سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الأيمان والنذور
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
The Book of Oaths and Vows
22. بَابُ: فِي الْحَلِفِ وَالْكَذِبِ لِمَنْ لَمْ يَعْتَقِدِ الْيَمِينَ بِقَلْبِهِ
باب: دل سے نہیں بلکہ زبان سے جھوٹی قسم کھانے والے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Swearing Oaths And Lying When One Does Not Believe In What He Is Swearing About
حدیث نمبر: 3828
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن , قال: حدثنا سفيان , عن عبد الملك , عن ابي وائل , عن قيس بن ابي غرزة , قال: كنا نسمى السماسرة , فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نبيع , فسمانا باسم هو خير من اسمنا , فقال:" يا معشر التجار , إن هذا البيع يحضره الحلف , والكذب , فشوبوا بيعكم بالصدقة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ , قَالَ: كُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ , فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَبِيعُ , فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنَ اسْمِنَا , فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ , إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ , وَالْكَذِبُ , فَشُوبُوا بَيْعَكُمْ بِالصَّدَقَةِ".
قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں «سماسر» (دلال) کہا جاتا تھا، ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم خرید و فروخت کر رہے تھے تو آپ نے ہمیں ہمارے نام سے بہتر ایک نام دیا، آپ نے فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! خرید و فروخت میں قسم اور جھوٹ ۱؎ بھی شامل ہو جاتی ہیں تو تم اپنی خرید و فروخت میں صدقہ ملا لیا کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 1 (3327)، سنن الترمذی/البیوع 4 (1208)، سنن ابن ماجہ/التجارات 3 (2145)، (تحفة الأشراف: 11103)، مسند احمد (4/6، 280)، ویأتي فیما یلي: 3829، 3831، وفي البیوع 7 برقم: 4468 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎؎: یعنی خرید و فروخت میں بعض دفعہ بغیر ارادے اور قصد کے بعض ایسی باتیں زبان پر آ جاتی ہیں جو خلاف واقع ہوتی ہیں تو کچھ صدقہ و خیرات کر لیا کرو تاکہ وہ ایسی چیزوں کا کفارہ بن جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3829
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد , عن سفيان , عن عبد الملك , وعاصم , وجامع , عن ابي وائل , عن قيس بن ابي غرزة , قال: كنا نبيع بالبقيع , فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم , وكنا نسمى السماسرة , فقال:" يا معشر التجار" , فسمانا باسم هو خير من اسمنا , ثم قال:" إن هذا البيع يحضره الحلف , والكذب , فشوبوه بالصدقة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , وَعَاصِمٌ , وَجَامِعٌ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ , قَالَ: كُنَّا نَبِيعُ بِالْبَقِيعِ , فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكُنَّا نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ , فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ" , فَسَمَّانَا بِاسْمٍ هُوَ خَيْرٌ مِنِ اسْمِنَا , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ الْحَلِفُ , وَالْكَذِبُ , فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ".
قیس بن ابی غرزہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ بقیع میں خرید و فروخت کرتے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم لوگوں کو «سماسرہ» (دلال) کہا جاتا تھا، تو آپ نے فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! آپ نے ہمیں ایک ایسا نام دیا جو ہمارے نام سے بہتر تھا، پھر فرمایا: خرید و فروخت میں (بغیر قصد و ارادے کے) قسم اور جھوٹ کی باتیں شامل ہو جاتی ہیں تو اس میں صدقہ ملا لیا کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.