جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ رات کی نفلی نماز (تہجّد) کے ابواب کا مجموعہ 748. (515) بَابُ ذِكْرِ النَّاوِي قِيَامَ اللَّيْلِ فَيَغْلِبُهُ النَّوْمُ عَلَى قِيَامِ اللَّيْلِ نماز تہجّد کی نیت کرنے والے کا بیان، جب اس پر نیند غالب آجائے اور وہ نماز تہجّد ادا نہ کرسکے
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے بستر پر سوتے وقت یہ نیت کرتا ہے کہ وہ اُٹھ کر نماز تہجّد ادا کرے گا پھر اُس پر اُس کی نیند غالب آ گئی اور وہ صبح تک سوتا رہا تو اُس کے لئے اُس کی نیت کے مطابق اجر لکھ دیا جاتا ہے اور اُس کی نیند اُس کے رب کی طرف سے اُس پر صدقہ ہو گی - امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ اس حدیث کو حسین بن علی کے علاوہ کسی راوی نے زائدہ سے مسند بیان کیا ہو۔ اس حدیث کی سند میں راویوں نے اختلاف کیا ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح
جناب زر بن حُبیش سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا، جس شخص نے اپنے دل میں ارادہ کیا کہ وہ رات کی کسی گھڑی میں نماز ادا کرے گا پھر اس پر نیند غالب آگئی تو اُس کی نیند اُس پر صدقہ ہوگی اور اُس کے لئے اُس کے ارادے اور نیت کے مطابق نماز کا اجر لکھ دیا جائے گا۔ جناب عبدہ بن ابی لبابہ نے اس حدیث کی سند خلط ملط کر دی ہے۔ ایک بار روایت کی تو کہا کہ میں یہ روایت سوید بن غفلہ سے بیان کرتا ہوں (دیکھیے روایت نمبر 1172) اور دوسری مرتبہ اسے زر بن حُبیش کی روایت قرار دیا (جیسا کہ روایت نمبر 1173) میں ہے۔ جناب عبدہ کو شک تھا کہ یہ روایت زر کی ہے یا سوید کی۔
تخریج الحدیث: رجاله ثقات
عبدۃ بن ابی لبابہ جناب زربن حُبیش یا سوید بن غفلہ سے سیدنا ابودرداء یا سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہما کی حدیث بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ جو شخص رات کے کسی حصّے میں نماز باقاعدگی سے پڑھتا ہو، پھر اس سے سویا رہ گیا تو اللہ تعالیٰ اُس کے لئے اس نماز کا اجر لکھ دیتا ہے، اور اُس کی نیند اللہ تعالیٰ کا اُس پر صدقہ ہوگا۔“ جناب عبدہ رحمه الله نے اس حدیث کی سند کی علت بیان کر دی ہے جس میں انہیں شک ہے کہ یہ حدیث اُنہوں نے زر سے سنی ہے یا سوید سے؟ اُنہوں نے بتایا ہے کہ یہ دونوں اساتذہ کرام ایک جگہ اکٹھے تھے تو اُن میں سے کسی ایک نے یہ حدیث بیان کی، پھر انہیں حدیث بیان کرنے والے اور حدیث سننے والے میں شک ہو گیا (کہ وہ کون ہے)۔
تخریج الحدیث: رجاله ثقات
امام سفیان رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ بات جناب عبدہ بن ابی لبابہ سے یاد رکھی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں جناب زر بن حُبیش کے ساتھ سوید بن غفلہ کی تیمارداری کے لئے گیا، تو سوید یازر نے حدیث بیان کی، میرا غالب گمان ہے کہ جناب سوید نے بیان کی۔ اُنہوں نے سیدنا ابودرداء یا سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہما سے روایت بیان کی اور میرا غالب گمان یہ ہے کہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بیان کی کہ اُنہوں نے فرمایا، جو آدمی بھی رات کو نماز (تہجّد) پڑھنے کا ارادہ کرتا ہے پھر بھول کر سویا رہتا ہے تو اُس کی نیند اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُس پر صدقہ ہو جائے گی اور اُس کے لئے اُس کی نیت کے مطابق اجر و ثواب لکھ دیا جائے گا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اگر زائدہ نے اپنی بیان کردہ سند یاد رکھی ہے اور سلیمان نے حبیب سے سنا ہے اور حبیب نے عبدہ سے سنا ہے تو وہ دونوں مدلس ہیں، یہ ممکن ہے کہ عبدہ نے ایک مرتبہ یہ حدیث بہت پہلے بیان کی ہو اور اسے سوید بن غفلہ کے واسطے سے سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہو بغیر کسی شک کے پھر بعد میں انہیں شک لاحق ہو گیا ہو کہ انہوں نے یہ روایت زر بن حُبیش سے سنی ہے یا سوید سے؟ اور انہوں نے یہ روایت سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے یا سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے؟ کیونکہ حبیب بن ابی ثابت اور امام سفیان ثوری اور ابن عینیہ کے درمیان عمر کا اس قدر تفاوت ہے کہ اس عرصے میں آدمی اپنی حفظ کی ہوئی بہت ساری چیزیں بھول جاتا ہے۔ اگر حبیب بن ابی ثابت نے یہ روایت عبدہ سے سنی ہے تو پھر یہ بات اس کے مشابہ ہے کہ انہوں نے یہ روایت ابن عینیہ کی ولادت سے پہلے سنی ہو گی - کیونکہ شاید حبیب بن ابی ثابت (اپنے استاد) عبدہ بن ابی لبابہ سے عمر میں بڑا ہے ـ حبیب بن ابی ثابت نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سماع کیا ہے، اور ان اسانید میں سے محفوظ کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہی بخوبی جانتا ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
|