے باپ زبیر ضعیف ہیں، نیز ایک راوی مبہم بھی ہے)»
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب , قال: حدثنا مسدد , قال: حدثنا عبد الوارث , عن محمد بن الزبير الحنظلي , قال: اخبرني ابي , ان رجلا حدثه , انه سال عمران بن حصين , عن رجل نذر نذرا , لا يشهد الصلاة في مسجد قومه؟ فقال عمران: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا نذر في غضب , وكفارته كفارة يمين". (مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الزُّبَيْرِ الْحَنْظَلِيِّ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي , أَنَّ رَجُلًا حَدَّثَهُ , أَنَّهُ سَأَلَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ , عَنْ رَجُلٍ نَذَرَ نَذْرًا , لَا يَشْهَدُ الصَّلَاةَ فِي مَسْجِدِ قَوْمِهِ؟ فَقَالَ عِمْرَانُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا نَذْرَ فِي غَضَبٍ , وَكَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ يَمِينٍ".
زبیر حنظلی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے بیان کیا کہ اس نے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے ایک ایسے شخص کے بارے میں پوچھا، جس نے یہ نذر مانی کہ وہ اپنے قبیلے کی مسجد میں نماز میں حاضر نہیں ہو گا، تو عمران رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”غضب کی کوئی نذر نہیں ہوتی اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت کی کوئی نذر نہیں، اور نہ ہی غضب میں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10808)، مسند احمد (4/439، 443) (ضعیف) (لفظ ”غضب“ میں اس حدیث کا کوئی شاہد نہیں ہے)»
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت میں نذر نہیں، اور اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے“۔ منصور بن زاذان کی روایت کے الفاظ اس سے مختلف ہیں (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم , قال: انبانا هشيم , قال: انبانا منصور , عن الحسن , عن عمران بن حصين , قال: قال يعني النبي صلى الله عليه وسلم:" لا نذر لابن آدم فيما لا يملك , ولا في معصية الله عز وجل". خالفه علي بن زيد فرواه , عن الحسن , عن عبد الرحمن بن سمرة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ , قَالَ: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ: قَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ لِابْنِ آدَمَ فِيمَا لَا يَمْلِكُ , وَلَا فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ". خَالَفَهُ عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ فَرَوَاهُ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی کی ایسی چیزوں میں نذر نہیں، جن کا اسے اختیار نہیں اور نہ ہی اللہ کی معصیت میں نذر ہے“۔ علی بن زید نے منصور کی مخالفت کی ہے اور اسے بسند حسن بصری عن عبدالرحمٰن بن سمرہ سے روایت کی ہے۔
(مرفوع) اخبرني علي بن محمد بن علي , قال: حدثنا خلف بن تميم , قال: حدثنا زائدة , قال: حدثنا علي بن زيد بن جدعان , عن الحسن , عن عبد الرحمن بن سمرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا نذر في معصية , ولا فيما لا يملك ابن آدم". قال ابو عبد الرحمن: علي بن زيد ضعيف , وهذا الحديث خطا , والصواب: عمران بن حصين , وقد روي هذا الحديث عن عمران بن حصين من وجه آخر. (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ , قَالَ: حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ تَمِيمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جَدْعَانَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا نَذْرَ فِي مَعْصِيَةٍ , وَلَا فِيمَا لَا يَمْلِكُ ابْنُ آدَمَ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ضَعِيفٌ , وَهَذَا الْحَدِيثُ خَطَأٌ , وَالصَّوَابُ: عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ مِنْ وَجْهٍ آخَرَ.
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت میں کوئی نذر نہیں اور نہ ہی کسی ایسی چیز میں کوئی نذر ہے جس کا آدمی کو اختیار نہیں“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: علی بن زید ضعیف ہیں اور اس حدیث میں غلطی ہوئی ہے اور صحیح عمران بن حصین رضی اللہ عنہما ہے اور دوسری سند سے یہ حدیث عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت کی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9700) (صحیح) (اس کے راوی ’’علی بن زید بن جدعان‘‘ ضعیف ہیں، لیکن سابقہ سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معصیت میں کوئی نذر نہیں اور نہ ہی ایسی چیز میں کوئی نذر ہے جس کا آدمی کو اختیار نہیں“۔