ثنا بهذا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، قال: حفظته من عبدة بن ابي لبابة ، قال: ذهبت مع زر بن حبيش إلى سويد بن غفلة نعوده، فحدث سويد ، او حدث زر واكبر ظني انه سويد، عن ابي الدرداء ، او عن ابي ذر ، واكبر ظني انه عن ابي الدرداء، انه قال: " ليس عبد يريد صلاة، وقال: مرة من الليل، ثم ينسى فينام، إلا كان نومه صدقة عليه من الله، وكتب له ما نوى" . قال ابو بكر: فإن كان زائدة حفظ الإسناد الذي ذكره، وسليمان سمعه من حبيب، وحبيب من عبدة، فإنهما مدلسان، فجائز ان يكون عبدة حدث بالخبر مرة قديما، عن سويد بن غفلة، عن ابي الدرداء بلا شك، ثم شك بعد اسمعه من زر بن حبيش، او من سويد، وهو عن ابي الدرداء او عن ابي ذر ؛ لان بين حبيب بن ابي ثابت، وبين الثوري، وابن عيينة من السن ما قد ينسي الرجل كثيرا مما كان يحفظه، فإن كان حبيب بن ابي ثابت سمع هذا الخبر من عبدة فيشبه ان يكون سمعه قبل مولد ابن عيينة ؛ لان حبيب بن ابي ثابت لعله اكبر من عبدة بن ابي لبابة، قد سمع حبيب بن ابي ثابت من ابن عمر، والله اعلم بالمحفوظ من هذه الاسانيدثنا بِهَذَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْتُهُ مِنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، قَالَ: ذَهَبْتُ مَعَ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ إِلَى سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ نَعُودُهُ، فَحَدَّثَ سُوَيْدٌ ، أَوْ حَدَّثَ زِرٌّ وَأَكْبَرُ ظَنِّي أَنَّهُ سُوَيْدٌ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، أَوْ عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، وَأَكْبَرُ ظَنِّي أَنَّهُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، أَنَّهُ قَالَ: " لَيْسَ عَبْدٌ يُرِيدُ صَلاةً، وَقَالَ: مَرَّةً مِنَ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَنْسَى فَيَنَامُ، إِلا كَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ، وَكُتِبَ لَهُ مَا نَوَى" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَإِنْ كَانَ زَائِدَةُ حَفِظَ الإِسْنَادَ الَّذِي ذَكَرَهُ، وَسُلَيْمَانُ سَمِعَهُ مِنْ حَبِيبٍ، وَحَبِيبٌ مِنْ عَبْدَةَ، فَإِنَّهُمَا مُدَلِّسَانِ، فَجَائِزٌ أَنْ يَكُونَ عَبْدَةُ حَدَّثَ بِالْخَبَرِ مَرَّةً قَدِيمًا، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ بِلا شَكٍّ، ثُمَّ شَكَّ بَعْدُ أَسَمِعَهُ مِنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، أَوْ مِنْ سُوَيْدٍ، وَهُوَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَوْ عَنْ أَبِي ذَرٍّ ؛ لأَنَّ بَيْنَ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، وَبَيْنَ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ عُيَيْنَةَ مِنَ السِّنِّ مَا قَدْ يُنْسِي الرَّجُلَ كَثِيرًا مِمَّا كَانَ يَحْفَظُهُ، فَإِنْ كَانَ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ سَمِعَ هَذَا الْخَبَرَ مِنْ عَبْدَةَ فَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ سَمِعَهُ قَبْلَ مَوْلِدِ ابْنِ عُيَيْنَةَ ؛ لأَنَّ حَبِيبَ بْنَ أَبِي ثَابِتٍ لَعَلَّهُ أَكْبَرُ مِنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، قَدْ سَمِعَ حَبِيبَ بْنَ أَبِي ثَابِتٍ مِنِ ابْنِ عُمَرَ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِالْمَحْفُوظِ مِنْ هَذِهِ الأَسَانِيدِ
امام سفیان رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں نے یہ بات جناب عبدہ بن ابی لبابہ سے یاد رکھی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ میں جناب زر بن حُبیش کے ساتھ سوید بن غفلہ کی تیمارداری کے لئے گیا، تو سوید یازر نے حدیث بیان کی، میرا غالب گمان ہے کہ جناب سوید نے بیان کی۔ اُنہوں نے سیدنا ابودرداء یا سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہما سے روایت بیان کی اور میرا غالب گمان یہ ہے کہ سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بیان کی کہ اُنہوں نے فرمایا، جو آدمی بھی رات کو نماز (تہجّد) پڑھنے کا ارادہ کرتا ہے پھر بھول کر سویا رہتا ہے تو اُس کی نیند اللہ تعالیٰ کی طرف سے اُس پر صدقہ ہو جائے گی اور اُس کے لئے اُس کی نیت کے مطابق اجر و ثواب لکھ دیا جائے گا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اگر زائدہ نے اپنی بیان کردہ سند یاد رکھی ہے اور سلیمان نے حبیب سے سنا ہے اور حبیب نے عبدہ سے سنا ہے تو وہ دونوں مدلس ہیں، یہ ممکن ہے کہ عبدہ نے ایک مرتبہ یہ حدیث بہت پہلے بیان کی ہو اور اسے سوید بن غفلہ کے واسطے سے سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہو بغیر کسی شک کے پھر بعد میں انہیں شک لاحق ہو گیا ہو کہ انہوں نے یہ روایت زر بن حُبیش سے سنی ہے یا سوید سے؟ اور انہوں نے یہ روایت سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے یا سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے؟ کیونکہ حبیب بن ابی ثابت اور امام سفیان ثوری اور ابن عینیہ کے درمیان عمر کا اس قدر تفاوت ہے کہ اس عرصے میں آدمی اپنی حفظ کی ہوئی بہت ساری چیزیں بھول جاتا ہے۔ اگر حبیب بن ابی ثابت نے یہ روایت عبدہ سے سنی ہے تو پھر یہ بات اس کے مشابہ ہے کہ انہوں نے یہ روایت ابن عینیہ کی ولادت سے پہلے سنی ہو گی - کیونکہ شاید حبیب بن ابی ثابت (اپنے استاد) عبدہ بن ابی لبابہ سے عمر میں بڑا ہے ـ حبیب بن ابی ثابت نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سماع کیا ہے، اور ان اسانید میں سے محفوظ کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہی بخوبی جانتا ہے۔