سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
The Chapters on Pawning
6. بَابُ: الرَّجُلِ يَسْتَقِي كُلَّ دَلْوٍ بِتَمْرَةٍ وَيَشْتَرِطُ جَلْدَةً
باب: ایک ڈول پانی کھینچنے پر ایک عمدہ کھجور لینے کی شرط لگانے کا بیان۔
Chapter: A Man Who Draws A Bucket Of Water In Return For A Date And Stipulates That They Must Be G
حدیث نمبر: 2446
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الاعلى الصنعاني ، حدثنا المعتمر بن سليمان ، عن ابيه ، عن حنش ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال:" اصاب نبي الله صلى الله عليه وسلم خصاصة فبلغ ذلك عليا فخرج يلتمس عملا يصيب فيه شيئا ليغيث به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتى بستانا لرجل من اليهود، فاستقى له سبعة عشر دلوا كل دلو بتمرة فخيره اليهودي من تمره سبع عشرة عجوة فجاء بها إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَنَشٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" أَصَابَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَصَاصَةٌ فَبَلَغَ ذَلِكَ عَلِيًّا فَخَرَجَ يَلْتَمِسُ عَمَلًا يُصِيبُ فِيهِ شَيْئًا لِيُغِيثَ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى بُسْتَانًا لِرَجُلٍ مِنَ الْيَهُودِ، فَاسْتَقَى لَهُ سَبْعَةَ عَشَرَ دَلْوًا كُلُّ دَلْوٍ بِتَمْرَةٍ فَخَيَّرَهُ الْيَهُودِيُّ مِنْ تَمْرِهِ سَبْعَ عَشَرَةَ عَجْوَةً فَجَاءَ بِهَا إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بار بھوک لگی یہ خبر علی رضی اللہ عنہ کو پہنچی، تو وہ کام کی تلاش میں نکلے جسے کر کے کچھ پائیں تو لے کر آئیں تاکہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلا سکیں، چنانچہ وہ ایک یہودی کے باغ میں آئے، اور اس کے لیے سترہ ڈول پانی کھینچا، ہر ڈول ایک کھجور کے بدلے، یہودی نے ان کو اختیار دیا کہ وہ اس کی کھجوروں میں سے سترہ عجوہ کھجوریں چن لیں، وہ انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6032، ومصباح الزجاجة: 863) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں حنش حسین بن قیس الرحبی) متروک الحدیث ہے، ملاحظہ ہو: الإروا ء: 5 /314)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
حدیث نمبر: 2447
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن ابي حية ، عن علي ، قال:" كنت ادلو الدلو بتمرة واشترط انها جلدة".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ:" كُنْتُ أَدْلُو الدَّلْوَ بِتَمْرَةٍ وَأَشْتَرِطُ أَنَّهَا جَلْدَةٌ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک کھجور کے بدلے ایک ڈول پانی نکالتا تھا، اور یہ شرط لگا لیتا تھا کہ وہ کھجور خشک اور عمدہ ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10325، ومصباح الزجاجة: 864) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابواسحاق مدلس و مختلط راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 5/ 314- 315 تحت رقم: 91 14)

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 2448
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن المنذر ، حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عبد الله بن سعيد ، عن جده ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل من الانصار، فقال: يا رسول الله ما لي ارى لونك منكفئا، قال:" الخمص" فانطلق الانصاري إلى رحله فلم يجد في رحله شيئا فخرج يطلب فإذا هو بيهودي يسقي نخلا، فقال الانصاري لليهودي: اسقي نخلك؟ قال: نعم، قال: كل دلو بتمرة. واشترط الانصاري ان لا ياخذ خدرة ولا تارزة ولا حشفة، ولا ياخذ إلا جلدة، فاستقى بنحو من صاعين، فجاء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي أَرَى لَوْنَكَ مُنْكَفِئًا، قَالَ:" الْخَمْصُ" فَانْطَلَقَ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى رَحْلِهِ فَلَمْ يَجِدْ فِي رَحْلِهِ شَيْئًا فَخَرَجَ يَطْلُبُ فَإِذَا هُوَ بِيَهُودِيٍّ يَسْقِي نَخْلًا، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ لِلْيَهُودِيِّ: أَسْقِي نَخْلَكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: كُلُّ دَلْوٍ بِتَمْرَةٍ. وَاشْتَرَطَ الْأَنْصَارِيُّ أَنْ لَا يَأْخُذَ خَدِرَةً وَلَا تَارِزَةً وَلَا حَشَفَةً، وَلَا يَأْخُذَ إِلَّا جَلْدَةً، فَاسْتَقَى بِنَحْوٍ مِنْ صَاعَيْنِ، فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ میں آپ کا رنگ بدلا ہوا پاتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بھوک سے، یہ سن کر انصاری اپنے گھر گئے، وہاں انہیں کچھ نہ ملا، پھر کوئی کام ڈھونڈنے نکلے، تو دیکھا کہ ایک یہودی اپنے کھجور کے درختوں کو پانی دے رہا ہے، انصاری نے یہودی سے کہا: میں تمہارے درختوں کو سینچ دوں؟ اس نے کہا: ہاں، سینچ دو، کہا: ہر ڈول کے بدلے ایک کھجور لوں گا، اور انصاری نے یہ شرط بھی لگا لی کہ کالی، سوکھی اور خراب کھجوریں نہیں لوں گا، صرف اچھی ہی لوں گا، اس طرح انہوں نے دو صاع کے قریب کھجوریں حاصل کیں، اور انہیں لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14335، ومصباح الزجاجة: 865) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن سعید بن کیسان متہم بالکذب ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.