سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
16. بَابُ: مَنْ تُرْجَى لَهُ السَّلاَمَةُ مِنَ الْفِتَنِ
باب: جن کے بارے میں امید ہے کہ وہ فتنوں سے محفوظ ہوں گے ان کا بیان۔
Chapter: One who hopes for protection from tribulation
حدیث نمبر: 3989
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى , حدثنا عبد الله بن وهب , اخبرني ابن لهيعة , عن عيسى بن عبد الرحمن , عن زيد بن اسلم , عن ابيه , عن عمر بن الخطاب , انه خرج يوما إلى مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم , فوجد معاذ بن جبل قاعدا عند قبر النبي صلى الله عليه وسلم يبكي , فقال: ما يبكيك؟ قال: يبكيني شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن يسير الرياء شرك , وإن من عادى لله وليا فقد بارز الله بالمحاربة , إن الله يحب الابرار الاتقياء الاخفياء , الذين إذا غابوا لم يفتقدوا , وإن حضروا لم يدعوا , ولم يعرفوا قلوبهم مصابيح الهدى , يخرجون من كل غبراء مظلمة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ , عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمًا إِلَى مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَوَجَدَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَاعِدًا عِنْدَ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِي , فَقَالَ: مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ: يُبْكِينِي شَيْءٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ يَسِيرَ الرِّيَاءِ شِرْكٌ , وَإِنَّ مَنْ عَادَى لِلَّهِ وَلِيًّا فَقَدْ بَارَزَ اللَّهَ بِالْمُحَارَبَةِ , إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْأَبْرَارَ الْأَتْقِيَاءَ الْأَخْفِيَاءَ , الَّذِينَ إِذَا غَابُوا لَمْ يُفْتَقَدُوا , وَإِنْ حَضَرُوا لَمْ يُدْعَوْا , وَلَمْ يُعْرَفُوا قُلُوبُهُمْ مَصَابِيحُ الْهُدَى , يَخْرُجُونَ مِنْ كُلِّ غَبْرَاءَ مُظْلِمَةٍ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن وہ مسجد نبوی کی جانب گئے، تو وہاں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کے پاس بیٹھے رو رہے ہیں، انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے رونے کا سبب پوچھا، تو معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے ایک ایسی بات رلا رہی ہے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: معمولی ریاکاری بھی شرک ہے، بیشک جس نے اللہ کے کسی دوست سے دشمنی کی، تو اس نے اللہ سے اعلان جنگ کیا، اللہ تعالیٰ ان نیک، گم نام متقی لوگوں کو محبوب رکھتا ہے جو اگر غائب ہو جائیں تو کوئی انہیں تلاش نہیں کرتا، اور اگر وہ حاضر ہو جائیں تو لوگ انہیں کھانے کے لیے نہیں بلاتے، اور نہ انہیں پہچانتے ہیں، ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں، ایسے لوگ ہر گرد آلود تاریک فتنے سے نکل جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11305، ومصباح الزجاجة: 1402) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عیسیٰ بن عبد الرحمن ضعیف و متروک راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3990
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي حدثنا زيد بن اسلم عن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الناس كإبل مائة لا تكاد تجد فيها راحلة» .
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار حدثنا عبد العزيز بن محمد الدراوردي حدثنا زيد بن أسلم عن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الناس كإبل مائة لا تكاد تجد فيها راحلة» .
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کی مثال ان سو اونٹوں کے مانند ہے، جن میں سے ایک بھی سواری کے لائق نہیں پاؤ گے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6740)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الرقاق 35 (6498)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 60 (2547)، سنن الترمذی/الأمثال 7 (2872)، مسند احمد (2/70، 123، 139) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سواری میں استعمال ہونے والا جانور نرم مزاج اور سیدھا ہوتا ہے، لیکن عملاً کمیاب، ایسے سیکڑوں آدمیوں میں سے کوئی کوئی ہوتا ہے، جو دوستی اور تعلقات کو استوار کرنے کے لائق ہوتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اکثر لوگوں میں مختلف انداز کی کمیاں پائی جاتی ہیں، کامل و مکمل اور بھر پور شخصیت والے کم ہی لوگ ہوتے ہیں، امام بخاری نے اس حدیث کو کتاب الرقاق کے باب «رفع الامانہ» میں اسی لئے ذکر کیا ہے کہ اخیر امت میں لوگ اس باب میں بھی کمیاب ہوں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.