(مرفوع) حدثنا علي بن المنذر ، حدثنا محمد بن فضيل ، حدثنا عبد الله بن سعيد ، عن جده ، عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل من الانصار، فقال: يا رسول الله ما لي ارى لونك منكفئا، قال:" الخمص" فانطلق الانصاري إلى رحله فلم يجد في رحله شيئا فخرج يطلب فإذا هو بيهودي يسقي نخلا، فقال الانصاري لليهودي: اسقي نخلك؟ قال: نعم، قال: كل دلو بتمرة. واشترط الانصاري ان لا ياخذ خدرة ولا تارزة ولا حشفة، ولا ياخذ إلا جلدة، فاستقى بنحو من صاعين، فجاء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا لِي أَرَى لَوْنَكَ مُنْكَفِئًا، قَالَ:" الْخَمْصُ" فَانْطَلَقَ الْأَنْصَارِيُّ إِلَى رَحْلِهِ فَلَمْ يَجِدْ فِي رَحْلِهِ شَيْئًا فَخَرَجَ يَطْلُبُ فَإِذَا هُوَ بِيَهُودِيٍّ يَسْقِي نَخْلًا، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ لِلْيَهُودِيِّ: أَسْقِي نَخْلَكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: كُلُّ دَلْوٍ بِتَمْرَةٍ. وَاشْتَرَطَ الْأَنْصَارِيُّ أَنْ لَا يَأْخُذَ خَدِرَةً وَلَا تَارِزَةً وَلَا حَشَفَةً، وَلَا يَأْخُذَ إِلَّا جَلْدَةً، فَاسْتَقَى بِنَحْوٍ مِنْ صَاعَيْنِ، فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وجہ ہے کہ میں آپ کا رنگ بدلا ہوا پاتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھوک سے“، یہ سن کر انصاری اپنے گھر گئے، وہاں انہیں کچھ نہ ملا، پھر کوئی کام ڈھونڈنے نکلے، تو دیکھا کہ ایک یہودی اپنے کھجور کے درختوں کو پانی دے رہا ہے، انصاری نے یہودی سے کہا: میں تمہارے درختوں کو سینچ دوں؟ اس نے کہا: ہاں، سینچ دو، کہا: ہر ڈول کے بدلے ایک کھجور لوں گا، اور انصاری نے یہ شرط بھی لگا لی کہ کالی، سوکھی اور خراب کھجوریں نہیں لوں گا، صرف اچھی ہی لوں گا، اس طرح انہوں نے دو صاع کے قریب کھجوریں حاصل کیں، اور انہیں لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14335، ومصباح الزجاجة: 865) (ضعیف جدا)» (سند میں عبداللہ بن سعید بن کیسان متہم بالکذب ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا عبد اللّٰه بن سعيد المقبري:متروك والسند ضعفه البوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 467