صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ
رات کی نفلی نماز (تہجّد) کے ابواب کا مجموعہ
748. (515) بَابُ ذِكْرِ النَّاوِي قِيَامَ اللَّيْلِ فَيَغْلِبُهُ النَّوْمُ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ
نماز تہجّد کی نیت کرنے والے کا بیان، جب اس پر نیند غالب آجائے اور وہ نماز تہجّد ادا نہ کرسکے
حدیث نمبر: 1172
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن عبد الرحمن المسروقي ، حدثنا حسين يعني ابن علي الجعفي ، عن زائدة ، عن سليمان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عبدة بن ابي لبابة ، عن سويد بن غفلة ، عن ابي الدرداء ، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اتى فراشه وهو ينوي ان يقوم يصلي بالليل فغلبته عينه حتى يصبح كتب له ما نوى، وكان نومه صدقة عليه من ربه" . قال ابو بكر: هذا خبر لا اعلم احدا اسنده غير حسين بن علي، عن زائدة، وقد اختلف الرواة في إسناد هذا الخبرحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ عَلِيٍّ الْجُعْفِيَّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي أَنْ يَقُومَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ حَتَّى يُصْبِحَ كُتِبَ لَهُ مَا نَوَى، وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنْ رَبِّهِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا خَبَرٌ لا أَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، وَقَدِ اخْتَلَفَ الرُّوَاةُ فِي إِسْنَادِ هَذَا الْخَبَرِ
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے بستر پر سوتے وقت یہ نیت کرتا ہے کہ وہ اُٹھ کر نماز تہجّد ادا کرے گا پھر اُس پر اُس کی نیند غالب آ گئی اور وہ صبح تک سوتا رہا تو اُس کے لئے اُس کی نیت کے مطابق اجر لکھ دیا جاتا ہے اور اُس کی نیند اُس کے رب کی طرف سے اُس پر صدقہ ہو گی - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ اس حدیث کو حسین بن علی کے علاوہ کسی راوی نے زائدہ سے مسند بیان کیا ہو۔ اس حدیث کی سند میں راویوں نے اختلاف کیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح
حدیث نمبر: 1173
Save to word اعراب
فحدثنا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن الاعمش ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عبدة بن ابي لبابة ، عن زر بن حبيش ، عن ابي الدرداء ، قال: " من حدث نفسه بساعة من الليل يصليها فغلبته عينه فنام، كان نومه صدقة عليه، وكتب له مثل ما اراد ان يصلي" . وهذا التخليط من عبدة بن ابي لبابة، قال مرة: عن زر، وقال مرة: عن سويد بن غفلة، كان يشك في الخبر، اهو عن زر او عن سويدفَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نَا جَرِيرٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ: " مَنْ حَدَّثَ نَفْسَهُ بِسَاعَةٍ مِنَ اللَّيْلِ يُصَلِّيهَا فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ فَنَامَ، كَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ، وَكُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا أَرَادَ أَنْ يُصَلِّيَ" . وَهَذَا التَّخْلِيطُ مِنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، قَالَ مَرَّةً: عَنْ زِرٍّ، وَقَالَ مَرَّةً: عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، كَانَ يَشُكُّ فِي الْخَبَرِ، أَهُوَ عَنْ زِرٍّ أَوْ عَنْ سُوَيْدٍ
جناب زر بن حُبیش سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا، جس شخص نے اپنے دل میں ارادہ کیا کہ وہ رات کی کسی گھڑی میں نماز ادا کرے گا پھر اس پر نیند غالب آگئی تو اُس کی نیند اُس پر صدقہ ہوگی اور اُس کے لئے اُس کے ارادے اور نیت کے مطابق نماز کا اجر لکھ دیا جائے گا۔ جناب عبدہ بن ابی لبابہ نے اس حدیث کی سند خلط ملط کر دی ہے۔ ایک بار روایت کی تو کہا کہ میں یہ روایت سوید بن غفلہ سے بیان کرتا ہوں (دیکھیے روایت نمبر 1172) اور دوسری مرتبہ اسے زر بن حُبیش کی روایت قرار دیا (جیسا کہ روایت نمبر 1173) میں ہے۔ جناب عبدہ کو شک تھا کہ یہ روایت زر کی ہے یا سوید کی۔

تخریج الحدیث: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 1174
Save to word اعراب
حدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عبدة بن ابي لبابة ، عن زر بن حبيش ، او عن سويد بن غفلة ، شك عبدة، عن ابي الدرداء ، او عن ابي ذر ، قال: " ما من رجل تكون له ساعة من الليل يقومها فينام عنها إلا كتب الله له اجر صلاته، وكان نومه عليه صدقة تصدق بها عليه" . وعبدة رحمه الله قد بين العلة التي شك في هذا الإسناد، اسمعه من زر او من سويد، فذكر انهما كانا اجتمعا في موضع فحدث احدهما بهذا الحديث، فشك من المحدث منهما، ومن المحدث عنهحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، أَوْ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ ، شَكَّ عَبْدَةُ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، أَوْ عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ تَكُونُ لَهُ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ يَقُومُهَا فَيَنَامُ عَنْهَا إِلا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرَ صَلاتِهِ، وَكَانَ نَوْمُهُ عَلَيْهِ صَدَقَةً تَصَدَّقَ بِهَا عَلَيْهِ" . وَعَبْدَةُ رَحِمَهُ اللَّهُ قَدْ بَيَّنَ الْعِلَّةَ الَّتِي شَكَّ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، أَسَمِعَهُ مِنْ زِرٍّ أَوْ مِنْ سُوَيْدٍ، فَذَكَرَ أَنَّهُمَا كَانَا اجْتَمَعَا فِي مَوْضِعٍ فَحَدَّثَ أَحَدُهُمَا بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَشَكَّ مَنِ الْمُحَدِّثُ مِنْهُمَا، وَمَنِ الْمُحَدِّثُ عَنْهُ
عبدۃ بن ابی لبابہ جناب زربن حُبیش یا سوید بن غفلہ سے سیدنا ابودرداء یا سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہما کی حدیث بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ جو شخص رات کے کسی حصّے میں نماز باقاعدگی سے پڑھتا ہو، پھر اس سے سویا رہ گیا تو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے اس نماز کا اجر لکھ دیتا ہے، اور اُس کی نیند اللہ تعالیٰ کا اُس پر صدقہ ہوگا۔ جناب عبدہ رحمه الله نے اس حدیث کی سند کی علت بیان کر دی ہے جس میں انہیں شک ہے کہ یہ حدیث اُنہوں نے زر سے سنی ہے یا سوید سے؟ اُنہوں نے بتایا ہے کہ یہ دونوں اساتذہ کرام ایک جگہ اکٹھے تھے تو اُن میں سے کسی ایک نے یہ حدیث بیان کی، پھر انہیں حدیث بیان کرنے والے اور حدیث سننے والے میں شک ہو گیا (کہ وہ کون ہے)۔

تخریج الحدیث: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 1175
Save to word اعراب
ثنا بهذا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: حفظته من عبدة بن ابي لبابة ، قال: ذهبت مع زر بن حبيش إلى سويد بن غفلة نعوده، فحدث سويد ، او حدث زر واكبر ظني انه سويد، عن ابي الدرداء ، او عن ابي ذر ، واكبر ظني انه عن ابي الدرداء، انه قال: " ليس عبد يريد صلاة، وقال: مرة من الليل، ثم ينسى فينام، إلا كان نومه صدقة عليه من الله، وكتب له ما نوى" . قال ابو بكر: فإن كان زائدة حفظ الإسناد الذي ذكره، وسليمان سمعه من حبيب، وحبيب من عبدة، فإنهما مدلسان، فجائز ان يكون عبدة حدث بالخبر مرة قديما، عن سويد بن غفلة، عن ابي الدرداء بلا شك، ثم شك بعد اسمعه من زر بن حبيش، او من سويد، وهو عن ابي الدرداء او عن ابي ذر ؛ لان بين حبيب بن ابي ثابت، وبين الثوري، وابن عيينة من السن ما قد ينسي الرجل كثيرا مما كان يحفظه، فإن كان حبيب بن ابي ثابت سمع هذا الخبر من عبدة فيشبه ان يكون سمعه قبل مولد ابن عيينة ؛ لان حبيب بن ابي ثابت لعله اكبر من عبدة بن ابي لبابة، قد سمع حبيب بن ابي ثابت من ابن عمر، والله اعلم بالمحفوظ من هذه الاسانيدثنا بِهَذَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْتُهُ مِنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، قَالَ: ذَهَبْتُ مَعَ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ إِلَى سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ نَعُودُهُ، فَحَدَّثَ سُوَيْدٌ ، أَوْ حَدَّثَ زِرٌّ وَأَكْبَرُ ظَنِّي أَنَّهُ سُوَيْدٌ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، أَوْ عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، وَأَكْبَرُ ظَنِّي أَنَّهُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّهُ قَالَ: " لَيْسَ عَبْدٌ يُرِيدُ صَلاةً، وَقَالَ: مَرَّةً مِنَ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَنْسَى فَيَنَامُ، إِلا كَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ، وَكُتِبَ لَهُ مَا نَوَى" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَإِنْ كَانَ زَائِدَةُ حَفِظَ الإِسْنَادَ الَّذِي ذَكَرَهُ، وَسُلَيْمَانُ سَمِعَهُ مِنْ حَبِيبٍ، وَحَبِيبٌ مِنْ عَبْدَةَ، فَإِنَّهُمَا مُدَلِّسَانِ، فَجَائِزٌ أَنْ يَكُونَ عَبْدَةُ حَدَّثَ بِالْخَبَرِ مَرَّةً قَدِيمًا، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِلا شَكٍّ، ثُمَّ شَكَّ بَعْدُ أَسَمِعَهُ مِنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، أَوْ مِنْ سُوَيْدٍ، وَهُوَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَوْ عَنْ أَبِي ذَرٍّ ؛ لأَنَّ بَيْنَ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، وَبَيْنَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ عُيَيْنَةَ مِنَ السِّنِّ مَا قَدْ يُنْسِي الرَّجُلَ كَثِيرًا مِمَّا كَانَ يَحْفَظُهُ، فَإِنْ كَانَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ سَمِعَ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ عَبْدَةَ فَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ سَمِعَهُ قَبْلَ مَوْلِدِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ؛ لأَنَّ حَبِيبَ بْنَ أَبِي ثَابِتٍ لَعَلَّهُ أَكْبَرُ مِنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، قَدْ سَمِعَ حَبِيبَ بْنَ أَبِي ثَابِتٍ مِنِ ابْنِ عُمَرَ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِالْمَحْفُوظِ مِنْ هَذِهِ الأَسَانِيدِ
امام سفیان رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ بات جناب عبدہ بن ابی لبابہ سے یاد رکھی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں جناب زر بن حُبیش کے ساتھ سوید بن غفلہ کی تیمارداری کے لئے گیا، تو سوید یازر نے حدیث بیان کی، میرا غالب گمان ہے کہ جناب سوید نے بیان کی۔ اُنہوں نے سیدنا ابودرداء یا سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہما سے روایت بیان کی اور میرا غالب گمان یہ ہے کہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بیان کی کہ اُنہوں نے فرمایا، جو آدمی بھی رات کو نماز (تہجّد) پڑھنے کا ارادہ کرتا ہے پھر بھول کر سویا رہتا ہے تو اُس کی نیند اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُس پر صدقہ ہو جائے گی اور اُس کے لئے اُس کی نیت کے مطابق اجر و ثواب لکھ دیا جائے گا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اگر زائدہ نے اپنی بیان کردہ سند یاد رکھی ہے اور سلیمان نے حبیب سے سنا ہے اور حبیب نے عبدہ سے سنا ہے تو وہ دونوں مدلس ہیں، یہ ممکن ہے کہ عبدہ نے ایک مرتبہ یہ حدیث بہت پہلے بیان کی ہو اور اسے سوید بن غفلہ کے واسطے سے سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہو بغیر کسی شک کے پھر بعد میں انہیں شک لاحق ہو گیا ہو کہ انہوں نے یہ روایت زر بن حُبیش سے سنی ہے یا سوید سے؟ اور انہوں نے یہ روایت سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے یا سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے؟ کیونکہ حبیب بن ابی ثابت اور امام سفیان ثوری اور ابن عینیہ کے درمیان عمر کا اس قدر تفاوت ہے کہ اس عرصے میں آدمی اپنی حفظ کی ہوئی بہت ساری چیزیں بھول جاتا ہے۔ اگر حبیب بن ابی ثابت نے یہ روایت عبدہ سے سنی ہے تو پھر یہ بات اس کے مشابہ ہے کہ انہوں نے یہ روایت ابن عینیہ کی ولادت سے پہلے سنی ہو گی - کیونکہ شاید حبیب بن ابی ثابت (اپنے استاد) عبدہ بن ابی لبابہ سے عمر میں بڑا ہے ـ حبیب بن ابی ثابت نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سماع کیا ہے، اور ان اسانید میں سے محفوظ کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہی بخوبی جانتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.