جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو علی الاعلان اور کھلم کھلا طور پر لوٹ مار کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «(یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2591)، (تحفة الأشراف: 2800) (ضعیف) لتدلیس ابن جریج وأبی الزبیر»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زانی زنا کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب شرابی شراب پیتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا، اور جب چور چوری کرتا ہے تو وہ اس وقت مومن نہیں ہوتا، جب لوٹ مار کرنے والا لوگوں کی نظروں کے سامنے لوٹ مار کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں ہوتا“۔
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو الاحوص , عن سماك , عن ثعلبة بن الحكم , قال: اصبنا غنما للعدو , فانتهبناها , فنصبنا قدورنا , فمر النبي صلى الله عليه وسلم بالقدور , فامر بها فاكفئت , ثم قال:" إن النهبة لا تحل". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ , عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ الْحَكَمِ , قَالَ: أَصَبْنَا غَنَمًا لِلْعَدُوِّ , فَانْتَهَبْنَاهَا , فَنَصَبْنَا قُدُورَنَا , فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقُدُورِ , فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ , ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ النُّهْبَةَ لَا تَحِلُّ".
ثعلبہ بن حکم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں دشمن کی کچھ بکریاں ملیں تو ہم نے انہیں لوٹ لیا، اور انہیں ذبح کر کے ہانڈیوں میں چڑھا دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ان ہانڈیوں کے پاس ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ وہ الٹ دی جائیں، چنانچہ وہ ہانڈیاں الٹ دی گئیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوٹ مار حلال نہیں ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ حکم عام ہے ہر ایک لوٹ کو شامل ہے معلوم ہوا دین اسلام میں کوئی لوٹ جائز نہیں، اور تہذیب کے بھی خلاف ہے، لوٹ میں کبھی کسی مسلمان کو ایذا و تکلیف پہنچتی ہے اس لئے بانٹ دینا بہتر ہے۔