صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ بِاللَّيْلِ
رات کی نفلی نماز (تہجّد) کے ابواب کا مجموعہ
751. (518) بَابُ اسْتِحْبَابِ الصَّلَاةِ وَكَثْرَتِهَا وَطُولِ الْقِيَامِ فِيهَا يَشْكُرُ اللَّهَ لِمَا يُولِي الْعَبْدَ مِنْ نِعْمَتِهِ وَإِحْسَانِهِ
نفل نماز بکثرت اور لمبے قیام کے ساتھ پڑھنا مستحب ہے تاکہ بندہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں اور احسانات کا شکر ادا کرسکے
حدیث نمبر: 1182
Save to word اعراب
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اتنی زیادہ نفل) نماز پڑھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک سوجھ گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مشقّت و تکلیف برداشت کر رہے ہیں حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بخشش کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں ـ

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1183
Save to word اعراب
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (بکثرت نفل) نماز پڑھی حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک ورم آلود ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ تحقیق اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیے ہیں (پھر اس قدر مشقّت کس لئے فرما رہے ہیں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں (اپنے رب کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1184
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن إسماعيل الاحمسي ، حدثنا عبد الرحمن بن محمد المحاربي ، ح وحدثنا ابو عمار ، نا الفضل بن موسى جميعا، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقوم حتى ترم قدماه، فقيل له: اي رسول الله! اتصنع هذا وقد جاءك من الله ان قد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟ قال:" افلا اكون عبدا شكورا" . هذا لفظ المحاربي. قال ابو بكر: في هذا دلالة على ان الشكر لله عز وجل قد يكون بالعمل له، لان الشكر كله لله، وقد يكون باللسان قال الله اعملوا آل داود شكرا سورة سبا آية 13، فامرهم جل وعلا ان يعملوا له شكرا، فالشكر قد يكون بالقول والعمل جميعا، لا على ما يتوهم العامة ان الشكر إنما يكون باللسان فقط. وقوله:" غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر" من الجنس الذي اقول إنه جائز في اللغة ان، يقال: يكون في معنى كان، لان الله إنما قال لنبيه صلى الله عليه وسلم: إنا فتحنا لك فتحا مبينا سورة الفتح آية 1، وقيل للنبي صلى الله عليه وسلم: قد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر، فلم يرد النبي صلى الله عليه وسلم على القائل، ولم يقل ايضا: وعدني ان يغفر ؛ لانه قد غفرحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الأَحْمَسِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِيُّ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ ، نَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى جَمِيعًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُومُ حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ، فَقِيلَ لَهُ: أَيْ رَسُولُ اللَّهِ! أَتَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ جَاءَكَ مِنَ اللَّهِ أَنْ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ:" أَفَلا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا" . هَذَا لَفْظُ الْمُحَارِبِيِّ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي هَذَا دِلالَةٌ عَلَى أَنَّ الشُّكْرَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ يَكُونُ بِالْعَمَلِ لَهُ، لأَنَّ الشُّكْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ، وَقَدْ يَكُونُ بِاللِّسَانِ قَالَ اللَّهُ اعْمَلُوا آلَ دَاوُدَ شُكْرًا سورة سبأ آية 13، فَأَمَرَهُمْ جَلَّ وَعَلا أَنْ يَعْمَلُوا لَهُ شُكْرًا، فَالشُّكْرُ قَدْ يَكُونُ بِالْقَوْلِ وَالْعَمَلِ جَمِيعًا، لا عَلَى مَا يَتَوَهَّمُ الْعَامَّةُ أَنَّ الشُّكْرَ إِنَّمَا يَكُونُ بِاللِّسَانِ فَقَطْ. وَقَوْلُهُ:" غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ" مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَقُولُ إِنَّهُ جَائِزٌ فِي اللُّغَةِ أَنْ، يُقَالَ: يَكُونُ فِي مَعْنَى كَانَ، لأَنَّ اللَّهَ إِنَّمَا قَالَ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا سورة الفتح آية 1، وَقِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَائِلِ، وَلَمْ يَقُلْ أَيْضًا: وَعَدَنِي أَنْ يَغْفِرَ ؛ لأَنَّهُ قَدْ غَفَرَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس قدر طویل) قیام کیا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم مبارک پھول گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ اے اللہ کے رسول، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بہت مشقّت والا کام کرتے ہیں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اللہ تعالیٰ کی یہ وحی آچکی ہے کہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اگلی پچھلی تمام غلطیاں معاف فرمادی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں شکر گذار بندہ نہ بنوں؟ یہ محاربی کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ کا شکر کبھی اس کے لئے عمل کے ذریعہ سے ہوتا ہے کیونکہ سارے کا سارا شکر اللہ ہی کے لئے ہے۔ اور کبھی شکر زبان سے ادا ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: «‏‏‏‏اعْمَلُوا آلَ دَاوُودَ شُكْرًا» ‏‏‏‏ [ سورة سبإ: 13 ] اے آل داؤد شکرانے کے طور پر (نیک) عمل کرو۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے اُنہیں حُکم دیا ہے کہ وہ اس کے شکرانے کے طور پر نیک اعمال کریں۔ چنانچہ شکر کبھی قول اور عمل دونوں کے ساتھ ادا ہوتا ہے۔ اس طرح نہیں جیسا کہ عام لوگوں کا خیال ہے کہ شکر صرف زبان سے ادا ہوتا ہے۔ حدیث کے یہ الفاظ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف فرما دیے ہیں۔ یہ اس قسم سے ہے جس کے بارے میں، میں کہتا ہوں کہ لغوی طور پر یہ جائز ہے کہ کہا جائے یکون (ہو گا) کان (ہوچکا) کے معنی میں بھی آتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا ہے: «‏‏‏‏إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا» ‏‏‏‏ بلاشبہ ہم نے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو فتح مبین عطا کی ہے۔ اور نبی عليه السلام سے یہ کہا گیا کہ تحقیق اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیے ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قائل کا رد نہیں کیا اور نہ اسے یہ فرمایا ہے کہ میرے رب نے میرے گناہ معاف کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ کیونکہ وہ تو معاف کر چکا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.