امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار دینے کا حکم دیا
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔
كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 10. باب الأَمْرِ بِقَتْلِ الْكِلاَبِ وَبَيَانِ نَسْخِهِ وَبَيَانِ تَحْرِيمِ اقْتِنَائِهَا إِلاَّ لِصَيْدٍ أَوْ زَرْعٍ أَوْ مَاشِيَةٍ وَنَحْوِ ذَلِكَ. باب: کتوں کے قتل کا حکم پھر اس حکم کا منسوخ ہونا اور اس امر کا بیان کہ کتے کا پالنا حرام ہے مگر شکار یا کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے لیے یا ایسے ہی اور کسی کام کے واسطے۔
امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار دینے کا حکم دیا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ نے ہمیں نافع کے حوالے سے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔ آپ نے انہیں مارنے کے لیے مدینہ کی اطراف میں آدمی روانہ کیے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا اور اس کے لیے مدینہ منورہ کے اطراف میں قتل کرنے کے لیے آدمی روانہ فرمائے۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن امیہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتوں کو مارنے کا حکم دیتے تھے۔ میں مدینہ اور اس کی اطراف میں تلاش کرتا، ہم کوئی کتا نہ چھوڑتے مگر اسے مار ڈالتے، حتی کہ ہم دیہات سے آنے والی عورت کے کتے کو بھی، جو اس کے پیچھے آ جاتا تھا، قتل کر دیتے تھے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیتے تھے، تو ہم مدینہ کے اندر اور اس کے اطراف میں آدمی بھیجتے اور ہم کوئی کتا قتل کیے بغیر نہ چھوڑتے، حتی کہ ہم کسی جنگلی عورت کے پیچھے آنے والا کتا بھی قتل کر دیتے۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمرو بن دینار نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے، بکریوں یا مویشیوں (کی حفاظت) کے کتے کے سوا (باقی) تمام کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یا کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کے۔ تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شبہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا کھیت بھی ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے، بکریوں یا مویشیوں کی حفاظت کرنے والے کتے کے سوا کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا گیا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتے کو مستثنیٰ قرار دیتے ہیں تو ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کھیت کا مالک ہے۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوزبیر نےخبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا حتی کہ کوئی عورت بادیہ سے اپنے کتے کے ساتھ آتی تو ہم اس کتے کو بھی مار ڈالتے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان کو مارنے سے منع کر دیا اور فرمایا: "تم (آنکھوں کے اوپر) دو (سفید) نقطوں والے کالے سیاہ کتے کو نہ چھوڑو، بلاشبہ وہ شیطان ہے۔" حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، حتی کہ کوئی عورت جنگل سے اپنے کتے کو ساتھ لے کر آتی تو ہم اسے بھی قتل کر دیتے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے قتل کرنے سے روک دیا، اور فرمایا: ”تم سیاہ کالے کتے کو جس کی آنکھوں پر دو نقطے ہوں، اسے قتل کرو، کیونکہ وہ شیطان ہے۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معاذ عنبری نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے ابوتیاح سے حدیث سنائی، انہوں نے مطرف بن عبداللہ سے سنا اور انہوں نے حضرت (عبداللہ) بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مارنے کا حکم دیا، پھر فرمایا: "ان لوگوں کا کتوں سے کیا واسطہ ہے؟" بعد میں آپ نے شکاری کتے اور بکریوں (کی حفاظت) والے کتے کی اجازت دے دی۔ حضرت ابن المغفل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کر ڈالنے کا حکم دیا، پھر فرمایا: ”لوگوں کو کتوں سے کیا غرض ہے، ان کا پیچھا کیوں کرتے ہیں؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے اور بکریوں کے محافظ کتے کی اجازت دے دی۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن حبیب نے کہا: ہمیں خالد بن حارث نے حدیث بیان کی۔ محمد بن حاتم نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے حدیث سنائی۔ محمد بن ولید نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی۔ اسحٰق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں نضر نے خبر دی۔ محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں وہب بن جریر نے حدیث بیان کی، (خالد بن حارث، یحییٰ بن سعید، محمد بن جعفر، نضر اور وہب بن جریر) سب نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔ ابن حاتم نے اپنی حدیث میں کہا: یحییٰ سے روایت ہے۔ (اور آگے یہ کہا:) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کی رکھوالی، شکار اور کھیت کی حفاظت کرنے والے کتے کی اجازت دے دی۔ امام صاحب چھ اساتذہ سے شعبہ کی مذکورہ بالا سند سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں، اور ابن حاتم کی حدیث میں ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کے محافظ، شکاری اور کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتے کی رخصت دے دی۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
) نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے مویشیوں کی حفاظت کرنے والے اور شکاری کتے کے سوا کتا پالا اس کے اجر میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مویشیوں کے کتے اور شکاری کتے کے سوا کوئی کتا رکھا، اس کے عملوں میں ہر روز دو قیراط کم کیے جائیں گے۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زہری نے سالم سے، انہوں نے اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس نے شکار یا مویشیوں کے کتے کے سوا کتا رکھا اس کے اجر میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔" حضرت ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے مویشیوں کے کتے اور شکاری کتے کے سوا کوئی کتا رکھا، اس کے عملوں میں ہر روز دو قیراط کم ہو جائیں گے۔" تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے شکار یا مویشیوں کے کتے کے سوا کتا رکھا اس کے عمل میں س ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، الا یہ کہ وہ شکار کے لیے یا مویشیوں کے لیے ہو، اس کے عمل سے ہر روز دو قیراط کم ہو جائیں گے۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن ابی حرملہ نے سالم بن عبداللہ سے اور انہوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے مویشیوں کے کتے یا شکار کے کتے کے سوا کتا رکھا تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔" حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: "یا کھیتی کے کتے (کے سوا۔) " حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، مگر مویشیوں کا کتا یا شکاری کتا، اس کے عمل سے ہر روز قیراط کم ہو جائے گا۔“ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: ”یا کھیتی کا کتا۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حنظلہ بن ابی سفیان (اسود بن عبدالرحمان بن صفوان بن امیہ) نے سالم سے، انہوں نے اپنے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس نے شکاری کتے یا مویشیوں کے کتے کے سوا کتا پالا اس کے عمل سے ہر دو روز قیراط کم ہوں گے۔" سالم نے کہا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: "یا کھیتی کے کتے (کے سوا۔) " اور وہ (خود) کھیتی کے مالک تھے۔ (اس لیے انہیں یہ بات یاد تھی۔) حضرت سالم اپنے باپ (عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما) سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، سوائے شکاری اور مویشیوں کے کتے کے، اس کے عمل سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“ حضرت سالم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اس پر یہ اضافہ کرتے تھے، ”یا کھیتی کا کتا،“ اور وہ کھیتی کے مالک تھے، (اس لیے اس مسئلہ سے خوب آگاہ تھے۔) تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمر بن حمزہ بن عبداللہ بن عمر نے ہمیں خبر دی، کہا: ہمیں سالم بن عبداللہ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جن گھر والوں نے مویشیوں (کی حفاظت) والے کتے یا شکاری کتے کے سوا کتا رکھا، تو ان کے عمل سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔" حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر والوں نے کتا رکھا، مگر مویشیوں کا کتا یا شکار کرنے والا کتا، ان کے عمل سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوحکم سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے، آپ نے فرمایا: "جس نے کھیتی یا بکریوں (کی حفاظت) یا شکار کے کتے کے سوا کتا رکھا اس کے اجر میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، مگر کھیتی، بکریوں یا شکار کا کتا، اس کے اجر سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوطاہر اور حرملہ نے کہا: ہمیں ابن وہب نے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "جس شخص نے کتا پالا جو شکاری ہے، نہ مویشیوں کے لیے ہے اور نہ ہی زمین کے لیے، اس کے اجر سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔" ابوطاہر کی حدیث میں "نہ زمین کے لیے" کے الفاظ نہیں ہیں۔ امام صاحب اپنے دو اساتذہ ابو طاہر اور حرملہ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، جو شکاری یا مویشیوں کے لیے یا زمین کے لیے نہیں ہے، تو اس کے اجر سے دو قیراط ہر دم کم ہوں گے۔“ ابو طاہر کی حدیث میں، زمین کا ذکر نہیں ہے۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
امام زہری نے ابوسلمہ سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے مویشیوں، شکار یا کھیتی (کی حفاظت کرنے) والے کتے کے سوا (کوئی اور) کتا رکھا اس کے اجر سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔" امام زہری نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس قول کا تذکرہ کیا گیا تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر رحم فرمائے! وہ (خود) کھیت کے مالک تھے۔ (انہوں نے یہ بات ضبط کی۔) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، الا یہ کہ وہ مویشیوں یا شکار یا کھیتی کے لیے ہو، اس کے اجر سے ہر دن ایک قیراط کم ہو گا۔“ امام زہری بیان کرتے ہیں، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو بتائی گئی، تو انہوں نے کہا، اللہ تعالیٰ ابوہریرہ ؓ پر رحم فرمائے، وہ کھیتی کے مالک تھے، (اور جس کو کسی چیز سے واسطہ پڑتا ہے، وہ اس کے مسائل کو خوب یاد رکھتا ہے۔) تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام دستوائی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں یحییٰ بن ابی کثیر نے ابوسلمہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے کتا رکھا، اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا، سوائے کھیتی یا مویشیوں (کی حفاظت کرنے) والے کتے کے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، تو اس کے عمل میں سے ہر دن ایک قیراط کم ہو گا، الا یہ کہ وہ کھیتی یا مویشیوں کے لیے ہو۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اوزاعی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: مجھے یحییٰ بن ابی کثیر نے حدیث سنائی، کہا: مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے حدیث سنائی، کہا: مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ امام صاحب اپنے ایک اور استاد کی سند سے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حرب نے یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے یحییٰ بن ابی کثیر کی مذکورہ بالا سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابورزین نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے (ایسا) کتا رکھا جو شکار یا بکریوں کا کتا نہیں ہے تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کتا رکھا، جو شکار یا بکریوں کے لیے نہیں ہے، اس کے عمل سے ہر دن ایک قیراط کم ہو گا۔“ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
امام مالک نے زیدی بن خصفیہ سے روایت کی کہ انہیں سائب بن یزید نے بتایا کہ انہوں نے سفیان بن ابی زہیر سے سنا اورہ وہ شنوءہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے کتا رکھا جو اسے کھیتی اور تھن (والے جانوروں کی حفاظت) کا فائدہ نہیں دیتا تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔" (سائب نے) کہا: کیا آپ نے خود یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم! حضرت سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ تعالی عنہ شنوہ قبیلہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”جس نے کتا رکھا، جو اسے کھیتی یا مویشیوں سے کفایت نہیں کرتا، اس کے عمل سے ہر دن ایک قیراط کم ہو گا۔“ شاگرد نے پوچھا، کیا آپ نے براہ راست یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم! تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل نے ہمیں یزید بن خصفیہ سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے سائب بن یزید نے خبر دی کہ ان کے پاس سفیان بن ابی زہیر شنئی (قبیلہ شنوءہ سے تعلق رکھنے والے) آئے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔ اسی کے مانند حضرت سائب بن یزید بیان کرتے ہیں کہ ان کے ہاں سفیان بن ابی زہیر شنئی رضی اللہ تعالی عنہ آئے، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ بالا روایت بیان کی۔ تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|