10. باب: کتوں کے قتل کا حکم پھر اس حکم کا منسوخ ہونا اور اس امر کا بیان کہ کتے کا پالنا حرام ہے مگر شکار یا کھیتی یا جانوروں کی حفاظت کے لیے یا ایسے ہی اور کسی کام کے واسطے۔
Chapter: The command to kill dogs, and its abrogation. The prohibition of keeping dogs, except for hunting, farming, (herding) livestock and the like
حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن يزيد بن خصيفة ، ان السائب بن يزيد ، اخبره، انه سمع سفيان بن ابي زهير وهو رجل من شنوءة من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اقتنى كلبا لا يغني عنه زرعا، ولا ضرعا، نقص من عمله كل يوم قيراط "، قال: آنت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: إي ورب هذا المسجد.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُصَيْفَةَ ، أَنَّ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ سُفْيَانَ بْنَ أَبِي زُهَيْرٍ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ شَنُوءَةَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنِ اقْتَنَى كَلْبًا لَا يُغْنِي عَنْهُ زَرْعًا، وَلَا ضَرْعًا، نَقَصَ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ "، قَالَ: آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: إِي وَرَبِّ هَذَا الْمَسْجِدِ.
امام مالک نے زیدی بن خصفیہ سے روایت کی کہ انہیں سائب بن یزید نے بتایا کہ انہوں نے سفیان بن ابی زہیر سے سنا اورہ وہ شنوءہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے کتا رکھا جو اسے کھیتی اور تھن (والے جانوروں کی حفاظت) کا فائدہ نہیں دیتا تو اس کے عمل سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا۔" (سائب نے) کہا: کیا آپ نے خود یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم!
حضرت سفیان بن ابی زہیر رضی اللہ تعالی عنہ شنوہ قبیلہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”جس نے کتا رکھا، جو اسے کھیتی یا مویشیوں سے کفایت نہیں کرتا، اس کے عمل سے ہر دن ایک قیراط کم ہو گا۔“ شاگرد نے پوچھا، کیا آپ نے براہ راست یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا، ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم!