سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
32. بَابُ: طُلُوعِ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا
باب: پچھم سے سورج نکلنے کا بیان۔
Chapter: The rising of the Sun from the west (the place of its setting)
حدیث نمبر: 4068
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا محمد بن فضيل , عن عمارة بن القعقاع , عن ابي زرعة , عن ابي هريرة , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها , فإذا طلعت ورآها الناس آمن من عليها , فذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها لم تكن آمنت من قبل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا , فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ آمَنَ مَنْ عَلَيْهَا , فَذَلِكَ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: اس وقت تک قیامت قائم نہ ہو گی جب تک سورج پچھم سے نہ نکلے گا، جب سورج کو پچھم سے نکلتے دیکھیں گے تو روئے زمین کے سب لوگ ایمان لے آئیں گے، لیکن یہ ایسا وقت ہو گا کہ اس وقت جو پہلے سے ایمان نہیں رکھتے تھے، ان کا ایمان لانا کچھ فائدہ نہ دے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر القرآن 7 (4635)، الرقاق 40 (6506)، الفتن 25 (7121)، صحیح مسلم/الإیمان 72 (157)، سنن ابی داود/الملاحم 12 (4312)، (تحفة الأشراف: 14897)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/التفسیر 7 (3072)، مسند احمد (2/231، 313، 350، 372، 530) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ اللہ کی قدرت کی کھلی کھلی نشانی ظاہر ہو جائے گی اور ایسی حالت میں تو سب مومن ہو جاتے ہیں، جیسے قیامت میں جنت، جہنم اور حشر کو دیکھ کر سب ایمان لائیں گے، ایمان جو قبول ہے وہ یہی ہے کہ غیب پر ایمان لائے، بہر حال پچھم سے جب تک سورج نہ نکلے اس وقت تک توبہ کا دروازہ کھلا ہے، پھر بند ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4069
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , حدثنا سفيان , عن ابي حيان التيمي , عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير , عن عبد الله بن عمرو , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اول الآيات خروجا: طلوع الشمس من مغربها , وخروج الدابة على الناس ضحى" , قال عبد الله: فايتهما ما خرجت قبل الاخرى , فالاخرى منها قريب , قال عبد الله: ولا اظنها إلا طلوع الشمس من مغربها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ الْآيَاتِ خُرُوجًا: طُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا , وَخُرُوجُ الدَّابَّةِ عَلَى النَّاسِ ضُحًى" , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَأَيَّتُهُمَا مَا خَرَجَتْ قَبْلَ الْأُخْرَى , فَالْأُخْرَى مِنْهَا قَرِيبٌ , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَلَا أَظُنُّهَا إِلَّا طُلُوعَ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا.
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کی پہلی نشانی سورج کا پچھم سے نکلنا، اور چاشت کے وقت لوگوں پر «دابہ» (چوپایہ) کا ظاہر ہونا ہے۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ان دونوں میں سے جو بھی پہلے نکلے، تو دوسرا اس سے قریب ہو گا، میرا یہی خیال ہے کہ پہلے سورج پچھم سے نکلے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفتن 23 (2941)، سنن ابی داود/الملاحم 12 (4310)، (تحفة الأشراف: 8959)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/164، 201) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی ان نشانیوں میں جو قانون قدرت کے خلاف ہیں کیونکہ پہلی نشانی مہدی علیہ السلام کا ظہور ہے، پھر عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے اتر کر زمین پر آنا، پھر دجال کا نکلنا، پھر یاجوج ماجوج کا نکلنا، اور دابۃ الارض میں اختلاف ہے کہ سورج کے نکلنے سے پہلے نکلے گا یا بعد میں نکلے گا، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا یہی خیال تھا کہ وہ سورج نکلنے کے بعد نکلے گا، جب کہ اوروں نے کہا کہ اس سے پہلے نکلے گا، بہرحال آسمانی نشانیوں میں سورج کا نکلنا آخری نشانی ہے، اور ارضی نشانیوں میں دابۃ الارض کا نکلنا پہلی، اور بعض نے کہا کہ پہلی قیامت کی نشانی دجال کا نکلنا ہے، پھر عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا، پھر یاجوج اور ماجوج کا نکلنا، پھر دابۃ الارض کا، پھر سورج کا پچھم سے نکلنا، کیونکہ سورج نکلنے پر ایمان کا دروازہ بند ہو جائے گا، اور عیسیٰ علیہ السلام کے عہد میں بہت سے کافر دین اسلام کو قبول کریں گے یہاں تک کہ ساری دنیا میں ایک ہی دین ہو جائے گا۔ «والحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4070
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا عبيد الله بن موسى , عن إسرائيل , عن عاصم , عن زر , عن صفوان بن عسال , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من قبل مغرب الشمس بابا مفتوحا , عرضه سبعون سنة , فلا يزال ذلك الباب مفتوحا للتوبة , حتى تطلع الشمس من نحوه , فإذا طلعت من نحوه لم ينفع نفسا إيمانها , لم تكن آمنت من قبل او كسبت في إيمانها خيرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ عَاصِمٍ , عَنْ زِرٍّ , عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ قِبَلِ مَغْرِبِ الشَّمْسِ بَابًا مَفْتُوحًا , عَرْضُهُ سَبْعُونَ سَنَةً , فَلَا يَزَالُ ذَلِكَ الْبَابُ مَفْتُوحًا لِلتَّوْبَةِ , حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ نَحْوِهِ , فَإِذَا طَلَعَتْ مِنْ نَحْوِهِ لَمْ يَنْفَعْ نَفْسًا إِيمَانُهَا , لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا".
صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مغرب (یعنی سورج کے ڈوبنے کی سمت) میں ایک کھلا دروازہ ہے، اس کی چوڑائی ستر سال کی مسافت ہے، یہ دروازہ توبہ کے لیے ہمیشہ کھلا رہے گا، جب تک سورج ادھر سے نہ نکلے، اور جب سورج ادھر سے نکلے گا تو اس وقت کسی شخص کا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو یا ایمان لا کر کوئی نیکی نہ کما لی ہو، اس کا ایمان لانا کسی کام نہ آئے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 99 (3535، 3536)، (تحفة الأشراف: 4952)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/239، 240، 241) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.