صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ
رات کی نفلی نماز (تہجّد) کے ابواب کا مجموعہ
712. (479) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْفَرْضَ قَدْ يُنْسَخُ فَيُجْعَلُ الْفَرْضُ تَطَوُّعًا،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ کبھی فرض منسوخ کرکے نفل بنادیا جاتا ہے
حدیث نمبر: Q1128
Save to word اعراب
وجائز ان ينسخ التطوع ثانيا فيفرض الفرض الاول كما كان في الابتداء فرضا وَجَائِزٌ أَنْ يُنْسَخَ التَّطَوُّعُ ثَانِيًا فَيُفْرَضَ الْفَرْضُ الْأَوَّلُ كَمَا كَانَ فِي الِابْتِدَاءِ فَرْضًا
اور یہ بھی جائز ہے کہ دوبارہ نفل کو منسوخ کرکے فرض بنا دیا جائے جیسا کہ ابتداء میں وہ فرض تھا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1128
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، نا عثمان بن عمر ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة . ح وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، حدثني يعني ابن شهاب ، قال: قال عروة ، قالت عائشة : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج من جوف الليل فصلى في المسجد، فصلى رجال بصلاته، فاصبح ناس يتحدثون بذلك، فلما كانت الليلة الثالثة كثر اهل المسجد، فخرج فصلى، فصلوا بصلاته، فلما كانت الليلة الرابعة، عجز المسجد عن اهله، فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطفق رجال منهم ينادون الصلاة، فكمن رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى خرج لصلاة الفجر، فلما قضى صلاة الفجر، قام فاقبل عليهم بوجهه، فتشهد فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" اما بعد ؛ فإنه لم يخف علي شانكم، ولكني خشيت ان تفرض عليكم صلاة الليل فتعجزوا عنها" هذا لفظ حديث الدورقيحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، نَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يَعْنِي ابْنَ شِهَابٍ ، قَالَ: قَالَ عُرْوَةُ ، قَالَتْ عَائِشَةُ : إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى رِجَالٌ بِصَلاتِهِ، فَأَصْبَحَ نَاسٌ يَتَحَدَّثُونَ بِذَلِكَ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الثَّالِثَةُ كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ فَصَلَّى، فَصَلَّوْا بِصَلاتِهِ، فَلَمَّا كَانَتِ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ، عَجَزَ الْمَسْجِدُ عَنْ أَهْلِهِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَفِقَ رِجَالٌ مِنْهُمْ يُنَادُونَ الصَّلاةَ، فَكَمُنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى خَرَجَ لِصَلاةِ الْفَجْرِ، فَلَمَّا قَضَى صَلاةَ الْفَجْرِ، قَامَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، فَتَشَهَّدَ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ ؛ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ شَأْنُكُمْ، وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ صَلاةُ اللَّيْلِ فَتَعْجِزُوا عَنْهَا" هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ الدَّوْرَقِيِّ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آدھی رات کے وقت گھر سے مسجد تشریف لے گئے اور نماز (تہجّد) ادا کی - کچھ لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، صبح ہوئی تو لوگوں نے اس بارے میں ایک دوسرے کو بتایا پھر جب تیسری رات ہوئی تو بہت سارے لوگ مسجد میں جمع ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو اُنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، پھر جب چوتھی رات ہوئی تو سارے لوگ مسجد میں نہ سما سکے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اُن کے پاس تشریف نہ لائے، اُن میں سے چند افراد نماز نماز کہہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آوازیں دیتے رہے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف نہ لائے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر کے لئے تشریف لائے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر مکمّل کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، لوگوں کی طرف اپنے چہرہ مبارک کے ساتھ متوجہ ہوئے، خطبہ پڑھا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: اما بعد، بلاشبہ مجھ پر تمہاری حالت (آمد) پوشیدہ نہیں تھی لیکن مجھے خدشہ ہوا کہ کہیں تم پر رات کی نماز فرض قرار نہ دے دی جائے، پھر تم اس کی ادائیگی سے عاجز آجاؤ - یہ جناب الدورقی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.