(مرفوع) حدثنا عمرو بن سواد المصري , اخبرني عبد الله بن وهب , انبانا عمرو بن الحارث , ان بكر بن سوادة حدثه , ان يزيد بن رباح حدثه , عن عبد الله بن عمرو بن العاص , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال:" إذا فتحت عليكم خزائن فارس , والروم اي قوم انتم؟" , قال عبد الرحمن بن عوف: نقول: كما امرنا الله , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" او غير ذلك تتنافسون , ثم تتحاسدون , ثم تتدابرون , ثم تتباغضون او نحو ذلك , ثم تنطلقون في مساكين المهاجرين , فتجعلون بعضهم على رقاب بعض". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ , أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ , أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ , أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ حَدَّثَهُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ:" إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ خَزَائِنُ فَارِسَ , وَالرُّومِ أَيُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ؟" , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: نَقُولُ: كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ , ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ , ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ , ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ , ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِي مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ , فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم پر فارس اور روم کے خزانے کھول دئیے جائیں گے، تو اس وقت تم کون لوگ ہو گے“(تم کیا کہو گے)؟ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہم وہی کہیں گے (اور کریں گے) جو اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اس کے علاوہ کچھ اور نہیں کہو گے؟ تم مال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی خواہش کرو گے، اور ایک دوسرے سے حسد کرو گے، پھر ایک دوسرے سے منہ موڑو گے، اور ایک دوسرے سے بغض و نفرت رکھو گے“ یا ایسا ہی کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”اس کے بعد مسکین مہاجرین کے پاس جاؤ گے، پھر ان کا بوجھ ان ہی پر رکھو گے“۔
إذا فتحت عليكم فارس والروم أي قوم أنتم قال عبد الرحمن بن عوف نقول كما أمرنا الله قال رسول الله تتنافسون ثم تتحاسدون ثم تتدابرون ثم تتباغضون أو نحو ذلك ثم تنطلقون في مساكين المهاجرين فتجعلون بعضهم على رقاب بعض
إذا فتحت عليكم خزائن فارس والروم أي قوم أنتم قال عبد الرحمن بن عوف نقول كما أمرنا الله قال رسول الله أو غير ذلك تتنافسون ثم تتحاسدون ثم تتدابرون ثم تتباغضون ثم تنطلقون في مساكين المهاجرين فتجعلون بعضهم على رقاب بعض
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3996
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) رشک لینے سے یہاں دنیا مے مال کی طرف مسابقت مراد ہے۔ کسی نعمت کے بارے میں یہ خواہش ہے کہ وہ مجھے ملےدوسرے کو نہ ملے ناجائز رشک ہے۔ اس قسم کا رشک حسد تک لےجاتا ہے جو ناپسندیدہ ہے۔ جائز رشک کا مطلب یہ خواہش ہے کہ جیسی نعمت کسی کو ملی ہے ویسی مجھے بھی ملے۔ یہ رشک جائز ہے (2) حسد کے نتیجے میں تعلقات کشیدہ ہوتے ہیں اور دشمنی تک نوبت جا پہنچتی ہے۔ یہ سب عادتیں مذموم ہیں۔
(3) آخری جملے کا مطلب یہ ہے کہ دولت مند افراد تنگ دست افراد پر سختی کرینگے اور رعب جمائیں گے۔ یہ صفات صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں نہیں تھیں۔ بعد والوں میں ایسے افراد ظاہر ہوئے جن میں ایسی خصلتیں موجود تھیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3996
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7427
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں، کہ آپ نے فرمایا:"جب روم اور فارس فتح ہوجائیں گے تو تم کس طرح کی قوم ہوگے؟"حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا،ہم وہی بات کریں گے جس کا اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"یا اس کے برعکس تم(دنیا کے معاملے میں) ایک دوسرے سے مقابلہ کروگے،پھر ایک د وسرے کے حسد کرنے لگوگے،پھر ایک دوسرے سے منہ موڑ لوگے پھر ایک دوسرے سے بغض میں مبتلا ہوجاؤ گے۔پھرمسلمین... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:7427]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: مال و دولت کی کثرت اور اس کی رغبت و چاہت کے نتائج بالترتیب وہ نکلتے ہیں اور نکل رہے ہیں، جن کی آپ نے نشان دہی فرمائی تھی، اللہ محفوظ فرمائے۔