سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
18. بَابُ: فِتْنَةِ الْمَالِ
باب: مال دولت کا فتنہ۔
Chapter: The tribulation of wealth
حدیث نمبر: 3995
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عيسى بن حماد المصري , انبانا الليث بن سعد , عن سعيد المقبري , عن عياض بن عبد الله , انه سمع ابا سعيد الخدري , يقول: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم فخطب الناس , فقال:" لا والله ما اخشى عليكم ايها الناس إلا ما يخرج الله لكم من زهرة الدنيا" , فقال له رجل: يا رسول الله , اياتي الخير بالشر؟ فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم ساعة , ثم قال:" كيف قلت؟" , قال: قلت: وهل ياتي الخير بالشر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الخير لا ياتي إلا بخير , او خير هو إن كل ما ينبت الربيع يقتل حبطا , او يلم إلا آكلة الخضر اكلت , حتى إذا امتلات امتدت خاصرتاها , استقبلت الشمس فثلطت وبالت , ثم اجترت فعادت فاكلت , فمن ياخذ مالا بحقه يبارك له , ومن ياخذ مالا بغير حقه فمثله كمثل الذي ياكل ولا يشبع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ , أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ , عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ , يَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ النَّاسَ , فَقَالَ:" لَا وَاللَّهِ مَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَيُّهَا النَّاسُ إِلَّا مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَكُمْ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا" , فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً , ثُمَّ قَالَ:" كَيْفَ قُلْتَ؟" , قَالَ: قُلْتُ: وَهَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ , أَوَ خَيْرٌ هُوَ إِنَّ كُلَّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا , أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةَ الْخَضِرِ أَكَلَتْ , حَتَّى إِذَا امْتَلَأَتِ امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا , اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ , ثُمَّ اجْتَرَّتْ فَعَادَتْ فَأَكَلَتْ , فَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِحَقِّهِ يُبَارَكُ لَهُ , وَمَنْ يَأْخُذُ مَالًا بِغَيْرِ حَقِّهِ فَمَثَلُهُ كَمَثَلِ الَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے لوگوں سے فرمایا: اللہ کی قسم، لوگو! مجھے تمہارے متعلق کسی بات کا خوف نہیں، ہاں صرف اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں دنیاوی مال و دولت سے نوازے گا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا خیر (مال و دولت) سے شر پیدا ہوتا ہے؟ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے، پھر قدرے سکوت کے بعد فرمایا: تم نے کیسے کہا تھا؟ میں نے عرض کیا: کیا خیر (یعنی مال و دولت کی زیادتی) سے شر پیدا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیر سے تو خیر ہی پیدا ہوتا ہے، اور کیا وہ مال خیر ہے؟ ہر وہ سبزہ جسے موسم بہار اگاتا ہے، جانور کا پیٹ پھلا کر بدہضمی سے مار ڈالتا ہے، یا مرنے کے قریب کر دیتا ہے، مگر اس جانور کو جو گھاس کھائے یہاں تک کہ جب پیٹ پھول کر اس کے دونوں پہلو تن جائیں تو دھوپ میں چل پھر کر، پاخانہ پیشاب کرے، اور جگالی کر کے ہضم کر لے، اور واپس آ کر پھر کھائے، تو اسی طرح جو شخص مال کو جائز طریقے سے حاصل کرے گا، تو اس کے مال میں برکت ہو گی، اور جو اسے ناجائز طور پر حاصل کرے گا، تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی کھاتا رہے اور آسودہ نہ ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 41 (1052)، (تحفة الأشراف: 4273)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 28 (921)، الزکاة 47 (1465)، الجہاد 37 (2842)، الرقاق 7 (6427)، سنن النسائی/الزکاة 81 (2582)، مسند احمد (3/7، 91) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3996
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عمرو بن سواد المصري , اخبرني عبد الله بن وهب , انبانا عمرو بن الحارث , ان بكر بن سوادة حدثه , ان يزيد بن رباح حدثه , عن عبد الله بن عمرو بن العاص , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إذا فتحت عليكم خزائن فارس , والروم اي قوم انتم؟" , قال عبد الرحمن بن عوف: نقول: كما امرنا الله , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" او غير ذلك تتنافسون , ثم تتحاسدون , ثم تتدابرون , ثم تتباغضون او نحو ذلك , ثم تنطلقون في مساكين المهاجرين , فتجعلون بعضهم على رقاب بعض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ , أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ حَدَّثَهُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ خَزَائِنُ فَارِسَ , وَالرُّومِ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ؟" , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: نَقُولُ: كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ , ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ , ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ , ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ , ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ , فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم پر فارس اور روم کے خزانے کھول دئیے جائیں گے، تو اس وقت تم کون لوگ ہو گے (تم کیا کہو گے)؟ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہم وہی کہیں گے (اور کریں گے) جو اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کہو گے؟ تم مال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی خواہش کرو گے، اور ایک دوسرے سے حسد کرو گے، پھر ایک دوسرے سے منہ موڑو گے، اور ایک دوسرے سے بغض و نفرت رکھو گے یا ایسا ہی کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: اس کے بعد مسکین مہاجرین کے پاس جاؤ گے، پھر ان کا بوجھ ان ہی پر رکھو گے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 1 (2962)، (تحفة الأشراف: 8948) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3997
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يونس بن عبد الاعلى المصري , اخبرني ابن وهب , اخبرني يونس , عن ابن شهاب , عن عروة بن الزبير , ان المسور بن مخرمة اخبره , عن عمرو بن عوف , وهو حليف بني عامر بن لؤي , وكان شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث ابا عبيدة بن الجراح إلى البحرين ياتي بجزيتها , وكان النبي صلى الله عليه وسلم هو صالح اهل البحرين , وامر عليهم العلاء بن الحضرمي , فقدم ابو عبيدة بمال من البحرين , فسمعت الانصار بقدوم ابي عبيدة فوافوا صلاة الفجر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم , فلما صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم انصرف , فتعرضوا له , فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم حين رآهم , ثم قال:" اظنكم سمعتم ان ابا عبيدة قدم بشيء من البحرين" , قالوا: اجل يا رسول الله , قال:" ابشروا واملوا ما يسركم , فوالله ما الفقر اخشى عليكم , ولكني اخشى عليكم ان تبسط الدنيا عليكم , كما بسطت على من كان قبلكم , فتنافسوها كما تنافسوها , فتهلككم كما اهلكتهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْمِصْرِيُّ , أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي يُونُسُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ , وَهُوَ حَلِيفُ بَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ , وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا , وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ , وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ , فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ , فَسَمِعَتْ الْأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلَاةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ , فَتَعَرَّضُوا لَهُ , فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَآهُمْ , ثُمَّ قَالَ:" أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَيْءٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ" , قَالُوا: أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" أَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ , فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ , وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ , كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ , فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا , فَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ".
عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ جو بنو عامر بن لوی کے حلیف تھے اور جنگ بدر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بحرین کا جزیہ وصول کرنے کے لیے بھیجا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحرین والوں سے صلح کر لی تھی، اور ان پر علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کیا تھا، ابوعبیدہ (ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ) بحرین سے مال لے کر آئے، اور جب انصار نے ان کے آنے کی خبر سنی تو سب نماز فجر میں آئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی، پھر جب آپ نماز پڑھ کر لوٹے، تو راستے میں یہ لوگ آپ کے سامنے آ گئے، آپ انہیں دیکھ کر مسکرائے، پھر فرمایا: میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگوں نے یہ سنا کہ ابوعبیدہ بحرین سے کچھ مال لائے ہیں، انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو تم لوگ خوش ہو جاؤ، اور امید رکھو اس چیز کی جو تم کو خوش کر دے گی، اللہ کی قسم! میں تم پر فقر اور مفلسی سے نہیں ڈرتا، لیکن میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ کہیں دنیا تم پر اسی طرح کشادہ نہ کر دی جائے جیسے تم سے پہلے کے لوگوں پر کر دی گئی تھی، تو تم بھی اسی طرح سبقت کرنے لگو جیسے ان لوگوں نے کی تھی، پھر تم بھی اسی طرح ہلاک ہو جاؤ جس طرح وہ ہلاک ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجزیة 1 (3158)، صحیح مسلم/الزہد 1 (2961)، سنن الترمذی/صفة القیامة 28 (2462)، (تحفة الأشراف: 10784)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/137، 327) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.