صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَحْدَاثِ الْمُوجِبَةِ لِلْوُضُوءِ
وضو کو واجب کرنے والے احداث کے ابواب کا مجموعہ
13. (13) بَابُ ذِكْرِ وُجُوبِ الْوُضُوءِ مِنَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ وَالنَّوْمِ
پاخانہ، پیشاب اور نیند سے وضو واجب ہونے کا بیان
حدیث نمبر: Q17
وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ يُوجِبُ الْفَرْضَ فِي كِتَابِهِ بِمَعْنًى، وَيُوجِبُ ذَلِكَ الْفَرْضَ بِغَيْرِ ذَلِكَ الْمَعْنَى عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذِ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّمَا دَلَّ فِي كِتَابِهِ عَلَى أَنَّ الْوُضُوءَ يُوجِبُهُ الْغَائِطُ وَمُلَامَسَةُ النِّسَاءِ؛ لِأَنَّهُ أَمَرَ بِالتَّيَمُّمِ لِلْمَرِيضِ، وَفِي السَّفَرِ عِنْدَ الْإِعْوَازِ مِنَ الْمَاءِ، مِنَ الْغَائِطِ وَمُلَامَسَةِ النِّسَاءِ، فَدَلَّ الْكِتَابُ عَلَى أَنَّ الصَّحِيحَ الْوَاجِدَ لِلْمَاءِ عَلَيْهِ مِنَ الْغَائِطِ وَمُلَامَسَةِ النِّسَاءِ بِالْوُضُوءِ، إِذِ التَّيَمُّمُ بِالصَّعِيدِ الطَّيِّبِ إِنَّمَا جُعِلَ بَدَلًا مِنَ الْوُضُوءِ لِلْمَرِيضِ وَالْمُسَافِرِ عِنْدَ الْعَوْزِ لِلْمَاءِ، وَالنَّبِيُّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّ الْوُضُوءَ قَدْ يَجِبُ مِنْ غَيْرِ غَائِطٍ، وَمِنْ غَيْرِ مُلَامَسَةِ النِّسَاءِ، وَأَعْلَمَ فِي خَبَرِ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ أَنَّ الْبَوْلَ وَالنَّوْمَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى الِانْفِرَادِ يُوجِبُ الْوُضُوءَ، وَالْبَائِلُ وَالنَّائِمُ غَيْرُ مُتَغَوِّطٌ وَلَا مُلَامِسِ النِّسَاءِ، وَسَأَذْكُرُ بِمَشِيئَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَعَوْنِهِ الْأَحْدَاثَ الْمُوجِبَةَ لِلْوُضُوءِ بِحُكْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَا الْغَائِطِ وَمُلَامَسَةِ النِّسَاءِ اللَّذَيْنِ ذَكَرَهُمَا فِي نَصِّ الْكِتَابِ خِلَافَ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ مِمَّنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ أَنَّهُ غَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَذْكُرَ اللَّهُ حُكْمًا فِي الْكِتَابِ فَيُوجِبَهُ بِشَرْطِ أَنْ يَجِبَ ذَلِكَ الْحُكْمُ بِغَيْرِ ذَلِكَ الشَّرْطِ الَّذِي بَيَّنَهُ فِي الْكِتَابِ
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ اللہ تعالیٰ کسی فرض کو قرآن مجید میں ایک معنی میں واجب کرتا ہے پھر اسی فرض کو دوسرے معنی میں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے واجب کر دیتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ کے مطابق پاخانہ اور عورتوں سے ہمبستری کرنا وضو کو واجب کر دیتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مریض اور مسافر کو پانی کی عدم موجودگی میں پاخانہ اور عورتوں سے ہمبستری کرنے کے بعد تیمّم کرنے کا حُکم دیا ہے۔ لہٰذا کتاب اللہ کے حُکم کے مطابق تندرست آدمی کو پانی کی موجودگی میں پاخانہ اور عورتوں سے ہمبستری کے بعد وضو کرنا پڑے گا کیونکہ پاک مٹی سے تیمّم کرنے کو مسافر اور مریض کے لیے پانی کی عدم موجودگی میں وضو کا متبادل بنایا گیا ہے۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ وضو پاخانے اور عورتوں سے مباشرت کے علاوہ بھی واجب ہو جاتا ہے۔ سیدنا صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کی روایت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ہے کہ پیشاب اور نیند میں سے ہر ایک وضو واجب کر دیتا ہے حالانکہ پیشاب کرنے والا اور سونے والا، پاخانہ کرنے اور عورتوں سے ہمبستری کرنے والے کے علاوہ ہیں۔ میں عنقریب اللہ تعالیٰ کی مشئیت اور نصرت سے وضو کو واجب کرنے والے ایسے احداث بیان کروں گا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ثابت ہیں اور وہ قرآن مجید میں مذکور احداث پاخانے اور عورتوں سے مباشرت کے علاوہ ہیں۔ اس شخص کے قول کے خلاف، جو معتبر عالم نہیں ہے وہ کہتا ہے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ایک حکم ذکر کریں اور اسے مشروط واجب کریں، پھر وہی حکم قرآن مجید میں مذکور شرط کے بغیر ہی واجب ہو جائے۔