صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ
وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ
13. ‏(‏13‏)‏ بَابُ ذِكْرِ وُجُوبِ الْوُضُوءِ مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَالنَّوْمِ
پاخانہ، پیشاب اور نیند سے وضو واجب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: Q17
Save to word اعراب
والدليل على ان الله عز وجل قد يوجب الفرض في كتابه بمعنى، ويوجب ذلك الفرض بغير ذلك المعنى على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم، إذ الله عز وجل إنما دل في كتابه على ان الوضوء يوجبه الغائط وملامسة النساء؛ لانه امر بالتيمم للمريض، وفي السفر عند الإعواز من الماء، من الغائط وملامسة النساء، فدل الكتاب على ان الصحيح الواجد للماء عليه من الغائط وملامسة النساء بالوضوء، إذ التيمم بالصعيد الطيب إنما جعل بدلا من الوضوء للمريض والمسافر عند العوز للماء، والنبي المصطفى صلى الله عليه وسلم قد اعلم ان الوضوء قد يجب من غير غائط، ومن غير ملامسة النساء، واعلم في خبر صفوان بن عسال ان البول والنوم كل واحد منهما على الانفراد يوجب الوضوء، والبائل والنائم غير متغوط ولا ملامس النساء، وساذكر بمشيئة الله عز وجل وعونه الاحداث الموجبة للوضوء بحكم النبي صلى الله عليه وسلم خلا الغائط وملامسة النساء اللذين ذكرهما في نص الكتاب خلاف قول من زعم ممن لم يتبحر العلم انه غير جائز ان يذكر الله حكما في الكتاب فيوجبه بشرط ان يجب ذلك الحكم بغير ذلك الشرط الذي بينه في الكتابوَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ يُوجِبُ الْفَرْضَ فِي كِتَابِهِ بِمَعْنًى، وَيُوجِبُ ذَلِكَ الْفَرْضَ بِغَيْرِ ذَلِكَ الْمَعْنَى عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّمَا دَلَّ فِي كِتَابِهِ عَلَى أَنَّ الْوُضُوءَ يُوجِبُهُ الْغَائِطُ وَمُلَامَسَةُ النِّسَاءِ؛ لِأَنَّهُ أَمَرَ بِالتَّيَمُّمِ لِلْمَرِيضِ، وَفِي السَّفَرِ عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنَ الْمَاءِ، مِنَ الْغَائِطِ وَمُلَامَسَةِ النِّسَاءِ، فَدَلَّ الْكِتَابُ عَلَى أَنَّ الصَّحِيحَ الْوَاجِدَ لِلْمَاءِ عَلَيْهِ مِنَ الْغَائِطِ وَمُلَامَسَةِ النِّسَاءِ بِالْوُضُوءِ، إِذِ التَّيَمُّمُ بِالصَّعِيدِ الطَّيِّبِ إِنَّمَا جُعِلَ بَدَلًا مِنَ الْوُضُوءِ لِلْمَرِيضِ وَالْمُسَافِرِ عِنْدَ الْعَوْزِ لِلْمَاءِ، وَالنَّبِيُّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ الْوُضُوءَ قَدْ يَجِبُ مِنْ غَيْرِ غَائِطٍ، وَمِنْ غَيْرِ مُلَامَسَةِ النِّسَاءِ، وَأَعْلَمَ فِي خَبَرِ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ أَنَّ الْبَوْلَ وَالنَّوْمَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى الِانْفِرَادِ يُوجِبُ الْوُضُوءَ، وَالْبَائِلُ وَالنَّائِمُ غَيْرُ مُتَغَوِّطٌ وَلَا مُلَامِسِ النِّسَاءِ، وَسَأَذْكُرُ بِمَشِيئَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَوْنِهِ الْأَحْدَاثَ الْمُوجِبَةَ لِلْوُضُوءِ بِحُكْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَا الْغَائِطِ وَمُلَامَسَةِ النِّسَاءِ اللَّذَيْنِ ذَكَرَهُمَا فِي نَصِّ الْكِتَابِ خِلَافَ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ مِمَّنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ أَنَّهُ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَذْكُرَ اللَّهُ حُكْمًا فِي الْكِتَابِ فَيُوجِبَهُ بِشَرْطِ أَنْ يَجِبَ ذَلِكَ الْحُكْمُ بِغَيْرِ ذَلِكَ الشَّرْطِ الَّذِي بَيَّنَهُ فِي الْكِتَابِ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالیٰ کسی فرض کو قرآن مجید میں ایک معنی میں واجب کرتا ہے پھر اسی فرض کو دوسرے معنی میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے واجب کر دیتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ کے مطابق پاخانہ اور عورتوں سے ہمبستری کرنا وضو کو واجب کر دیتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مریض اور مسافر کو پانی کی عدم موجودگی میں پاخانہ اور عورتوں سے ہمبستری کرنے کے بعد تیمّم کرنے کا حُکم دیا ہے۔ لہٰذا کتاب اللہ کے حُکم کے مطابق تندرست آدمی کو پانی کی موجودگی میں پاخانہ اور عورتوں سے ہمبستری کے بعد وضو کرنا پڑے گا کیونکہ پاک مٹی سے تیمّم کرنے کو مسافر اور مریض کے لیے پانی کی عدم موجودگی میں وضو کا متبادل بنایا گیا ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ وضو پاخانے اور عورتوں سے مباشرت کے علاوہ بھی واجب ہو جاتا ہے۔ سیدنا صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کی روایت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے کہ پیشاب اور نیند میں سے ہر ایک وضو واجب کر دیتا ہے حالانکہ پیشاب کرنے والا اور سونے والا، پاخانہ کرنے اور عورتوں سے ہمبستری کرنے والے کے علاوہ ہیں۔ میں عنقریب اللہ تعالیٰ کی مشئیت اور نصرت سے وضو کو واجب کرنے والے ایسے احداث بیان کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ثابت ہیں اور وہ قرآن مجید میں مذکور احداث پاخانے اور عورتوں سے مباشرت کے علاوہ ہیں۔ اس شخص کے قول کے خلاف، جو معتبر عالم نہیں ہے وہ کہتا ہے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ایک حکم ذکر کریں اور اسے مشروط واجب کریں، پھر وہی حکم قرآن مجید میں مذکور شرط کے بغیر ہی واجب ہو جائے۔
حدیث نمبر: 17
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبيدة الضبي ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد ، عن عاصم . ح وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة ، حدثنا عاصم . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، حدثنا سفيان ، عن عاصم بن ابي النجود ، عن زر بن حبيش ، قال: اتيت صفوان بن عسال المرادي اساله عن المسح على الخفين، فقال: ما جاء بك يا زر؟ قلت: ابتغاء العلم، قال:" يا زر! فإن الملائكة تضع اجنحتها لطالب العلم رضا بما يطلب" . قال: فقلت: إنه وقع في نفسي شيء من المسح على الخفين بعد الغائط، وكنت امرا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فهل سمعت رسول الله يذكر من ذلك شيئا؟ قال:" نعم، كان يامرنا إذا كنا سفرا او قال مسافرين ان لا ننزع خفافنا ثلاثة ايام ولياليهن إلا من جنابة، ولكن من غائط وبول ونوم" . هذا حديث المخزومي، وقال احمد بن عبدة في حديثه: فقال: قد بلغني ان الملائكة تضع اجنحتهاحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدَةَ الضَّبِّيُّ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَاصِمٍ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ صَفْوَانَ بْنَ عَسَّالٍ الْمُرَادِيَّ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكَ يَا زِرُّ؟ قُلْتُ: ابْتِغَاءَ الْعِلْمِ، قَالَ:" يَا زِرُّ! فَإِنَّ الْمَلائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ" . قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّهُ وَقَعَ فِي نَفْسِي شَيْءٌ مِنَ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ بَعْدَ الْغَائِطِ، وَكُنْتَ امْرَأً مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَهَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ يَذْكُرُ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا؟ قَالَ:" نَعَمْ، كَانَ يَأْمُرُنَا إِذَا كُنَّا سَفَرًا أَوْ قَالَ مُسَافِرِينَ أَنْ لا نَنْزِعَ خِفَافَنَا ثَلاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ إِلا مِنْ جَنَابَةٍ، وَلَكِنْ مِنْ غَائِطٍ وَبَوْلٍ وَنَوْمٍ" . هَذَا حَدِيثُ الْمَخْزُومِيِّ، وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ فِي حَدِيثِهِ: فَقَالَ: قَدْ بَلَغَنِي أَنَّ الْمَلائِكَةَ تَضَعُ أَجْنِحَتَهَا
زر بن حبیش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں موزوں پر مسح کرنے کے متعلق دریافت کرنے کے لیے حاضر ہوا۔ انہوں نے پوچھا کہ اے زر، کیسے آنا ہوا؟ میں نے کہا کہ علم کی تلاش میں (حاضر ہوا ہوں)۔ انہوں نے فرمایا کہ اے زر، بیشک فرشتے طالب علم کی علمی طلب اور جستجو پر رضامندی اور خوشی کے اظہار کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں، وہ کہتے ہیں، میں نے عرض کی کہ قضائے حاجت کے بعد موزوں پر مسح کرنے کے متعلق میرے دل میں کھٹکا سا ہے، اور آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بارے میں کچھ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ہاں (سنا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ جب ہم مسافر ہوں تو جنابت کے سوا اپنے موزے تین دن رات تک نہ اتاریں۔ پاخانہ، پیشاب اور نیند (کی وجہ) سے (اتارنے کی ضرورت نہیں) یہ مخزومی کی روایت ہے۔ احمد بن عبدہ کی روایت میں ہے: مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ فرشتے اپنے پر بچھاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «اسناده حسن، سنن ترمذی، کتاب الدعوات، باب في فضل التوبة والاستغفار وما ذكر من رحمة الله لعباده، رقم: 3535، و سنن نسائی، رقم: 127، ارواء الغليل: 106، سنن ابن ماجه: 471، مسند احمد بن حنبل: 239/4، 240/4، 241، 17394، البيهقي في السننه الكبرى: 557، 574، 1225»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.