(مرفوع) اخبرنا يوسف بن عيسى، قال: حدثنا الفضل بن موسى، قال: حدثنا مسعر، عن معبد بن خالد، عن عبد الله بن يسار، عن قتيلة امراة من جهينة، ان يهوديا اتى النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: إنكم تنددون , وإنكم تشركون , تقولون: ما شاء الله وشئت , وتقولون: والكعبة. فامرهم النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا ارادوا ان يحلفوا ان يقولوا: ورب الكعبة، ويقولون: ما شاء الله، ثم شئت". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ قُتَيْلَةَ امْرَأَةٍ مِنْ جُهَيْنَةَ، أَنَّ يَهُودِيًّا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: إِنَّكُمْ تُنَدِّدُونَ , وَإِنَّكُمْ تُشْرِكُونَ , تَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ , وَتَقُولُونَ: وَالْكَعْبَةِ. فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرَادُوا أَنْ يَحْلِفُوا أَنْ يَقُولُوا: وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، وَيَقُولُونَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ شِئْتَ".
قبیلہ جہینہ کی ایک عورت قتیلہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: تم لوگ (غیر اللہ کو اللہ کے ساتھ) شریک ٹھہراتے اور شرک کرتے ہو، تم کہتے ہو: جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں، اور تم کہتے ہو: کعبے کی قسم! تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جب وہ قسم کھانا چاہیں تو کہیں: ”کعبے کے رب کی قسم!“ اور کہیں: ”جو اللہ چاہے پھر آپ جو چاہیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18046)، مسند احمد (6/371، 372)، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 284 (986) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ اچھی بات کی رہنمائی کوئی بھی کرے تو اسے قبول کرنا چاہیئے، خصوصا جب اس کا تعلق توحید و شرک کے مسائل سے ہو تو اسے بدرجہ اولیٰ قبول کرنا چاہیئے۔