(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن , قال: حدثنا سفيان , عن عبد الملك , عن ابي وائل , عن قيس بن ابي غرزة , قال: كنا نسمى السماسرة , فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نبيع , فسمانا باسم هو خير من اسمنا , فقال:" يا معشر التجار , إن هذا البيع يحضره الحلف , والكذب , فشوبوا بيعكم بالصدقة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ , قَالَ: كُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ , فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَبِيعُ , فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنَ اسْمِنَا , فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ , إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ , وَالْكَذِبُ , فَشُوبُوا بَيْعَكُمْ بِالصَّدَقَةِ".
قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں «سماسر»(دلال) کہا جاتا تھا، ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم خرید و فروخت کر رہے تھے تو آپ نے ہمیں ہمارے نام سے بہتر ایک نام دیا، آپ نے فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت! خرید و فروخت میں قسم اور جھوٹ ۱؎ بھی شامل ہو جاتی ہیں تو تم اپنی خرید و فروخت میں صدقہ ملا لیا کرو“۔
وضاحت: ۱؎؎: یعنی خرید و فروخت میں بعض دفعہ بغیر ارادے اور قصد کے بعض ایسی باتیں زبان پر آ جاتی ہیں جو خلاف واقع ہوتی ہیں تو کچھ صدقہ و خیرات کر لیا کرو تاکہ وہ ایسی چیزوں کا کفارہ بن جائے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد , عن سفيان , عن عبد الملك , وعاصم , وجامع , عن ابي وائل , عن قيس بن ابي غرزة , قال: كنا نبيع بالبقيع , فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم , وكنا نسمى السماسرة , فقال:" يا معشر التجار" , فسمانا باسم هو خير من اسمنا , ثم قال:" إن هذا البيع يحضره الحلف , والكذب , فشوبوه بالصدقة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , وَعَاصِمٌ , وَجَامِعٌ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ , قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ بِالْبَقِيعِ , فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ , فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ" , فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنِ اسْمِنَا , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ , وَالْكَذِبُ , فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بقیع میں خرید و فروخت کرتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم لوگوں کو «سماسرہ»(دلال) کہا جاتا تھا، تو آپ نے فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت!“ آپ نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو ہمارے نام سے بہتر تھا، پھر فرمایا: ”خرید و فروخت میں (بغیر قصد و ارادے کے) قسم اور جھوٹ کی باتیں شامل ہو جاتی ہیں تو اس میں صدقہ ملا لیا کرو“۔